کراچی میں سندھ حکومت اور غیر سرکاری تنظیم جے ڈی سی کے تعاون سے شہریوں کے لیے ایک ایسا مرکز تعمیر کیا جا رہے جس کے ذریعے انہیں آن لائن پیسے کمانے کی مفت تربیت دی جائے گی۔
جے ڈی سی کے سیکریٹری جنرل ظفر عباس کے مطابق سندھ حکومت کی فراہم کردہ زمین پر مرکز کی تعمیر جاری ہے اوراس منصوبے کے تحت ہر عمر کے لوگ لاکھوں روپے کے کورسز بالکل مفت سیکھ کر گھر بیٹھے ہزاروں ڈالر کی کمائی کر سکیں گے۔
اس فری آئی ٹی سٹی منصوبے میں ای بے، دراز، ایمازون، وال مارٹ جیسے کورسز مفت کرائیں جائیں گے۔
فلاحی تنظیم جے ڈی سی کے سیکرٹری جنرل ظفر عباس نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’اس وقت کراچی شہر میں کوٹہ سسٹم ہے، نوکریاں نہیں ملتیں۔‘
انہوں نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’کراچی شہر میں موبائل چھیننے کے واقعات روز بروز بڑھ رہے ہیں۔ روزانہ کی بنیاد پر کئی ہزار کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں۔‘
ظفر نے بتایا کہ ’اس کے پیچھے کوئی نہ کوئی وجہ ہو گی۔ حکمران یہ سب نہیں دیکھ رہے بلکہ نہ سوچ رہے ہیں۔ ہم سماجی اور سوشل ورکرز ہیں۔ ہم توسوچیں گے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’اس کے پیچھے اہم وجہ بے روزگاری نظر آتی ہے۔‘
ظفر نے بتایا کہ اس وقت بے روزگاری کے خاتمے کے لیے اور آن لائن تربیت کے لیے جو کورسز مارکیٹ میں کروائے جا رہے ہیں ان کی فیس لاکھوں روپے ہے۔
’غریب ایک لاکھ روپے فیس کہاں سے دے گا؟‘
انہوں نےکہا کہ ’ہم نے اعلان کیا کہ ہم ایک فری آئی ٹی سٹی بناتے ہیں۔ یہ ایک سیاسی تنظیم نہیں بلکہ ایک سماجی تنظیم کا نعرہ ہے۔ وہ سماجی تنظیم جس پر کراچی کا ہر شخص بھروسہ کرتا ہے۔‘
’ہم نےاعلان کیا تو ہمارے ساتھ بڑے بڑے ادارے جڑ گئے۔ ڈیل ان ڈرائیور، ڈی سی سینٹرل جڑ گئے۔ سندھ حکومت نے ہمیں یہاں جگہ دے دی۔‘
اس منصوبے پر مزید بات کرتے ہوئے ظفر نے کہا کہ ’ہم نے ایک ایسے منصوبے کا اعلان کیا جس سے لوگوں کو امید دی کہ اگر آپ تھوڑی سی محنت کریں گے تو مہینے کے دو تین سو ڈالر کما لیں گے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’آج اگر ڈالر دو سو تیس چالیس اور پچاس پر ہے تو تین سو ڈالر کا مطلب ستر اسی ہزار روپے۔ یہاں پر اگر کسی بینک میں کوئی آپریشن مینیجیر بھی ہو تو اس کی تنخواہ ساٹھ ہزار روپے ہوتی ہے۔ اس میں تو غریب آدمی کا مہینہ بھی پورا نہیں ہوتا۔‘
ظفر کا ماننا ہے کہ ’اگر ایک گھر کے دو افراد آن لائن دو دو سو ڈالر بھی کما لیں گے تو ان کے گھر میں خوشحالی آ جائے گی۔‘
شہریوں کی جانب سے دلچسپی پر بات کرتے ہوئے ظفر کا کہنا تھا کہ ’ہم نے اعلان کیا تو ہمیں نہیں معلوم تھا کہ لاکھوں درخواستیں آ جائیں گی ہمارے پاس۔ لاکھوں لوگوں نے درخواست جمع کروا دی۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’ہمارے پاس اس وقت ٹرکوں سے فارم اتر رہے ہیں۔ لاکھوں روپے کا ٹھیکہ دیا ہے ان فارمز کو کمپیوٹر میں درج کرنا ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس مرکز میں چھ آئی ٹی لیبز بنائی جائیں گی جہاں جدید کمپیوٹرز پر مفت تربیت ملے گی۔
ظفر عباس کا کہنا ہے کہ ’جس طرح سندھ حکومت نے جگہ دی ہے اسی طرح اگر پنجاب خیبر پختونخوا اور بلوچستان حکومت بھی جگہ دیتی ہے تو ہم ان صوبوں میں بھی فری آئی ٹی سٹی لے کر آئیں گے۔‘
ظفر نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ’ہمارا مقصد صرف ایک ہے کہ ہمارے لوگ کسی کے آگے ہاتھ نہ پھیلائیں۔‘
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’یہ کام فلاحی اداروں کا نہیں تھا۔ ریاست کا تھا۔ لوگ کیوں کسی کے سامنے ہاتھ پھیلا رہے ہیں؟ کیوں بے روزگاری بڑھ رہی ہے؟ کیا بنے گا ان لوگوں کا؟ یہ ہمارے اپنے لوگ ہیں۔ تو ہم تو بس اس کے لیے کام کر رہے ہیں کہ کسی طریقے سے لوگوں کو اپنے پاؤں پر کھڑا کیا جائے۔‘