سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کو ایک بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ امریکی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی نے فلوریڈا کے پام بیچ پر واقع ان کے گھر پر چھاپہ مارا ہے۔
خبررساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک طویل بیان میں اس کارروائی کا انکشاف کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ایجنٹوں نے ان کی تجوری کی تلاشی لی۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے اس واقعے کو امریکی قوم کے لیے ’سیاہ دور‘ بھی قرار دیا۔
یہ تلاشی ان تحقیقات کے حصے کے طور پر لی گئی ہے کہ آیا ڈونلڈ ٹرمپ صدارتی منصب چھوڑنے کے بعد وائٹ ہاؤس سے سرکاری کلاسیفائیڈ (خفیہ) ریکارڈ فلوریڈا کی اپنی رہائش گاہ پر ساتھ لے گئے تھے یا نہیں۔
ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا کہ متعلقہ سرکاری اداروں کے ساتھ کام کرنے اور تعاون کرنے کے بعد بھی ان کے گھر پر یہ غیر اعلانیہ چھاپہ ضروری یا مناسب نہیں تھا۔
انہوں نے مزید کہا: ’یہ ہماری قوم کے لیے تاریک وقت ہے کیونکہ فلوریڈا کے پام بیچ میں واقع میرا خوبصورت گھر اس وقت محاصرے میں ہے، چھاپے مارے گئے ہیں اور ایف بی آئی ایجنٹوں کے ایک بڑے گروپ نے اس پر قبضہ کر لیا ہے۔ اس سے پہلے امریکہ کے کسی صدر کے ساتھ ایسا کچھ نہیں ہوا۔‘
خبررساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق امریکی محکمہ انصاف، واشنگٹن میں ایف بی آئی کے ہیڈکوارٹر اور میامی میں اس کے فیلڈ آفس نے اس پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا ہے۔
تازہ ترین کارروائی سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے ٹرمپ کی جانچ پڑتال میں ڈرامائی اضافہ ہوا ہے اور یہ اس وقت ہوا ہے جب ٹرمپ کی جانب سے 2020 کے صدارتی انتخابات کے نتائج تبدیل کرنے کی کوششوں کی تحقیقات الگ سے جاری ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ڈونلڈ ٹرمپ نے اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ چھاپے کی وجہ کیا تھی لیکن محکمہ انصاف ان کلاسیفائیڈ معلومات کے ممکنہ غلط استعمال کی تحقیقات کر رہا ہے جو نیشنل آرکائیوز اینڈ ریکارڈز ایڈمنسٹریشن کی جانب سے رواں سال کے شروع میں ٹرمپ کی رہائش مار-اے-لاگو سے کلاسیفائیڈ معلومات پر مشتمل ریکارڈ کے 15 باکسز سے حاصل کی گئی تھیں۔
نیشنل آرکائیوز نے یہ معاملہ محکمہ انصاف کو بھیج دیا تھا۔
امریکہ میں کلاسیفائیڈ ریکارڈز اور حساس سرکاری دستاویزات سے نمٹنے کے لیے متعدد وفاقی قوانین موجود ہیں جن میں ایسے قوانین بھی شامل ہیں جو اس طرح کے مواد کو ہٹانا اور اسے غیر متعلقہ مقام پر رکھنے کو جرم قرار دیتے ہیں۔
اے پی کے مطابق اس معاملے سے واقف دو افراد نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ تلاشی پیر کو لی گئی تھی اور ایجنٹ یہ بھی دیکھنا چاہتے تھے کہ آیا ٹرمپ کے پاس اضافی صدارتی ریکارڈ یا عمارت میں کوئی کلاسیفائیڈ دستاویزات ہیں یا نہیں۔
سی این این نے خبر دی ہے کہ چھاپے کے وقت ٹرمپ عمارت میں نہیں تھے اور ایف بی آئی نے احاطے میں داخل ہونے کے لیے سرچ وارنٹ پر عمل درآمد کیا تھا۔
پیر کی رات ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں ڈونلڈ ٹرمپ نے اس چھاپے کو ’نظام انصاف کو ہتھیار کے طور پر استعمال اور بنیاد پرست بائیں بازو کے ڈیموکریٹس کے حملے‘ کا نام دیا، ’جن کی شدید خواہش ہے کہ میں 2024 میں صدر کا انتخاب نہ لڑوں‘۔
یہ تحقیقات ڈونلڈ ٹرمپ کا واحد قانونی درد سر نہیں ہیں۔ ٹرمپ اور ان کے اتحادیوں کی جانب سے 2020 کے صدارتی انتخابات کے نتائج کو تبدیل کرنے کی کوششوں سے متعلق ایک علیحدہ تحقیقات بھی واشنگٹن میں جاری ہیں، جس کے نتیجے میں چھ جنوری 2021 کو امریکی پارلیمان (کیپیٹل ہل) میں فسادات ہوئے تھے۔
جارجیا کی فلٹن کاؤنٹی میں ایک ڈسٹرکٹ اٹارنی اس بات کی تحقیقات بھی کر رہے ہیں کہ آیا ٹرمپ اور ان کے قریبی ساتھیوں نے اس ریاست کے انتخابات میں مداخلت کی کوشش کی تھی یا نہیں۔