کراچی سے تعلق رکھنے والی 14 سالہ بچی کے والد مہدی علی کاظمی کے وکیل جبران ناصر نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ عدالت نے حکم دیا ہے کہ بچی کا نام، تصویر یا ویڈیو کسی بھی قسم کے پلیٹ فارم پر شائع نہیں ہوں گے۔
عدالت کی جانب سے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے)، پاکستان الیکڑانک میڈیا ریگیولیٹری اتھاڑی (پیمرا) اور آل پاکستان نیوز پیپر سوسائٹی (اے پی این ایس) کو احکامات جاری کردیے ہیں۔
سندھ چائلڈ پروٹیکشن ایکٹ رول 18 اور ریپ انویسٹیگیشن اینڈ ٹرائل ایکٹ 2021 کے سیکشن 26 کے تحت استغاثہ نے درخواست جمع کروائی ہے جس کے تحت سٹی کورٹ کراچی نے آرڈر جاری کیا ہے کہ دعا زہرہ کا نام تصویر یا وڈیو کہیں نشر نہیں کیے جائیں گے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جبران ناصر کے مطابق: ’بچی اس وقت کراچی میں ہے اور سندھ چائلڈ پروٹیکشن اتھارٹی کے پاس ہے جہاں اس کی اچھی دیکھ بھال ہو رہی ہے۔ یہ سندھ حکومت کا ایک پائیلٹ پراجیکٹ ہے جہاں پر کافی نظم و ضبط ہے اور وہاں بچی کے لیے اچھی سہولیات موجود ہیں۔ جب تک بچی اپنی والدین کے پاس واپس نہیں چلی جاتی، وہ وہاں پر محفوظ ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ قانون میں گارڈیئن اینڈ وارڈز ایکٹ 1890 کے تحت جلد ہی کارروائی کا آغاز ہوگا۔
’جہاں تک جرم کی بات ہے تو اگر پولیس کو تفتیش مکمل کرنے کی بھرپور اجازت دی گئی ارو کسی قسم کی رکاوٹ نہیں آئی تو یکم اگست کو عدالت کی جانب سے چالان متوقع ہے۔ جب چالان منظور ہوگا تو وہ سماعت کے لیے جائے گا۔
’اس کے علاوہ ظہیر احمد پر بچی کے والد کی جانب سے شادی کے جھوٹے دعوے کی بھی کا کیس بھی کیا گیا ہے۔ پانچ ستمبر کے لیے اس کی تاریخ طے ہوئی ہے۔‘