صوبہ سندھ کے شہر کراچی سے تعلق رکھنے والے محمد حسن ناریجو کے فارم میں پیدا ہونے والے بکری کے بچے کا نام ’سمبا‘ رکھا گیا ہے، جس کی وجہ اس کے غیرمعمولی طور پر لمبے کان ہیں۔
پانچ جون کو پیدا ہونے والے بکری کے اس بچے کے کان اس کے کھڑے ہونے کے باوجود زمین سے ٹکراتے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ 19 انچ یعنی 48 سینٹی میٹر طویل کان والے سمبا کا نام گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں رجسٹر کیا گیا ہے۔
محمد حسن ناریجو نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ سعودی عرب میں اب تک حجازی نسل کے بکرے کے کانوں کی زیادہ سے زیادہ لمبائی 43 سینٹی میٹر ریکارڈ کی گئی ہے جبکہ پاکستانی سمبا کے کانوں کی لمبائی 48 سینٹی میٹر ہے، جو کہ ایک نیا ریکارڈ ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ سمبا کی صفائی اور دیکھ بھال کے لیے ایک ملازم مامور ہے جبکہ اسے رکھنے کے لیے بھی خاص پنچرہ بنایا گیا ہے، یہی نہیں بلکہ سمبا کے سونے کے لیے ایک بستر بھی تیار کیا گیا ہے۔
محمد حسن ناریجو نے بتایا کہ سعودی عرب اور عمان سے کئی افراد نے اسے خریدنے میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے لیکن فی الحال وہ گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں اس کا نام شامل کرانا چاہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پنجاب کے حالیہ دورے میں سمبا کو ’آل پاکستان بیوٹی‘ چیمپیئن کا ایوارڈ بھی ملا ہے اور پہلی پوزیشن بھی حاصل کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے اب تک کوئی رابطہ نہیں کیا ہے۔ اگر حکومت رابطہ کرے پاکستان کی معیشت کو بہتر کرنے کے لیے بکری کی فارمنگ پر کام کروں گا۔ ’میں ان کی نسل بڑھاؤں گا۔ ترقی یافتہ ممالک میں پاکستان کا نام روشن کرنا چاہتا ہوں۔‘
ان کے مطابق ’مجھے بکریاں پالنے کا شوق تھا۔ پاکستان ایسا ملک ہے جہاں 20 سے زائد قسم کی بکریوں کی نسلیں ہیں۔ پاکستان میں ایسا کوئی بندہ نہیں تھا جو اس شعبے کو آگے لے کر جاتا، ایسا کوئی بندہ نہیں تھا جو لائف سٹاک سیکٹرکو پروموٹ کرتا۔‘
خیال رہے کہ پاکستان بکریاں پیدا کرنے والا دنیا کا تیسرا بڑا ملک ہے، جس کے فارمز میں تقریبا پانچ کروڑ 40 لاکھ جانور موجود ہیں۔ کچھ نسلیں گوشت کے لیے پالی جاتی ہیں اور کچھ گوشت اور دودھ دونوں کے لیےاستعمال ہوتی ہیں۔
فی الحال سب سے لمبے کانوں کا عالمی ریکارڈ رکھنے والا کوئی بکرا نہیں ہے، لیکن یقینی طور پر سمبا اب یہ ریکارڈ اپنے نام کر سکتا ہے۔