افغانستان سے چند ایسے چھوٹے بچوں کو پاکستان لایا گیا ہے جو عارضہ قلب میں مبتلا ہیں اور اب ان کا علاج لاہور میں کیا جائے گا۔
ان بچوں کی پاکستان چلڈرن ہارٹ فاؤنڈیشن یونیورسٹی آف لاہور کے تعاون سے یونیورسٹی آف لاہور ٹیچنگ ہسپتال میں معائنے کے بعد سرجری کی جائے گی۔
افغانستان سے لائے گئے نو بچوں کا تعلق صوبہ قندوز، ننگرهار اور کابل سے ہے۔
بچوں کو طورخم بارڈر پر پاک افغان کوآپریشن فورم اور الخدمت فاؤنڈیشن کے عہدیداران نے ریڈ کریسنٹ افغانستان سے وصول کیا، جہاں انہیں پاکستان آمد پر پھولوں کے گلدستے بھی پیش کیے گئے۔
ان افعان خاندانوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ وہ پاکستان کے اس اقدام کو سراہتے ہیں اور ان کے مشکور ہیں، کیونکہ افغانستان میں صحت کی کوئی موثر سہولیات موجود نہیں جس کے باعث انہیں مناسب علاج مہیا نہیں ہو رہا ہے۔
الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان کے منیجنگ ڈائریکٹر سفیان احمد خان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ پہلے مرحلے میں عارضہ قلب میں مبتلا نو افغان بچوں کو اپنے گھر والوں کے ہمراہ طور خم لایا گیا جہاں سے انہیں لاہور لے جایا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ لاہور میں یونیورسٹی آف لاہور ٹیچنگ ہسپتال میں معائنے کے تین، چار دن بعد ان بچوں کی ہارٹ سرجری کی جائے گی۔
سفیان نے بتایا کہ یہ سرجری پاکستان کے مایہ ناز بچوں کے دل کے سرجنز کریں گے۔ بچوں کو صحتیاب ہونے کے بعد طورخم بارڈر پر دوبارہ افعان ریڈ کراس کے حوالے کیا جائے گا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اس سارے پراجیکٹ میں ایک بچے پر آٹھ سے دس لاکھ روپے تک خرچ آئے گا جن کی فنڈنگ الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان کر رہی ہے۔
اس عمل کو جاری رکھتے ہوئے دس، دس بچوں کو مرحلہ وار پاکستان لایا جائے گا۔
قندوز سے تعلق رکھنے والے ایک نوجوان نے بتایا کہ وہ پاکستان کی اس نیک کاوش کو سراہتے ہیں کیونکہ وہ غریب ہیں اور اتنی استطاعت نہیں رکھتے کہ بچوں کا علاج کروا سکیں۔
انہوں نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ پاکستان میں ان کے بچوں کا علاج ہوگا اور وہ صحت یاب ہوں گے۔