آج کے تیز رفتار سفری سہولیات کے دور میں بھی بعض لوگ محض محبت اور عقیدت میں طویل سفر طے کر کے پیدل حج کا فریضہ انجام دیتے ہیں۔
برطانیہ میں 25 سال سے مقیم ایک عراقی نژاد آدم محمد بھی ایک ایسے ہی حاجی ہیں جنہیں ساڑھے چھ ہزار کلومیٹر طویل سفر میں تقریباً 11 ماہ لگے۔
انہوں نے 10 ماہ 25 دن قبل برطانیہ سے پیدل سفر کا آغاز کیا اور 11 ممالک سے ہوتے ہوئے مکہ مکرمہ معظمہ حج کے لیے پہنچے ہیں۔
اپنا سامان لے جانے کے لیے تین پہیوں والی گاڑی اور خود پیدل چل کر فریضہ حج ادا کرنے کے لیے آنے والے عراقی مسافراب برطانیہ سے سعودی عرب پہنچ گئے ہیں۔
آدم محمد یکم اگست 2021 کو برطانیہ سے مکہ کے لیے روانہ ہوئے تھے۔ انہوں نے اپنے لیے جولائی میں مقدس سرزمین [مکہ معظمہ] پہنچنے کا ایک ہدف مقرر کیا تھا۔ وہ ترکی، شام اور اردن سے ہوتے ہوئے سعودی عرب پہنچے ہیں۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ سے بات کرتے ہوئے آدم محمد نے بتایا کہ ’میں تقریبا 25 سال سے برطانیہ میں مقیم ہوں، کرونا کی وبا کی وجہ سے کرفیو لگنے کے بعد میں قرآن پڑھنے اور سمجھنے میں مشغول ہوگیا اور قرآن کے ڈیڑھ سال کے گہرے مطالعے کے بعد میں ایک دن نیند سے بیدار ہوا تو دل میں ایسی آواز آئی گویا کوئی کہہ رہا ہو کہ تم پیدل مکہ شریف حج کے لیے چلو۔‘
آدم محمد کا کہنا ہے کہ مکہ معظمہ کے سفر کی تیاری میں انہیں صرف دو مہینے لگے اور سفرِ حج کے لیے ایک برطانوی تنظیم نے ان کی مدد کے لیے ہاتھ بڑھایا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
آدم محمد کا کہنا ہے کہ سفر بہت اچھا رہا۔ ’مجھے کسی جگہ تنگ نہیں کیا گیا۔ البتہ بعض ممالک کی پولیس نے شبے کی بنیاد پر پوچھ گچھ کے لیے گرفتار کیا۔ البتہ راستے میں جگہ جگہ عام لوگوں نے میری بہت مدد کی لیکن میں نے خود کسی سے مدد نہیں مانگی۔‘
ان کا کہنا تھا: ’میں جو کچھ کر رہا ہوں وہ صرف اللہ کی رضا کے لیے ہے۔ میری منشا کوئی ریکارڈ قائم کرنا نہیں ہے۔‘
ایک ویڈیو کلپ میں آدم محمد کو مکہ معظمہ پہچننے پر بہت زیادہ خوش وخرم دیکھا جا سکتا ہے۔ 52 سالہ مسافر کا کہنا ہے کہ مکہ معظمہ پہنچنے میں انہیں 10 ماہ کا عرصہ لگا۔
باسیوں اور زائرین کی بڑی تعداد سیدہ عائشہ مسجد میں موجود آدم سے ملنے کے لیے پہنچ گئی اور آدم محمد کی آمد پر خوشی کا اظہار کیا گیا۔
مکہ پہنچنے پر انہوں نے کہا کہ حج ان کی سب سے بڑی اور عزیز ترین خواہش ہے۔ انہوں نے سعودی لوگوں کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے سعودی عرب میں ان کی آمد کے بعد سے ان سے سخاوت کا مظاہرہ کیا ہے۔
اس سے قبل ایک برطانوی شخص فرید فیادی نے بھی 2020 میں لندن سے اسلام کے بارے میں مغربی میڈیا میں غلط فہمیوں کو ختم کرنے کے لیے اسی طرح کا سفر اختیار کیا تھا۔
جرمنی میں مقیم ایک پاکستانی ابرار حسن نے بھی گذشتہ دنوں موٹر سائیکل پر سعودی عرب کا دورہ کیا تھا۔