کوئٹہ: پشتون ثقافتی لباس میں جدت لانے والی شہزادی

کوئٹہ کی رہائشی شہزادی فوزیہ کاسی کہتی ہیں کہ انہوں نے پشتون ثقافتی لباس کو جدت بخشی ہے تاکہ اسے خواتین کے لیے خریدنا اور پہننا آسان بنا سکیں۔

بلوچستان اور افغانستان میں مقیم پشتون قبائل کی خواتین کسی زمانے میں بھاری بھرگم لباس استعمال کرتی تھیں جس کی وجہ سے اس کا رواج آہستہ آہستہ کم ہوتا گیا لیکن کوئٹہ کی ایک خاتون نے اس کو دوبارہ فیشن کاحصہ بنادیا ہے۔

کوئٹہ کی رہائشی شہزادی فوزیہ کاسی کہتی ہیں کہ ’ہمارے روایتی پشتون لباس کا استعمال ایک وقت میں بالکل ختم ہوگیا تھا جو ہماری خواتین شادی بیاہ اور عام طور پر بھی پہنتی تھیں۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ وہ بہت بھاری بھرکم بنا دیا جاتا تھا۔‘

انہوں نے بتایا کہ جب میں اس کام کو شروع کیا تو میں نے اس میں یہ تبدیلی کی اس میں سے تمام فالتو کپڑے نکال دیے اور اس کو بالکل ایک ہلکا سا لباس بنادیا۔ تاکہ یہ آج کل کے حساب سے خواتین کو پسند آسکے۔

انہوں نے بتایا کہ ’جب افغانستان میں جنگ شروع ہوئی اور وہاں سے افغان باشندے نقل مکانی کرکے یہاں آئے تو کچھ خاندان ہمارے گھروں کے قریب رہنے لگے۔‘

فوزیہ کہتی ہیں کہ ’چونکہ یہ ہمارے گھروں کے قریب رہتی تھی اور میں نے ان کو غربت سے دوچار دیکھا اور میں نے سوچا ان کے لیے کچھ کرنا چاہیے اور میں نے ان سے ان کا لباس بنوا کر فروخت کرنا شروع کیا۔ اس طرح میرے کام کی ابتدا ہوئی۔‘

وہ بتاتی ہیں کہ پہلے وہ افغان پناہ گزین خواتین سے ان کابنایاہوا لباس لے کر بلوچستان میں اور باہر فروخت کرکے ان کا حصہ کو ان کو دیتی تھی۔ پھر میں نے اس کو وسعت دینے کا فیصلہ کیا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

فوزیہ نے بعد میں نے ہنر مند خواتین کوسلائی مشین خرید کر دینا شروع کردیا تاکہ وہ ان کے لیے لباس بنا سکیں جس کے لیے انہوں نے مستونگ، خضدار، قلات، لورالائی ،ژوب، اور موسیٰ خیل میں سلائی مشینیں دیں۔

وہ کہتی ہیں کہ اس طرح میں نے ہر گھر میں ایک ادارہ بنادیا۔ جس کے بعد میں نے لباس میں تبدیلیاں کرکے اس کو اپنے مقصد والا بنانا شروع کردیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’میں ایک کاریگر خاتون کو ایک لباس کا معاوضہ 10 ہزار روپے تک دیتی ہوں۔ اس کے ساتھ جو سامان لگتا ہے اس کا خرچہ الگ ہوتا ہے۔ اس لیے ایک لباس کم از کم 50 ہزار روپے سے شروع ہوکر ایک لاکھ سے زائد تک کا بنتا ہے۔‘

انہوں نےبتایا کہ اس میں کشیدہ کاری کے علاوہ موتیوں کا کام ہوتا ہے۔ جس کا گول ٹکا بنتا ہے۔ ریشم کا کام ہے۔ اس لباس کو بنانے میں بہت محنت کی جاتی ہے۔ پھر جاکر یہ گاہک کے پسند کے مطابق بن جاتی ہے۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی سٹائل