تھائی لینڈ منشیات کے اپنے سخت قوانین کی وجہ سے جانا جاتا ہے، لیکن حکومت نے حالیہ برسوں میں ان میں بتدریج کمی لائی ہے۔
تاہم جمعرات کو بھنگ کو ممنوعہ منشیات کی فہرست سے نکال دیا گیا، جس کے تحت کاشت کرنے اور اپنے پاس رکھنے کے عمل کو جرم قرار دیا گیا تھا۔
ابھی تک تھائی لینڈ اس معاملے میں کینیڈا اور یوروگوائے کی طرح اس کے استعمال کو مکمل طور پر قانونی قرار نہیں دے رہا مگر امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اس کروڑوں ڈالرز کی مارکیٹ سے کمائی کی جا سکتی ہے۔ اس میں بھنگ کی قانونی طور پر بنی اشیا خاص طور پر کھانے اور دوا کے پراڈکٹس شامل ہیں۔
بھنگ کا حمایتی گروپ ہائی لینڈ نیٹ ورک نے ایک فیسٹیول کا انعقاد کیا جس میں لوگوں کی بڑی تعداد نے قوانین میں نرمی کا جشن منایا۔
62 سالہ سٹیو کینن نے کہا: ’ہم جیسے ہی دوسری طرف سے داخل ہوئے ہم نے (سگریٹ) سلگا لی۔‘
بنکاک میں گذشتہ 15 سالوں سے مقیم امریکی جاز موسیقار نے کہا کہ ’اس کے بعد سے لوگ مجھے ساری دوپہر جوائنٹ دیتے رہے ہیں اور میں آپ کو یہ نہیں بتا سکتا تھا کہ تعداد کیا تھی، لیکن میں ساری دوپہر سگریٹ نوشی کرتا رہا ہوں۔‘
تھائی لینڈ کے ناکھون صوبے میں تین ہزار سے زائد لوگوں نے بیچ کا رخ کیا جہاں بھنگ کی مختلف اشیا سٹالز پر موجود تھیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ویڈ ڈسپنسری نیچر ماسٹرز کے مالک وکٹر زینگ نے کہا کہ ’ہم اتنے عرصے سے اس وقت کا انتظار کر رہے ہیں۔‘
2018 میں تھائی لینڈ نے دواؤں میں بھنگ کے استعمال کو کو قانونی قرار دیا۔ اس جنوب مشرقی ایشیا کے ملک کا یہ ایک تاریخی اقدام تھا کیونکہ وہاں انسداد منشیات کے قوانین انتہائی سخت ہیں۔
تجزیہ کاروں کی رپورٹس سے پتہ چلتا ہے کہ آنے والی دہائی کے دوران قانونی بھنگ کی مارکیٹ 50 ارب ڈالر سے 200 ارب ڈالر تک کی ہو سکتی ہے اگر ممالک ذاتی اور طبی استعمال کے بارے میں قوانین میں نرمی کرتے ہیں۔