عمران خان کا ایک بار پھر چیف الیکشن کمشنر سے مستعفی ہونے کا مطالبہ

پنجاب کے ضمنی انتخابات سے متعلق عمران خان نے کہا، ’سب سے زیادہ افسوس چیف الیکشن کمشنر پر ہے۔ انہوں نے ن لیگ کو جتوانے کی پوری کوشش کی۔‘

عمران خان نے پنجاب کے ضمنی انتخابات میں کامیابی کے بعد پیر کو عوام سے خطاب کیا (سکرین گریب)

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے ملک میں صاف و شفاف انتخابات کے ساتھ ساتھ ایک بار پھر الیکشن کمشنر سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔

عمران خان نے پیر کی شام عوام سے خطاب میں کہا کہ جب تک ملک میں سیاسی استحکام نہیں آتا معاشی بحران بھی ختم نہیں ہوگا۔

انہوں نے اتوار کو پنجاب میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں کامیابی پر کہا کہ ’جس طرح لوگ نکلے اور جس طرح ایک بار پھر خواتین و نوجوان نکلے یہ ایک نیا پاکستان ہے۔‘

’قوم میں بیداری دیکھ رہا ہوں۔ رات کو اللہ کا شکر ادا کیا۔‘

تاہم ساتھ میں ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’سب سے زیادہ افسوس چیف الیکشن کمشنر پر ہے۔ انہوں نے ن لیگ کو جتوانے کی پوری کوشش کی۔‘

واضح رہے کہ اتوار کو پنجاب میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں غیر حتمی نتائج کے مطابق کل 20 نشستوں میں سے پاکستان تحریک انصاف کو 15 نشستوں پر کامیابی حاصل ہوئی جبکہ مسلم لیگ ن صرف چار حلقوں میں ہی جیت پائی ہے۔

اپنے خطاب میں عمران خان نے کہا کہ ’ہمیں ہرانے کا ہر طریقہ استعمال کیا گیا۔ ریاستی مشینری کا استعمال کیا گیا اور پولیس کی مدد سے ڈرایا، دھمکایا گیا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم اس سب کے باوجود جیتے کیونکہ ووٹرز نکلے۔‘

عمران خان نے چیف الیکشن کمشنر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ کے پاس کوئی اور راستہ نہیں۔ ہمیں آپ پر اعتماد نہیں عوام کو آپ پر اعتماد نہیں ہے۔ آپ ایک پارٹی سے جڑے ہوئے ہیں۔ استعفیٰ دے کر جائیں۔‘

انہوں نے ایک بار پھر ملک میں صاف و شفاف انتخابات کرائے جانے کا مطالبہ دوہرایا تاہم ساتھ میں یہ بھی کہا کہ ’جیسا الیکشن پنجاب میں کروایا، اگر ایسا الیکشن کروانا ہے تو اس سے بحران بڑھے گا۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ہمیں موجودہ الیکشن کمشنر پر کوئی اعتماد نہیں ہے۔‘

چیئرمین پاکستان تحریک انصاف نے اپنی حکومت کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہماری جب حکومت تھی تو ایک مصنوعی سیاسی بحران پیدا کیا گیا۔‘

’جب سب کچھ اچھا چل رہا تھا اس وقت سازش کر کے حکومت گرائی گئی۔‘

ملک میں مہنگائی اور معاشی صورتحال پر بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ’معاشی بحران کی وجہ وہ سیاسی بحران ہے جو یہ لے کر آئے تھے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’جب تک سیاسی بحران ختم نہیں ہوگا معیشت ٹھیک نہیں ہو گی۔ اب ایک ہی راستہ ہے اور وہ ہے صاف و شفاف الیکشن۔‘

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ’تھوری دیر کے لیے آپ لوگوں کو پاگل بنا سکتے ہیں لیکن کوئی بھی کسی کو ہمیشہ پاگل نہیں بنا سکتا۔

’اب آپ جو مرضی کر لیں یہ جو شعور کا جن بوتل سے نکل آیا ہے اسے واپس نہیں ڈالا جا سکتا۔‘

دوسری جانب مسلم لیگ ن کے رہنماؤں نے بھی ایک پریس کانفرنس میں عمران خان کی باتوں کا جواب دیا ہے۔

وافاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کے ہمراہ پیر کو لاہور میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ’کیا عمران خان تمام 20 نشستیں جیتیں گے تو ہی تسلیم کریں گے کہ الیکشن صاف و شفاف ہوئے ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ ن عمران خان کی جانب سے اداروں پر تنقید اور ’مہم جوئی‘ کی مذمت کرتی ہے۔

رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ ’ہم چیف الیکشن کمشنر سمیت تمام عملے کے ساتھ کھڑے ہیں اور الیکشن ہارنے کے باوجود ان پر اعتماد کا اظہار کرتے ہیں۔‘

اسی حوالے سے پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے ایک ٹویٹ بھی کی جس میں ان کا کہنا تھا کہ ’اپنی ہی 20 سیٹوں پر 5 ہار جانے پر زیادہ زعم میں آنے کی ضرورت نہیں۔ الیکشن کمیشن پاکستان پر آپ کا اٹیک وہ دھاندلی نہیں جو ہوئی ہی نہیں، بلکہ فارن فنڈنگ فیصلے کا خوف ہے۔‘

مریم نواز نے مزید لکھا کہ ’آپ کو معلوم ہے کہ اس میں آپ کے خلاف ناقابلِ تردید شواہد سامنے آ چکے ہیں جن کا منظرِ عام ہر لایا جانا ناگزیر ہے۔ الیکشن کمیشن پاکستان جلد فیصلہ سنائے۔‘

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست