تیونس میں ایک سٹارٹ اپ پانی کی کمی کو پورا کرنے کے لیے ہوا سے پانی بنا رہا ہے اور اس سلسلے میں دور دراز علاقے کے ایک سکول میں پہلی مشین بھی نصب کردی گئی ہے۔
کمیولس نامی اس سٹارٹ اپ کے شریک بانی ایھاب تریکی کے مطابق ’اس پروجیکٹ کے پیچھے موجود تصور صبح کی شبنم (اوس) کی عمل کو نقل کرنا ہے۔‘
تریکی نے اپنی مشین کے کام کرنے کے طریقے کا مظاہرہ کرتے ہوئے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا: ’ہوا یہاں سے داخل ہوتی ہے اور آلودگی صاف کرنے کے لیے پہلے ایئر فلٹر سے گزرتی ہے، پھر یہ پانی کو ٹھنڈا کرنے کے لیے مشین میں جاتی ہے۔ اس طرح ہم اوس کی نقل تیار کرتے ہیں۔‘
مزید پڑھیے: بلوچستان: ٹنل فارمنگ سے پانی کا استعمال کم اور منافع زیادہ؟
اس سٹارٹ اپ نے اپنی پہلی مشین (کمیولس ون) الجزائر کی سرحد کے قریب دور افتادہ قصبے میں واقع البیاضہ ایلیمنٹری سکول میں لگائی ہے، جہاں پینے کے پانی تک مناسب رسائی نہیں ہے۔
تریکی کے مطابق اگرچہ یہ مشین سکول میں نصب کر دی گئی ہے لیکن سٹارٹ اپ اس کے آغاز سے پہلے حکومت کی منظوری کا انتظار کر رہا ہے۔
البیاضہ سکول میں پہلی مشین لگانے کے اخراجات اورنج ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی نے پورے کیے تھے۔
تریکی کو امید ہے کہ یہ سٹارٹ اپ ترقی کرے گا اور نہ صرف تیونس بلکہ وسیع خطے میں پینے کے پانی کی قلت کو پورا کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔
مزید پڑھیے: اب کسان ریموٹ کنٹرول سے ٹیوب ویل چلا سکتے ہیں
اس سٹارٹ اپ کی ویب سائٹ کے مطابق کمیولس ون مشین، جسے وہ ایٹموسفیرک واٹر جنریٹر کہتے ہیں، روزانہ 20 سے 30 لیٹر پینے کا پانی پیدا کرسکتی ہے۔
عالمی بینک کے اعداد و شمار کے مطابق 2020 میں تیونس کے 21 فیصد، مراکش کے 20 فیصد اور الجزائر کے 28 فیصد لوگوں کو پینے کے صاف پانی تک رسائی نہیں تھی۔