خیبر پختونخوا اسمبلی میں پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے وزرا کی تنخواہوں اور دیگر الاؤنسز کے قانون کے حوالے سے ترمیمی بل اسمبلی میں پیش کردیا گیا ہے جس میں اب وزیر اعلٰی سمیت وزرا اور سرکاری افسران کو سرکاری امور کی انجام دہی کے لیے ہیلی کاپٹر یا جہاز استعمال کرنے کی اجازت مل گئی ہے۔
اسمبلی میں یہ بل آج(دس جون) کو پی ٹی آئی کی جانب سے پیش کیا گیا ہے اور بحث و مباحثے کے بعد قوی امکان ہے کہ اس کو پاس کردیا جائے گا کیونکہ خیبر پختونخوا اسمبلی میں پی ٹی آئی کی ایک تہائی اکثریت ہے۔
یاد رہے کہ حالیہ دنوں میں خیبر پختونخوا حکومت کی سرکاری ہیلی کاپٹر کو وزیر اعلٰی اور عمران خان جلسوں میں شرکت کے لیے استعمال کرتے تھے اور اس پر گزشتہ ہفتے صوبائی ترجمان بیرسٹر سیف نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ وزیر اعلیٰ کو اختیار ہے کہ وہ سرکاری ہیلی کاپٹر استعمال کرے اور جس کو چاہے اس میں اپنے ساتھ بٹھائے۔
اپوزیشن اور عوامی حلقوں کی جانب سے اس پر بہت تنقید بھی ہوئی تھی اور ان کا کہنا تھا کہ عمران خان پشاور میں بیٹھ کر سیاسی مقاصد کے لیے صوبے کے وسائل کا بے دریغ استعمال کر رہے ہیں۔
عمران خان خیبر پختونخوا کے سرکاری ہیلی کاپٹر میں مردان، ایبٹ آباد اور اسلام آباد کی جانب مارچ کے لیے خیبر پختونخوا کے ہیلی کاپٹر استعمال کیا تھا۔
اس حوالے سے پشاور میں ایک پریس کانفرنس کے دوران عمران خان سے جب پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعلی بھی اس صوبے کا شہری ہے اور ہیلی کاپٹر کو عوام کی مفاد کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
یہ ترمیمی شق خیبر پختونخوا منسٹرز (سیلریز، الاونسز اینڈ پریولیج) ایکٹ میں تجویز کی گئی ہے۔ اس ایکٹ کی شق سات اے کے ساتھ اب سات(B) کے اضافے کی تجویز دی گئی ہے۔
مجوزہ ترميمی بل( جس کی کاپی انڈپینڈنٹ اردو کے پاس موجود ہے) میں لکھا گیا ہے کہ خیبر پختونخوا کے وزیر اعلٰی سرکاری خرچے پر سرکاری ہیلی کاپٹر یا جہاز سرکاری امور کے استعمال کرنے کے مجاز ہوں گے۔
اسی طرح تجویز کردہ ترمیمی بل میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ وزیر اعلٰی جہاز یا ہیلی کاپٹر کو اوپن مارکیٹ یا پاکستان ائیر فورس یا وفاقی حکومت سے رینٹ پر بھی ہائر کر سکتے ہیں۔
تجویز کردہ ترمیمی بل میں لکھا گیا ہے’وزیر اعلٰی کسی بھی وزیر یا سرکاری ملازم کو ہیلی کاپٹر اور جہاز کی اجازت سرکاری خرچے پر استعمال کے لیے اجازت دے سکتا ہے۔‘
پی ٹی آئی نے ماضی میں ہمشیہ کفایت شعاری کی بات کی ہے اور حکومت میں آنے سے پہلے بھی وہ کفایت شعاری کی باتیں کرتے تھے لیکن اب ناقدین کی جانب سے کہا جا رہا ہے کہ اس قسم کے اقدامات سے سرکاری خزانے پر بوجھ پڑتا ہے۔
ماضی میں بھی پی ٹی آئی کے چئیر مین عمران خان پر خیبر پختونخوا کی ہیلی کاپٹر استعمال کرنے کا الزام تھا اور نیب کی جانب سے 2018 میں ان کو طلب بھی کیا گیا تھا۔
نیب کا موقف تھا کہ عمران خان نے خیبر پختونخوا کے سرکاری ہیلی کاپٹر کا کرایہ کم ادا کیا ہے جب کہ اس کا کرایہ زیادہ بنتا تھا۔ یاد رہے کہ خیبر پختونخوا کے ساتھ دو ہیلی کاپٹر موجود ہے جسے وزیر اعلٰی مختلف دوروں کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
ان ہیلی کاپٹروں میں سے ایک کے ایک گھنٹے کا کرایہ تقریبا دو لاکھ جب کہ دوسرے کا گھنٹے کا خرچہ تقریبا پانچ لاکھ تک ہے۔ وزیر اعلٰی کی جانب سے ہیلی کاپٹر کو صوبے کے اندر سٹلڈ اضلاع میں بھی استعمال کرتے دیکھا گیا ہے۔
عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی ترجمان ثمر ہارون بلور نے ترمیمی بل پر تنقید کرے ہوئے بتایا کہ یہ ایک شرمناک بل ہے اور پی ٹی آئی سرکاری وسائل کو بے دریغ استعمال کر رہے ہیں۔
انھوں نے بتایا ’جس طرح پی ٹی آئی نے اپنے فائدے کے لیے قومی احتساب بیورو میں ترامیم کیں اور بس ریپیڈ ٹرانزٹ میں کرپشن کو چھپانے کے لیے اس کو کور کیا اسی طرح یہ ترمیم بھی لا رہے ہیں تاکہ سرکاری وسائل کو استعمال کر سکیں۔‘
ثمر بلور نے بتایا کہ عمران خان نے حالیہ دنوں میں پشاور میں بیٹھ کر سرکاری وسائل کا استعمال کیا اور حتی کہ پارٹی کی کور کمیٹی کا اجلاس میں اسلام آباد کے خیبر پختونخوا ہاؤس میں بلایا تھا۔
اس نئی ترمیم پر انڈپینڈنٹ اردو نے صوبائی حکومت کے ترجمان برسٹر علی سیف کو موقف کے لیے سوال نامہ بھیجا ہے لیکن ابھی تک ان کی طرف سے کوئی جواب نہیں آیا ہے۔