فیصل آباد تشدد کیس: ملزم کے خاندان والے کیا کہتے ہیں؟

فیصل آباد میں میڈیکل کی طالبہ پر تشدد کے کیس کے ملزم شیخ دانش کو مقامی عدالت نے جمعرات کو پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا ہے۔

فیصل آباد میں میڈیکل کی طالبہ پر تشدد کے کیس کے ملزم شیخ دانش کو مقامی عدالت نے جمعرات کو پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا ہے۔

مرکزی ملزم کے خاندانی ذرائع نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے طالبہ کے الزامات کو مسترد کیا اور ان کا ایک پرانا ویڈیو پیغام فراہم کیا جس میں مبینہ طور پر وہ کسی بات پر شیخ دانش سے معافی مانگ رہی ہیں۔

فیصل آباد سے تعلق رکھنے والی میڈیکل کی ایک طالبہ کی ویڈیو 16 اگست کو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی جس میں طالبہ پر تشدد کیا جا رہا تھا اور ان سے ’جوتے چاٹنے‘ کو کہا جا رہا تھا۔ اس ویڈیو کلپ میں دیکھا جا سکتا ہے کہ طالبہ کے بال بھی کاٹے گئے اور ایک طرف کی بھنویں بھی مونڈھ دی گئی تھیں۔

متاثرہ طالبہ سے اس سلوک کی ایف آئی آر انہی کی مدعیت میں درج کی گئی جس میں انہوں نے فیصل آباد کے ایک کاروباری شیخ دانش اور ان کی بیٹی انا سمیت 16 لوگوں کو نامزد کیا گیا ہے۔

سٹی پولیس آفیسر عمر سعید ملک نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ کیس کے مرکزی ملزم شیخ دانش نے ابتدائی طور پر دیے گئے بیان میں ان پر لگے الزامات کو ماننے سے انکار کیا ہے۔

ملزم شیخ دانش کے خاندانی ذرائع

شیخ دانش کے کچھ خاندانی ذرائع نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’دراصل طالبہ نے غلط بیانی سے کام لیا ہے۔‘

اس حوالے سے انہوں نے ایک ویڈیو بھی انڈپینڈنٹ اردو کو فراہم کی جس میں مبینہ طور پر (طالبہ) کو انگریزی زبان میں شیخ دانش سے کسی بات پر معافی مانگتے دیکھا اور سنا جا سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’یہ ویڈیو کچھ عرصہ پرانی ہے۔ (طالبہ) ایک اور قریبی رشتے دار کے ذریعے دانش کی زندگی میں آئیں۔ انہی کی وجہ سے دانش کی اپنی اہلیہ سے طلاق بھی ہوئی۔ اس سے پہلے بھی ان دونوں کے درمیان کچھ اختلافات ہوئے تھے جس کے نتیجے میں (طالبہ) نے معافی کی ویڈیو ریکارڈ کر کے دانش کو بھیجی تھی۔‘

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اس کیس میں ماہم نامی خاتون گھریلو ملازمہ نہیں بلکہ شیخ دانش کی سیکریٹری اور ان کے بچوں کی آیا ہیں۔

تاہم اسی ویڈیو کلپ کے حوالے سے اب طالبہ کی جانب سے ایک ویڈیو پیغام جاری کیا گیا ہے جس میں وہ کہہ رہی ہیں کہ ’میری معافی والی ویڈیو پرانی ہے جو آنا نے بنوائی تھی۔‘

طالبہ اس ویڈیو پیغام میں مزید کہہ رہی ہیں کہ ’مجھے تو معلوم ہی نہیں تھا کہ کیوں بنا رہے ہیں۔ اس وقت ان کے خلاف کوئی میڈیا کیمپین چل رہی تھی۔‘

ساتھ میں طالبہ نے کہا کہ سوشل میڈیا پر ان کے حوالے سے خبر چل رہی  ہے کہ انہوں نے صلح کر لی ہے۔ ’ہم نے ان سے کوئی صلح نہیں کی میں اپنے مقدمے پر کھڑی ہوں اور ملزمان کو سزا ضرور ملے گی۔‘

انڈپینڈنٹ اردو نے شیخ دانش کے بھائی شیخ وقاص سے بھی رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’میں خدیجہ پر تشدد کی مذمت کرتا ہوں اور سمجھتا ہوں کہ قانون کو اپنا راستہ اختیار کرنا چاہیے۔‘

شیخ وقاص نے میڈیا پر چلنے والی خبر کے حوالے سے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’دانش کا بیسٹ ایکسپورٹ فرم سے کوئی تعلق نہیں ہے کیونکہ یہ میری ملکیت ہے جبکہ دانش زیڈ اے اینٹرپرائز چلاتے ہیں۔ ہم اپنا کاروبار چھ برس پہلے الگ کر چکے ہیں۔‘

عدالتی پیشی اور ’بھگدڑ‘

فیصل آباد سے صحافی نعیم احمد کے مطابق جمعرات کو ہونے والی پیشی کے موقعے پر کچہری کے احاطے میں موجود وکلا اور شہریوں نے ملزم شیخ دانش پر حملہ کر دیا اور انہیں تشدد کا نشانہ بنانے کی کوشش کی جس سے وہاں بھگڈر مچ گئی۔

اس دوران پولیس کی جانب سے ملزم کو ڈیوٹی مجسٹریٹ کی عدالت میں لے جانے کی بجائے سیشن جج کی عدالت میں لے جا کر دروازہ بند کر لیا گیا۔

بعد میں ڈیوٹی مجسٹریٹ نے اسی کمرہ عدالت میں پہنچ کر کیس کی سماعت کرتے ہوئے ملزم کے پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ کی منظوری دی جس کے بعد پولیس کی اضافی نفری طلب کر کے انہیں تھانے منتقل کیا گیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مرکزی ملزم شیخ دانش کے وکیل رانا اخلاق نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا ہے کہ ’عدالت نے دانش کا پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا ہے جبکہ (طالبہ) کی جانب سے اس کیس میں حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ہے۔‘

ان کے بقول: ’(طالبہ) 2019 سے دانش کی دوست تھیں۔ وہ دانش سے شادی کرنا چاہتی تھیں۔ دانش کے انکار پر انہوں نے، دانش کی کچھ ویڈیوز سوشل میڈیا پر پھیلا دیں۔ دانش نے اس حوالے سے (طالبہ) کے بھائی سے بات کی جو خود (طالبہ) کو دانش کے گھر پر لے کر آئے جہاں یہ سارا واقعہ پیش آیا۔ اس موقعے پر (طالبہ) کی والدہ بھی وہاں موجود تھیں۔ سی سی ٹی وی فوٹیج میں سب موجود ہے جسے پولیس اٹھا کر لے گئی۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’یہ بھی غلط ہے کہ (طالبہ)، انا کی ہم جماعت تھیں۔ دانش کی بیٹی انا 14 برس کی ہیں۔ انہوں نے ابھی اپنا او لیول کیا ہے اور وہ اے لیول کے لیے لندن جانے والی ہیں۔ اس کے برعکس (طالبہ) کی عمر 27 سال ہے۔‘

کیس کی تفتیش

صحافی نعیم احمد نے بتایا کہ پولیس کی جانب سے ملزم کے خلاف پہلے سے درج ایف آئی آر میں اغوا اور چادر و چاردیواری پامال کرنے کی دو دفعات بھی شامل کر لی گئی ہیں۔

مقدمے میں گذشتہ روز گرفتاری کے بعد جوڈیشل ریمانڈ پر بھیجی گئی ملزمہ ماہم نے ضمانت کے لیے سیشن کورٹ میں درخواست دائر کر دی ہے جس پر عدالت نے مقدمے کی مدعیہ اور کیس کا ریکارڈ 20 اگست کو طلب کر لیا ہے۔

اس مقدمہ میں نامزد چار ملزمان دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پہلے ہی پولیس کی تحویل میں ہیں جبکہ کیس کے مرکزی ملزم شیخ دانش کی بیٹی انا شیخ کو تاحال گرفتار نہیں کیا جا سکا ہے۔

کیس کے حوالے سے سی پی او عمر سعید ملک نے انڈپینڈنٹ اردو کو مزید بتایا کہ دانش کی بیٹی انا کا نام ای سی ایل لسٹ میں ڈالنے کے لیے ایف آئی اے کو درخواست بھیج دی گئی ہے جبکہ اس کیس کی تفتیش کے لیے خصوصی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔

فیصل آباد کے ایس ایس پی انویسٹی گیشن ریٹائرڈ کیپٹن محمد اجمل کو اس کمیٹی کا سربراہ بنایا گیا ہے جبکہ دیگر ممبران میں ایس پی فیصل آباد ڈویژن محمد نبیل اور کوتوالی سرکل کے ڈی ایس پی قاضی فاروق شامل ہیں۔

سی پی او کا کہنا تھا کہ کمیٹی کی نگرانی انویسٹی گیشن آفیسر وومن پولیس سٹیشن انچارج فرح بتول کریں گی اور ڈی ایس پی (قانونی) شہزاد عالیانہ قانونی معاونت کریں گے۔ سی آئی اے کے ڈی ایس پی مدثر حنیف انسانی انٹیلی جنس فراہم کریں گے اور اے ایس آئی محمد جاوید کو باقی ملزمان کی گرفتاری کے لیے تکنیکی معاونت فراہم کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پولیس نے شیخ دانش کے گھر سے اسلحہ بھی برآمد کیا ہے جس کی قانونی حیثیت کے حوالے سے تحقیق جاری ہے جبکہ ان کے گھر سے ویگو ڈالے بھی پولیس نے اپنی تحویل میں لے لیے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کیس میں فی الحال تفتیش جاری ہے اس لیے مزید معلومات فراہم نہیں کی جا سکتیں۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان