کراچی سے تقریباً 200 کلومیٹر دور ضلع بدین کی تحصیل ماتلی کے ایک چھوٹے سے گاؤں جانی خاصخیلی سے تعلق رکھنے والی امینہ علاقے میں واحد پولیو ورکر ہیں جو اپنی موٹر سائیکل چلا کے گھر گھر بچوں کو پولیو سے بچانے کے ڈراپس پلانے جاتی ہیں۔
گاؤں جانی خاصخیلی ماتلی شہر سے تقریبا 20 کلومیٹر کی دوری پر ہے جہاں کسی بھی قسم کی پبلک ٹرانسپورٹ کا بندوبست نہیں ہے اور یہاں کے راستے بھی خستہ حالی کا شکار ہیں۔
47 سالہ امینہ پچھلے 22 سالوں سے انسداد پولیو سے وابستہ ہیں، انہوں نے 2000 میں بطور پولیو ویکسینیٹر کام شروع کیا اور فی الوقت وہ ایریا انچارج ہیں۔
امینہ بتاتی ہیں کہ انہیں صبح سویرے گھر سے پولیو آفس رپورٹ کرنے جانا پڑتا ہے اور پھر آفس میں رپورٹ کرنے کے بعد پولیو کی ویکسینیشن کے لیے فیلڈ میں جانا پڑتا ہے۔
ان کا روز کا فاصلہ 20 سے 25 کلومیٹر بنتا تھا جسے طے کرنے میں انہیں کافی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔ پیدل جانے کی وجہ سے امینہ کا سارا دن فیلڈ میں ہی گزر جاتا تھا اور وہ گھر پر بھی تھکی ہاری رات کو دیر سے پہنچتی تھیں۔
گاؤں والوں کی منت سماجت کے باوجود کوئی بھی ان کو موٹرسائیکل پر ساتھ لے کر جانے کو تیار نہیں تھا۔
ان تکلیفوں کا 16 سال سامنا کرنے کے بعد امینہ نے آخر کار ٹھان لیا کہ انہیں اب موٹرسائیکل سیکھنی ہے اور پھر ان کے والد جو 2016 میں حیات تھے، انہوں نے بھی امینہ کی حوصلہ افزائی کی۔
امینہ کہتی ہیں کہ ان کے والد نے کہا: ’تم اپنی موٹرسائیکل لو اور سیکھو۔‘
امینہ بتاتی ہیں کہ وہ اپنی بہن کے ساتھ ان کے گھر پر رہتی ہیں۔ انہوں نے اپنے گھر والوں سے چھپ چھپ کر موٹرسائیکل سیکھی۔ ان کی بہن کہتی تھیں کہ تم ایسے ہی تکلیف میں آتی جاتی رہا کرو گی، لوگ ہنسیں گے، باتیں کریں گے لیکن امینہ نے کہا کہ میں موٹرسائیکل سیکھوں گی اور گھر گھر جا کر بچوں کو پولیو کے قطرے پلاؤں گی۔
امینہ کہتی ہیں کہ انہیں گاؤں کے لوگ طعنے دیتے تھے اور کہتے تھے کہ تم اگر موٹرسائیکل چلاؤ گی ’تو ہماری ناک کٹواؤ گی۔‘ لیکن امینہ کے بقول انہوں نے کسی کی بھی پرواہ نہ کی اور موٹرسائیکل سیکھی۔ موٹرسائیکل سیکھنے کے بعد امینہ اپنے وقت پر کام ختم کرکے جلدی واپس پہنچ جاتیں اور گھر کے باقی کام بھی موٹرسائیکل پر مکمل ہو جاتے۔
امینہ بتاتی ہیں کہ ان کی تعلیم انٹرمیڈیٹ تک ہے اور انہیں بچپن سے ہی شوق تھا کہ پڑھ لکھ کر اپنے گاؤں والوں کی خدمت کریں۔ موٹرسائیکل سیکھنے سے پہلے امینہ قریبی گاؤں میں پولیو پلانے جاتی تھیں، لیکن اب وہ دور دراز علاقوں تک ویکسین کے لیے بھی جاتی ہیں۔