کامن ویلتھ یا دولت مشترکہ گیمز کے 22ویں مقابلوں کا آغاز جمعرات سے برمنگھم میں ہونے جا رہا ہے، جن کی ایک دلچسپ بات یہ ہے کہ ان کھیلوں میں 24 سال بعد کرکٹ کو شامل کیا گیا ہے۔
کرکٹ کامن ویلتھ گیمز کا حصہ تو بنا ہے لیکن ایسا پہلی بار ہو رہا ہے کہ یہ مقابلے مردوں کے درمیان نہیں بلکہ خواتین کے مابین ہوں گے۔ دوسری جانب خواتین کھلاڑیوں کے اعتبار سے بھی یہ کھیل غیرمعمولی قرار دیے جا رہے ہیں۔ اس مرتبہ خواتین کی ماضی میں سب سے زیادہ تعداد ان سخت مقابلوں میں حصہ لے رہی ہے۔
ہر چار سال بعد ہونے والی ان گیمز میں پاکستان بھی مختلف کھیلوں میں حصہ لے رہا ہے جن میں وومن کرکٹ ٹیم بھی شامل ہے، اور بتایا گیا ہے کہ پاکستان کی طرف سے کھیلوں کے آغاز پر کرکٹ ٹیم کی کپتان بسمہ معروف اور ریسلر انعام بٹ پرچم اٹھائے افتتاحی تقریب میں آئیں گے۔
پاکستان کی کامن ویلتھ گیمز میں کاکردگی پر کچھ دیر میں بات کریں گے پہلے کامن ویلتھ گیمز کی تاریخ پر بات کر لیتے ہیں۔
کامن ویلتھ گیمز کی تاریخ
کیا آپ کو معلوم ہے کہ ان کھیلوں کا آغاز سب سے پہلے برٹش ایمپائر گیمز کے نام سے 1930 میں ہوا تھا؟
پھر ان کھیلوں کا نام بار بار تبدیل ہوتا چلا گیا اور 1954 میں اسے برٹش ایمپائر اینڈ کامن ویلتھ گیمز کا نام دیا گیا۔ اس کے بعد 1970 میں دوبارہ نام تبدیل کر کے برٹش کامن ویلتھ گیمز رکھ دیا گیا۔
مگر کچھ عرصہ بعد اسے بھی تبدیل کرکے 1978 میں کامن ویلتھ گیمز رکھ دیا گیا جو آج تک برقرار ہے۔
دولت مشترکہ کے رکن ممالک میں سے 54 ممالک ان کھیلوں میں حصہ لیتے ہیں۔
اب اگر پاکستان کی کریں تو وہ دولت مشترکہ کا رکن 1947 میں بنا اور 1954 میں پہلی مرتبہ کامن ویلتھ گیمز کا حصہ بننے کے بعد 1970 تک ان مقابلوں کا حصہ رہا مگر پھر اس نے تقریباً 20 سال تک ان کھیلوں میں شرکت نہیں کی، جس کی وجہ پاکستان کا دولت مشترکہ سے الگ ہونا تھا۔
پاکستان کے لیے سب سے کامیاب کامن ویلتھ گیمز 1962 کے تھے جہاں اس نے کل آٹھ گولڈ میڈلز جیتے تھے۔
اب تک پاکستان کامن ویلتھ مقابلوں میں کل 75 میڈل جیت چکا ہے، جن میں 25 سونے، 24 چاندی اور 26 کانسی کے تمغے شامل ہیں، جبکہ پاکستان کو ان مقابلوں میں سب سے زیادہ کامیابیاں ریسلنگ میں ملی ہیں۔
رواں سال ہونے والے مقابلوں میں بھی پاکستان کی طرف سے ریسلنگ ہی سے سب سے زیادہ امیدیں وابستہ ہیں جبکہ جیویلن تھرو بھی ایسا کھیل ہے جس میں پاکستانیوں کو اس بار کافی امیدیں ہیں۔
ایک اور مقابلہ جس میں پاکستان کو میڈل جیتنے کی امید تھی وہ ہے ویٹ لفٹنگ، مگر پاکستانی ویٹ لفٹر طلحہ طالب پہلے ہی ان مقابلوں سے باہر ہو چکے ہیں۔
Ms. Bismah Maroof (Cricketer) and Mr. Muhammad Inam (Wrestler) will be carrying the national flag at the opening ceremony as flag bearers of XXII #Commonwealth Games, #Birmingham. pic.twitter.com/2lVEM0vTgK
— Pakistan Olympic Association (@NOCPakistan) July 27, 2022
پاکستان ٹیم
برمنگھم میں ہونے والی کامن ویلتھ گیمز میں پاکستان وومن کرکٹ ٹیم کے علاوہ بھی دیگر کھیلوں میں ایسی خواتین شامل ہیں جن سے اچھی کارکردگی کی امید کی جا سکتی ہے۔
ان کھیلوں میں ایک باکسنگ بھی ہے جس میں اس بار چار مرد باکسر اور ایک خاتون باکسر بھی حصہ لی رہی ہیں۔
باکسنگ ٹیم میں مہرین بلوچ، ذوہیب رشید، الیاس حسین، سلیمان بلوچ اور نذیر اللہ رشید شامل ہیں۔
اسی طرح ویٹ لفٹنگ میں پاکستان کی طرف سے نوح دستگیر بٹ، ہنزلہ دستگیر اور حیدر علی دکھائی دیں گے۔
ایک اور ایتھلیٹ جن سے میڈل جیتنے کی زیادہ امیدیں لگائی جا سکتی ہیں وہ ہیں پاکستان سٹار ارشد ندیم، جو جیویلن تھرو میں اپنے جوہر دکھائیں گے۔
ارشد ندیم سے امیدیں بڑھنے کی ایک وجہ تو یہ ہے کہ انہوں نے ابھی حال ہی میں ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپیئن شپ کے فائنلز تک رسائی حاصل کی مگر جیت نہ سکے۔ انہوں نے فائنلز میں 86 عشاریہ 16 میٹر دور تھرو پھینکی تھی۔
دوسری وجہ یہ بھی ہے کہ انہیں گذشتہ مقابلوں میں ٹف ٹائم دینے والے بھارتی ایتھلیٹ نیرج چوپڑا جنہیں ارشد ندیم اپنا ’آئیڈیل‘ بھی کہہ چکے ہیں زخمی ہونے کی وجہ سے کامن ویلتھ گیمز میں حصہ نہیں لے رہے ہیں۔
ایک اور کھیل جس میں کہا جا سکتا ہے کہ پاکستان میڈل جیتے ہی جیتے، وہ ہے ریسلنگ۔ کیونکہ اس کھیل میں حصہ لینے والے پہلوان کے لیے میڈل اور وہ بھی گولڈ میڈل جیتنا معمول ہے۔
جی ہاں ان کا نام انعام بٹ ہے۔ انعام بٹ کو اس مرتبہ بھی میڈل جیتنے کی امید ہے جس کا اظہار وہ اپنی ایک حالیہ ٹویٹ میں بھی کر چکے ہیں۔
انعام بٹ اب تک پاکستان کے لیے دس گولڈ میڈلز جیت چکے ہیں جن میں سے دو انہوں نے کامن ویلتھ گیمز میں جیتے ہیں۔ ان کے علاوہ وہ کامن ویلتھ گیمز میں ہی دو بار چاندی کے تمغے بھی جیت چکے ہیں۔
بیڈمنٹن میں بھی پاکستان کی طرف سے چار ایتھلیٹ حصہ لے رہے ہیں، جن میں دو مرد اور دو خواتین شامل ہیں۔
ان مقابلوں میں پاکستان کی زیادہ تر امیدیں ماہور شہزاد سے ہوں گی جو لگاتار چھ مرتبہ نیشنل چیمپیئن رہ چکی ہیں۔
اسی طرح ایکویٹکس اور سوئمنگ مقابلوں میں بھی پاکستان کی طرف سے خواتین ایکشن میں نظر آئیں گی۔
سوئمنگ کے پاکستان سے جانے والے چار ایتھلیٹس میں سے تین خواتین ہیں، جن میں بسمہ خان، جہاں آرا نبی اور مشال ایوب شامل ہیں۔ جب کہ واحد مرد ایتھلیٹ حسیب طارق ہیں۔
ان کھیلوں کے علاوہ چند دیگر کھیلوں میں بھی پاکستان حصہ لے رہا ہے جن میں ایک ہاکی بھی ہے جس کا ذکر کرنا رہ گیا تھا۔
پاکستان کے قومی کھیل ہاکی سے ویسے تو آج کل کچھ زیادہ امیدیں وابستہ نہیں ہوتیں مگر ہاکی ٹیم کی یورپ میں حالیہ کارکردگی کو دیکھتے ہوئے کچھ امیدیں ضرور لگائی جا سکتی ہیں۔
ہاکی میں پاکستان اپنے پول میں آسٹریلیا، جنوبی افریقہ، نیوزی لینڈ اور سکاٹ لینڈ سے کھیلے گا جبکہ بھارت دوسرے پول میں ہے۔