صدر پاکستان آصف علی زرداری نے بدھ کو حکومت کے اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ ہر قیمت پر دہشت گرد عناصر کو شکست دے گی اور بلوچستان میں پائیدار امن اور ترقی کو یقینی بنایا جائے گا۔
بلوچستان میں امن و امان کی صورت حال پر اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے صدر نے ان دہشت گردوں کے خطرے کو اجاگر کیا جو ملک کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔
اجلاس میں چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری، قائم مقام گورنر بلوچستان کیپٹن (ر) عبد الخالق اچکزئی، چیف سیکریٹری بلوچستان شکیل قادر خان، آئی جی پولیس معظم جاہ انصاری اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے اجلاس کو صوبے میں امن و امان کی صورت حال پر بریفنگ دی۔
صدر زرداری نے اس موقع پر کہا کہ ’صورت حال واضح ہے کہ ریاست قائم رہے گی اور ہمیں دہشت گردی کے خلاف جنگ جیتنی ہوگی۔‘
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت انسداد دہشت گردی فورس کو جدید ترین ہتھیار فراہم کرے گی۔
صدر نے مزید کہا کہ ’بلوچستان ہمارے دل کے قریب ہے اور ہم صوبے میں ترقی اور پائیدار امن چاہتے ہیں۔’
انہوں نے اس خواہش کا اظہار کیا کہ بلوچستان کے ہر بچے کو تعلیم ملے اور بچوں کو جدید ٹیکنالوجی سے روشناس کرایا جائے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
صدر زرداری اس موقع پر بلوچستان پہنچے ہیں جب جعفر ایکسپریس پر 11 مارچ کو ہونے والے حملے کے بعد منگل کو اسلام آباد میں پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کا اجلاس ہوا، جس میں دہشت گردی کو جڑ سے ختم کرنے کا عزم ظہار کیا گیا۔
اس اجلاس میں ملک کی قومی سیاسی و عسکری قیادت نے ’پوری طاقت‘ کے ساتھ شدت پسندی سے نمٹنے کے لیے اتفاق رائے پیدا کرنے اور متحد سیاسی عزم کی ضرورت پر زور دینے کے ساتھ ساتھ شدت پسندوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کا فیصلہ کیا۔
یہ اہم اجلاس بلوچستان کے ضلع بولان میں جعفر ایکسپریس، نوشکی میں سکیورٹی فورسز کے قافلے اور خیبرپختونخوا کے ضلع ٹانک میں جنڈولہ کے مقام پر ایف سی چیک پوسٹ پر عسکریت پسندوں کے حملوں جیسے واقعات کے تناظر میں طلب کیا گیا تھا۔
خیبر پختونخوا اور بلوچستان حالیہ دنوں میں شدت پسندی کا سب سے زیادہ نشانہ بنے ہیں۔ گلوبل ٹیررزم انڈیکس 2025 کی رپورٹ کے مطابق 2024 میں پاکستان میں ہونے والے 96 فیصد سے زائد شدت پسند حملے اور اموات انہی دو صوبوں میں ہوئی ہیں۔
شدت پسندی کے بڑھے ان حالیہ واقعات میں سب سے بڑا واقعہ بلوچستان میں 11 مارچ کو کو پیش آیا جب کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس پر بولان پاس کے علاقے ڈھاڈر میں علیحدگی پسند تنظیم بلوچ لیبریشن آرمی (بی ایل اے) نے حملہ کر کے 400 سے زائد مسافروں کو یرغمال بنا لیا تھا۔
تاہم بعد میں سکیورٹی فورسز نے کارروائی کرتے ہوئے مسافروں کو بازیاب کروا لیا تھا جبکہ سکیورٹی حکام کے مطابق کلیئرنس آپریشن کے دوران حملہ کرنے والے تمام شدت پسندوں کو بھی مار دیا گیا تھا۔
اس کے بعد اتوار 16 مارچ 2025 کو پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق بلوچستان ہی کے علاقے نوشکی میں سکیورٹی فورسز کے قافلے پر حملے میں تین اہلکار اور دو شہری جان سے گئے تھے۔