سری لنکا: مظاہروں کے 100 دن، ملک میں ایمرجنسی نافذ

حکومتی نوٹیفیکیشن کے مطابق: ’یہ عوامی تحفظ کے لیے ضروری ہے تاکہ امن عامہ کو برقرار کھا جا سکے اور عوام کو ضروری سروسز کی فراہمی جاری رکھی جا سکے۔‘

سری لنکا کی حکومت کے جاری کردہ نوٹس کے مطابق ملک کے قائم مقام صدر رانیل وکرم سنگھے نے ملک میں ایمرجنسی نافذ کر دی۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اتوار کو جاری کیے جانے والے اس نوٹس کا مقصد ملک میں جاری معاشی بحران اور احتجاج کے سلسلے پر قابو پانا ہے، جو گذشتہ کچھ ہفتوں سے سری لنکا کو اپنی لپیٹ میں لے چکا ہے۔

حکومت کے نوٹیفیکیشن کے مطابق: ’یہ عوامی تحفظ کے لیے ضروری ہے تاکہ امن عامہ کو برقرار کھا جا سکے اور عوام کو ضروری سروسز کی فراہمی جاری رکھی جا سکے۔‘

دوسری جانب گذشتہ ہفتے سری لنکا کا اقتدار چھوڑ کر جانے والے گوتابایا راجا پکشے کا کہنا ہے کہ انہوں نے معاشی بحران سے بچنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کیے تھے۔

معاشی بحران کے خلاف گذشتہ 100 روز سے ہونے والے مظاہروں کے بعد سری لنکا کی پارلیمنٹ نے صدر گوتابایا کا استعفیٰ جمعے کو منظور کر لیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

گوتابایا راجا پکشے سری لنکا سے نکلنے کے بعد پہلے مالدیپ اور پھر سنگاپور پہنچے تھے۔

انہوں نے ہزاروں حکومت مخالف مظاہرین کی جانب سے اپنے دفتر اور صدارتی رہائش گاہ میں داخل ہونے کے بعد یہ فیصلہ کیا تھا۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ہفتے کو سری لنکا کی پارلیمنٹ کے اجلاس میں نئے صدر کے انتخاب پر بھی غور کیا گیا، جبکہ معاشی بحران کے علاوہ ایندھن کی کمی کے شکار اس ملک میں ایندھن کی کچھ مقدار بھی پہنچ چکی ہے۔

سری لنکا کے قائم مقام صدر رانیل وکرما سنگھے بھی راجاپکشے کے اتحادی ہیں اور وہ ملک کی صدارت سنبھالنے کے لیے پرامید ہیں لیکن مظاہرین انہیں بھی اقتدار میں نہیں دیکھنا چاہیے۔ ان کے منتخب ہونے کی صورت میں سری لنکا میں مزید سیاسی تناؤ پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا