سندھ حکومت نے ریسکیو 1122 سروس کا آغاز صوبائی دارالحکومت کراچی میں 50 جدید ایمبولینس سے کر دیا ہے جبکہ کراچی میں کُل 320 ایمبولینس آنی ہیں۔
سندھ ریسکیو 1122 کو چلانے والی تھرڈ پارٹی تنظیم 'سندھ انٹیگریٹیڈ ایمرجنسی اینڈ ہیلتھ سروسز' کی چیف ایگزیکٹو آفیسر شازینہ مسعود نے انڈپینڈنٹ اردو سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ یہ منصوبہ صرف صوبائی دارالحکومت کراچی تک محدود نہیں، بلکہ صوبے کے تمام اضلاع میں پھیلایا جائے گا۔
شازینہ مسعود نے بتایا کہ ’ریسکیو کا یہ منصوبہ اصلی ایمرجنسی ایمبولینس والا منصوبہ ہے۔ جو کسی حادثے میں زخمی ہوجانے والے افراد یا کسی میدیکل ایمرجنسی جیسہ کہ کسی کو دل کا دورا پڑا ہے یا کوئی ایمرجنسی ہے تو انھیں ہسپتال پہنچایا جاسکے۔ یہ ایمبولینس ورلڈ بینک کی جانب سے مہیا کی گئی ہیں۔‘
سندھ ریسکیو 1122 کی ایمبولینس کو کس صورت میں بلایا جاسکتا ہے؟
شازینہ مسعود کے مطابق: 'اگر کوئی گھر پر ہے اور بیمار ہے۔ کوئی میڈیکل ایمرجنسی ہے۔ وہ ہمیں 1122 پر کال کریں گے۔ ہم فون پر ہی یہ دو، تین سوالات پوچھ کر یہ جان جاتے ہیں کہ ایمرجسنی کس نوعیت کی ہے۔ کس قسم کی مدد کی ضرورت ہے۔ ہم فون پر ان کو کچھ ہدایت دیتے ہیں کہ مریض کے ساتھ یہ کیا جائے وہ کیا جائے۔ ساتھ میں ایمبولنس بھی پہنچ جاتی ہے۔‘
'اس کے علاوہ ہم مریضوں کو ہسپتال سے دوسری ہسپتال بھی منتقل کریں گے۔ مثال کے طور پر ایک مریض کسی ہسپتال میں ہے اور اس ہسپتال میں ان کے علاج کی سہولیات نہیں ہیں تو ہم انھیں دوسری ہسپتال پہنچائیں گے۔‘
'تیسری انتہائی اہم سروس ہے روڈ ایکسیڈنٹ۔ اگر کہیں راستے پر حادثا ہوجائے اور کوئی ہمیں فون کرے تو ہم فوری طور پر وہاں پہنچ کر ہسپتال پہنچائیں گے۔ یہ تمام سہولیات بلکل مفت ہیں اور اس کی کوئی فیس نہیں ہے۔ 1122 نمبر پر ٹیلو فون بھی مفت ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ 'ایک اہم بات یہ کہ ہم صرف زخمیوں کو مریضون کو یہ سروس دیتے ہیں۔ ہماری سروس لاش منتقلی کے لیے نہیں ہے۔ اگر کسی کو کوئی لاش منتقل کرنا ہو تو کسی اور سروس کو کال کی جائے۔ لاش منتقلی کے لیے ریسکیو 1122 کو کال نہیں کی جائے۔‘
شازینہ مسعود نے عوام الناس سے اپیل کی ایمبولینس ایک ایمرجنسی والی ہوتی ہے اس لیے لوگ جب بھی ایمبولنس کو دیکھیں تو ہمیشہ جگہ دیں، چاہیے وہ ایمبولینس خالی کیوں نہ ہو۔
سندھ موسمیاتی تبدیلیوں، قدرتی آفات اور دیگر حفاظتی خطرات کے حوالے سے پاکستان کے سب سے زیادہ اثرانداز صوبوں میں سے ایک ہے اور کچھ برس سے قدرتی آفات جیسے بار بار آنے والی ہیٹ ویوز، سیلاب، خشک سالی جیسے حادثات، آگ، دھماکوں، یا وبائی امراض جیسی دیگر آفات کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں کی متعدد رپورٹس سامنے آئی ہیں۔ اس لیے سندھ میں اس طرح کی سروس کی انتہائی ضرورت رہی ہے۔