امریکی فضائی کمپنی نے تنہا سفر والے 12 سالہ لڑکے کو غلطی سے کسی دوسری ریاست میں پہنچا دیا۔ لڑکا اپنی والدہ سے مل کر واپس جا رہا تھا۔
لڑکے کے والد ڈینیئل پیٹن نے کہا کہ فضائی کمپنی ان کے بیٹے کو ریاست جارجیا میں واقع ہم نام شہر کولمبس میں گھر واپس لے جانے کی بجائے انہیں ڈیلس سے ریاست اوہائیو کے شہر کولمبس لے گئی۔
پیٹن کا کہنا ہے کہ انہیں فضائی کمپنی کی بڑی غلطی کا احساس اس وقت ہوا جب وہ ہوائی اڈے پر پہنچے جہاں انہیں اپنا بیٹا کہیں دکھائی نہ دیا۔
انہوں نے آن لائن میڈیا کمپنی انسائیڈر کو بتایا کہ ’پہلے پہل ہمیں علم نہیں تھا کہ وہ (بیٹا) کہاں ہے۔ یہ بہت بڑی غلطی تھی۔‘
’مجھے پتہ چل گیا کہ وہ اوہائیو میں ہے اور میں نے فضائی کمپنی کو فون کیا اسے وہاں کیوں بھیجا گیا۔ انہوں نے مجھے بتایا کہ میں نے وہیں کا ٹکٹ خریدا تھا اور میں نے کہا ’نہیں آپ نے مجھے بتایا تھا کہ یہ کولمبس، جارجیا کے لیے ہے۔‘‘
کم عمر لڑکے کو پرواز لے کے ٹیکسس واپس جانا اور درست پرواز لینے کے لیے مزید پانچ گھٹے انتظار کرنا پڑا۔ اس طرح انہوں نے مجموعی طور پر 12 گھنٹے سفر کیا۔
پیٹن کے بقول: ’غلطیاں ہوتی رہتی ہیں لیکن جب آپ سے کوئی غلطی ہو جاتی ہے تو بہت بڑی بات ہوتی ہے خاص طور پر جب آپ بکنگ کے موقعے پر فیصلے کی قوت اور ذمہ داری پہلے ہی والدین سے لے چکے ہوں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’ہم دوبارہ امریکن ایئر لائنز سے سفر نہیں کریں گے اور نہ ان پر اعتبار کریں گے کیوں کہ وہ نااہل ہیں۔‘
پیٹن کا کہنا ہے کہ غلطی ہوئی، اس کے باوجود کہ انہوں نے فون پر پرواز کی بکنگ کروائی اور بار بار ایجنٹ کو یہ یقینی بنانے کے لیے کہا کہ یہ درست کولمبس ہونا چاہیے۔
وہ کہتے ہیں کہ انھیں یقین دلایا گیا کہ ان کے پاس درست ٹکٹ ہے۔ اس ٹکٹ کے لیے 150 ڈالرز اضافی وصول کیے گئے کیوں کہ کم عمر لڑکے تنہا سفر کر رہے تھے۔
پیٹن نے مزید کہا کہ’وہ آپ سے پیسے لیتے ہیں لیکن بچوں کا خیال نہیں رکھتے۔‘
پیٹن نے بتایا کہ امریکن ایئرلائنز نے معذرت کی اور پرواز کے اخراجات واپس کر دیے۔ دی انڈپینڈنٹ نے تبصرے کے لیے امریکن ایئرلائنز کے ساتھ رابطہ کیا ہے۔
© The Independent