انڈیا میں تیزی سے پھیلنے والی نئی وبا ٹماٹو فلو کیا ہے؟

اس بیماری کی ابتدائی علامات دیگر وائرل انفیکشنز سے ملتی جلتی ہیں اور ان میں ہلکا بخار، کم بھوک اور اکثر گلے میں درد اور اس کے بعد بخار، منہ میں چھالے اور جلد کے دانے شامل ہیں۔

ایک ایمبولینس 14 اگست 2022 کو ممبئی میں بریچ کینڈی ہسپتال سے نکلتے ہوئے (تصویر: اے ایف پی)

انڈیا میں تیزی سے پھیلنے والی یہ وبا ٹماٹو فلو اس لیے کہلاتی ہے کیوں کہ اس بیماری میں جسم پر سرخ چھالے بننے کے بعد وہ ٹماٹر جیسے ہو جاتے ہیں جو ٹماٹر فلو نامی ایک نئے انفلوئنزا کے پھیلاؤ کی وجہ بن رہے ہیں۔

ٹماٹو فلو کے باعث انڈیا کی حکومت نے تمام ریاستوں کو ایک ایڈوائزری جاری کر دی ہے۔

انڈین خبر رساں ادارے اے این آئی کی رپورٹ کے مطابق وفاقی وزارت صحت نے منگل کو 26 جولائی تک کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جنوبی انڈیا کی ریاستوں کے مقامی سرکاری ہسپتالوں میں اس انفیکشن  والے پانچ سال سے کم عمر کے 82 سے زائد بچے رپورٹ ہوئے۔

اسے ٹماٹو فیور کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ یہ ہینڈ فٹ اینڈ ماؤتھ ڈیزیز (ایچ ایف ایم ڈی) کی ایک قسم ہے لیکن سائنسدانوں کو ابھی تک وائرس کی صحیح نوعیت کا پتا نہیں چل سکا۔

حکام نے وضاحت کی ہے کہ اگرچہ اس فلو وائرس کی علامات دیگر وائرل انفیکشن کی طرح ہیں، لیکن اس کا تعلق سارس-کووی-2 سے نہیں ہے۔ (کرونا وائرس کا سائنسی نام جو کوویڈ – منکی پوکس، ڈینگی یا چکن گنیا کا سبب بنتا ہے۔)

اس بیماری کی ابتدائی علامات دیگر وائرل انفیکشنز سے ملتی جلتی ہیں اور ان میں ہلکا بخار، کم بھوک اور اکثر گلے میں درد اور اس کے بعد بخار، منہ میں چھالے اور جلد کے دانے شامل ہیں۔

یہ زخم عام طور پر زبان، مسوڑھوں، گالوں، ہتھیلیوں اور تلووں پر پائے جاتے ہیں۔

وفاقی وزارت صحت نے کہا کہ دیگر وائرل انفیکشن کی طرح اس کی علامات میں بھی تھکاوٹ، متلی، قے، ڈائریا، بخار، پانی کی کمی، جوڑوں کی سوجن، جسم میں درد اور عام انفلوئنزا جیسی علامات شامل ہیں۔

چھ مئی کو کیرالہ ریاست کے ضلع کولم میں فلو کا پہلا کیس سامنے آنے کے بعد پڑوسی تمل ناڈو اور کرناٹک ریاستوں میں بھی اس مقامی بیماری کے باعث الرٹ جاری ہو گیا۔

ریاستی دارالحکومت بھونسور کے ریجنل میڈیکل ریسرچ سینٹر نے مشرقی اڈیشہ سے ایک سے نو سال کی عمر کے مزید 26 بچوں میں انفیکشن کی اطلاع دی ہے۔ شمالی انڈیا کے ہریانہ میں بھی کیسز کی تصدیق ہوئی ہے۔

ملک کے کچھ دیگر متاثرہ حصوں میں کیرالہ کے علاقے آنچل، آریانکاو اور نیڈوتھور شامل ہیں۔

حکام نے کہا ہے کہ اگر بچوں میں علامات ظاہر ہوتی ہیں تو انہیں فوری طور پر  پانچ سے سات دن تک قرنطینہ کر دینا چاہیے تاکہ دوسرے بچوں یا بڑوں میں انفیکشن کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔

حکام نے ایڈوائزری میں بتایا کہ یہ فلو محدود پھیلاؤ والی ایک متعدی بیماری اور اس کی علامات چند دنوں میں ٹھیک ہو جاتی ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انڈین حکومت کی ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ مخصوص بیماری کے علاج کے لیے ابھی تک ادویات دستیاب نہیں ہیں۔ لوگ معاون تھراپی کے لیے ڈاکٹروں سے مشورہ کر سکتے ہیں، جس میں بخار اور جسم میں درد کے لیے پیراسیٹامول حاصل کرنا بھی شامل ہے۔

متاثرہ افراد قرنطینہ ہو سکتے ہیں، صحت یابی کے لیے زیادہ آرام اور زیادہ پانی پی سکتے ہیں۔

ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ جلن اور دانوں سے نجات کے لیے کپڑے کو گرم پانی میں بھگو استعمال کیا جا سکتا ہے۔

وزارت صحت نے یہ بھی کہا ہے کہ بیماری کے48 گھنٹوں کے اندر کسی مشتبہ شخص کے گلے یا ناک کے سمپلز جمع کیے جا سکتے ہیں۔

حکام ڈینگی، چکن گنیا، زیکا وائرس، ویریسیلا زوسٹر وائرس اور ہرپیز کی علامات ظاہر کرنے والے بچوں کی تشخیص کے لیے سالماتی اور سیرولوجیکل ٹیسٹ کا استعمال کر رہے ہیں۔

جن بچوں میں ڈینگی، چکن گنیا، زیکا وائرس، ویریلا زوسٹر وائرس اور ہرپس کی علامات ظاہر ہو رہی ہیں ان کی تشخیص کے لیے مالیکیولر اور سیرولوجیکل ٹیسٹ استعمال کر رہے ہیں۔

ان وائرل انفیکشن کی تردید کے بعد مریض میں ٹماٹو فلو کی تشخیص پر غور کیا جاتا ہے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی صحت