افغانستان سے منسلک خیبرپختونخوا کے ضلع شمالی وزیرستان میں سرکاری اعداد شمار کے مطابق جولائی کے 15 دنوں میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما سمیت سات افراد کو مبینہ طور پر ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
ڈپٹی کمشنر شاہد علی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ جمعرات کی رات 10 بجے کے قریب جمعیت علمائے اسلام کے رہنما قاری سمیع الدین اور ان کے ساتھی حافظ نعمان کو نامعلوم افراد نے اس وقت فائرنگ کرکے ہلاک کر دیا جب وہ موسکی فقیران مسجد سے موٹر سائیکل پر اپنے گھر جا رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ’نامعلوم افراد ایک نان کسٹم پیڈ گاڑی میں سوار تھے اور واقعے کے بعد فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔‘
واقعے کے وقت ڈیوٹی موجود ایک پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ انہیں اطلاع ملی کہ موسکی مسجد کے قریب نامعلوم افراد نے جمعیت کے رہنما کو فائرنگ کرکے قتل کر دیا ہے تو وہ فورا جائے وقوعہ کی طرف روانہ ہوئے مگر ان کے پہنچنے سے پہلے شہریوں نے لاشوں کو ہسپتال پہنچا دیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہسپتال میں قاری سمیع الدین کے رشتہ دار بھی پہنچے مگر کوئی بھی ایف آئی آر درج کرنے کے لیے تیار نہیں تھا، جس کے بعد پولیس نے اپنی طرف سے نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی۔
قاری سمیع الدین کی نماز جنازہ آج (جمعے کو) ادا کی جائے گی۔
قاری سمیع الدین جمعیت علمائے اسلام (ف) گروپ کے سینیئر مرکزی رہنما تھے اور انہوں نے 2018 کے صوبائی الیکشن میں پی کے 111 سے جمعیت کے ٹکٹ پر الیکشن میں حصہ لیا تھا۔
وہ گذشتہ کافی عرصے سے شمالی وزیرستان میں جاری ٹارگٹ کلنگ کے خلاف مظاہروں میں پیش پیش تھے اور ہر فورم پر اس کے خلاف آواز اٹھا رہے تھے۔ وہ اکثر کہا کرتے تھے کہ ’ٹارگٹ کلنگ کی روک تھام حکومت کی ذمہ داری ہے، اگر کسی قتل کے ذمہ دار معلوم نہیں تو اس کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہے۔‘ وہ اس سلسلے میں حکومت اور اداروں کو تنقید کا نشانہ بناتے تھے۔
مقامی افراد کے مطابق آپریشن ضرب عضب کے بعد شمالی وزیرستان میں ٹارگٹ کلنگ بڑھ گئی ہے اور سکیورٹی فورسز اور پولیس کی موجودگی میں دن دیہاڑے قتل کیے جا رہے ہیں، جس کی وجہ سے نہ صرف عام لوگ پریشان ہیں بلکہ تعلیمی اداروں اور کارباری مراکز بھی متاثر ہوئے ہیں۔
اس واقعے سے پہلے عید کے موقعے پر نامعلوم افراد نے رات کے وقت ملک مرتضیٰ نامی شہری کو بھی فائرنگ کرکے ہلاک کردیا تھا۔ ملک مرتضیٰ بھی ٹارگٹ کلنگ کے خلاف آواز اٹھا رہے تھے اور علاقے میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے نوجوانوں کو اکھٹا کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔
ان دو واقعات سے چند دن پہلے ایک ہی دن میں تین افراد کو نامعلوم افراد نے نشانہ بنایا تھا۔ پولیس کے مطابق ایپی ٹی ٹی ہوٹل کے قریب نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے عبدالرحمٰن، احمد علی اور یعقوب کو فائرنگ کا نشانہ بنایا تھا، جس کے نتیجے میں عبدالرحمٰن اور احمد علی موقع پر ہلاک جبکہ یعقوب ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔
ان ہلاکتوں کی ذمہ داری تحریک طالبان پاکستان سمیت کسی گروپ نے تاحال تسلیم نہیں کی ہے۔ ٹارگٹ کلنگ کے یہ واقعات ایک ایسے وقت پیش آ رہے ہیں جب پاکستانی طالبان (ٹی ٹی پی) اور حکومت کے درمیان مذاکرات جاری ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ادھر رزمک کے علاقے میں ایک ویرانے سے ایک لاش ملی تھی، جسے نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے ہلاک کردیا تھا۔ لاش کو شناحت کے لیے ہسپتال لایا گیا، مگر مقتول کا چہرہ شناخت کے قابل نہیں تھا۔
وزیرستان میں گذشتہ ایک عرصے سے ٹارگٹ کلنگ میں اضافہ ہوا ہے، جس میں زیادہ تر نوجوانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
مذمت
جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے قاری سمیع الدین اور مولانا نعمان کی ہلاکت پر اظہار افسوس کرتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔
ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ قاری سمیع الدین اور مولانا نعمان کی ہلاکت ملک اور اسلام دشمنوں کی کارروائی ہے۔ ’جے یو آئی رہنماؤں کی ٹارگٹ کلنگ لمحہ فکریہ ہے۔ قاتلوں کو فوری گرفتار کیا جائے ورنہ جے یو آئی سخت احتجاج کرے گی۔‘
جمعیت علمائے اسلام صوبہ خیبر پختونخوا کے امیر سینیٹر مولانا عطا الرحمن، قائمقام جنرل سیکرٹری آصف اقبال داؤد زئی صوبائی سیکرٹری اطلاعات عبدالجلیل جان نے جمعیت علمائے اسلام شمالی وزیرستان میرعلی کے رہنما سابقہ امیدوار صوبائی اسمبلی قاری سمیع الدین اور قاری نعمان کی شہادت پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے مرحوم کی سیاسی علمی خدمات پر انہیں خراج تحسین پیش کیا ہے۔
ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ اسلام اور ملک دشمن قوتوں نے قبائل کی ایک توانا اور مضبوط آواز کو ہمیشہ کے لیے خاموش کر دیا لیکن جمعیتِ کے نظریاتی کارکن اپنے رہنماؤں کے مشن کو جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہیں۔…