وفاقی وزیرداخلہ رانا ثنااللہ کا کہنا ہے کہ کل (جمعرات کو) کابینہ کی جانب سے سپریم کورٹ کو بھیجے جانے والے ریفرنس میں تحریک انصاف کے حوالے سے ڈیکلریشن پر بنیادی فیصلے کیے جائیں گے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کا فیصلہ اسلام آباد میں آیا ہے اور اس فیصلے میں مختلف مجرمانہ کارروائیوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ہم اس بات کا جائزہ لے رہے ہیں یہ جرائم کس کس ادارے کی حدود میں آتے ہیں۔
اس سے قبل الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف کی ممنوعہ فنڈنگ کا فیصلہ سامنے آنے کے بعد وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ حکومت تحریک انصاف کو ممنوعہ فنڈنگ حاصل کرنے والی جماعت قرار دینے کے بعد اس حوالے سے سپریم کورٹ کو ریفرنس بھیجے گی۔
بدھ کو اسلام آباد میں وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران ان کا کہنا تھا کہ پارلیمانی امور، قانون و انصاف اور وزارت داخلہ اس فیصلے کا بغور جائزہ لے رہی ہیں جس کے بعد قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کے رہنما حنیف عباسی پہلے ہی سپریم کورٹ میں اس حوالے سے ریفرنس دائر کر چکے ہیں جس پر عدالت اعظمیٰ کا کہنا تھ اکہ الیکشن کمیشن ہی اس درخواست کو نمٹائے گا۔
ادھر سیاسی جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے الیکشن کمیشن میں پاکستان تحریک انصاف کے خلاف ممنوعہ فنڈنگ کے الزامات ثابت ہونے پر بدھ کو اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے عہدیداران کو فوری گرفتار کرکے ان کے خلاف قانون اور آئین کے مطابق کارروائی کی جائے۔
اسلام آباد میں پی ڈی ایم اور دیگر اتحادی جماعتوں کے اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ ’عمران خان نے 16 اکاؤنٹس الیکشن کمیشن سے چھپائے۔ انہوں نے پانچ سال تک الیکشن کمیشن سے جھوٹ بولا ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ’عمران خان نے الیکشن کمیشن کے سامنے جھوٹے بیان حلفی جمع کروائے۔ ایسی خلاف ورزیوں پر الیکشن کمیشن بہت سے لوگوں کو نااہل قرار دے چکا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا: ’ہم اول دن سے کہہ رہے کہ انہوں نے اسرائیل اور بھارت سے مدد لی ہے۔‘
پی ڈی ایم سربراہ کا کہنا تھا کہ ’تحریک انصاف والے ایک دن الیکشن کمیشن کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں دوسرے دن ان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ ایک دوسرے کو مبارک دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ فیصلہ ہمارے حق میں آگیا، اب ہوش آیا ہے تو الیکشن کمیشن کے خلاف مظاہرہ کر رہے ہیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن تحریک انصاف سے بلیک میل نہیں ہوا۔ ’یہ 2013 سے پہلے کی فنڈنگ کا فیصلہ ہے، 2013 کے بعد کی فنڈنگ کی بھی تحقیقات ہونی چاہیے۔‘
مولانا فضل الرحمٰن نے مطالبہ کیا کہ صدر پاکستان عارف علوی کو پارٹی اور اپنے عہدے سے استعفیٰ دینا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا: ’عمران خان کے خلاف مقدمہ ہم نہیں ان کی اپنی جماعت کے رکن اکبر ایس بابر نے دائر کیا۔ اس معاملے کی تحقیقات، سکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ اور سٹیٹ بینک کی رپورٹ سب عمران خان کے دور میں جاری ہوئی ہیں۔
ان کے مطابق ریکارڈ کے مطابق عمران خان کے اپنے دستخطوں سے اکاؤنٹس کھولے گئے۔ اس کی معلومات پاکستان کے تمام مالیاتی اداروں سے سٹیٹ بینک نے جمع کی ہے۔