بھارت کی ریاست بہار میں چند دھوکے باز افراد آٹھ ماہ تک ایک گیسٹ ہاؤس میں جعلی پولیس سٹیشن چلاتے رہے، جو اصلی تھانے سے محض چند میٹر کے فاصلے پر بنایا گیا تھا۔
مشرقی ریاست بہار کے شہر بانکا میں سرگرم دھوکے بازوں نے اس جعلی تھانے میں سینکڑوں افراد سے رقم بٹوری۔
اخبار ’ہندوستان ٹائمز‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق نوسر باز اپنا یہ کام جاری رکھتے، اگر ایک بڑے پولیس افسر کی نظر پولیس کے مخصوص سرخ رنگ کے جھنڈے پر نہ پڑ جاتی۔
جعلی تھانہ بنانے پر بانکا پولیس نے بدھ کو کم از کم پانچ افراد کو گرفتار کیا، جن میں دو خواتین بھی شامل ہیں۔
گینگ میں شامل ایک مرد اور خاتون نے پولیس کی وردی پہن رکھی تھی لیکن انہوں نے حکومت کی جانب سے دیے گئے سرکاری ریوالورز کی بجائے دیسی ساختہ پستول لٹکا رکھے تھے۔
برطانوی اخبار دا ٹیلی گراف کے مطابق جعلی تھانہ اصلی تھانے سے صرف پانچ سو میٹر کے فاصلے پر بنایا گیا تھا۔
حکام نے بتایا کہ دھوکے بازوں نے سب انسپکٹر اور ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کی استعمال شدہ وردی سے کام چلایا۔ ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ یہ گینگ پولیس یونیفارم تک رسائی حاصل کرنے میں کیسے کامیاب ہوا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ گرفتار ہونے والے دو ملزمان انیتا مرمو اور آکاش کمار منجھی بیجز کی مدد سے اپنے آپ کو سٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) اور ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس ظاہر کرتے رہے۔
ٹیلی گراف کے مطابق مرمو نے اعتراف کیا کہ انہوں نے علاقے میں مقامی لوگوں کے ساتھ بات چیت کی اور ایک سے پانچ سو پاؤنڈ رشوت کے بدلے میں انہیں ملازمت کے مواقعے جیسے مسائل کا حل پیش کیا۔
پولیس افسران نے جعلی پولیس اہلکاروں سے اب تک ایک دیسی ساختہ پستول، چار پولیس یونیفارم، وفاقی حکومت کی ہاؤسنگ سکیم کے پانچ سو سے زیادہ درخواست فارم، ٹاؤن حکام کی جانب سے جاری کردہ 40 انتخابی کارڈ، بینک چیک بکس، پانچ موبائل فون اور جعلی شناختی کارڈ برآمد کر لیے ہیں۔
گروہ کے سرغنہ کی شناخت بھولا یادو کے نام سے ہوئی، جن کی گرفتاری باقی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ گیسٹ ہاؤس کے مینیجر سے ان کی اس جعل سازی میں کردار کے حوالے سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔
نوسر بازوں کے گروہ نے انکوائری کے بہانے کئی جاری سرکاری منصوبوں سے بھتہ وصول کیا۔ گینگ کی سرگرمیوں میں حصہ لینے پر گرفتار ہونے والی دو خواتین نے بتایا کہ انہوں نے یادو کو ملازمت کے لیے بالترتیب 99 ہزار انڈین روپے اور 55 ہزار انڈین روپے دیے لیکن ملازمت دلوانے کی بجائے انہیں گینگ چلانے کے لیے بھرتی کر لیا گیا۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ دونوں خواتین کا کہنا تھا کہ انہیں پولیس میں ملازمت کی پیشکش کی گئی تھی۔
© The Independent