سعودی عرب کی تاریخ کے حوالے سے جذباتی لگاؤ رکھنے والے عمر الزبیدی نے تاریخی اور شاہی نوادرات کو دو ارب ڈالر کی سرمایہ کاری سے ایک عجائب گھر میں جمع کر دیا ہے۔
دا پیلس میوزیم کے نام سے ریاض کا یہ عجائب گھر سعودی نوجوانوں کو ملک کی تاریخ سے روشناس کروا رہا ہے۔
عمر نے بتایا کہ ’میں نے یہ جگہ اس لیے بنائی ہے کیوں کہ سعودی تاریخ حق رکھتی ہے کہ اسے نوجوانوں کے لیے محفوظ اور اجاگر کیا جائے۔‘
ان کا ماننا ہے کہ ’اگر میں یہ نہ کروں تو کوئی بھی نہیں کرے گا۔‘
دا پیلس میوزیم کے حوالے سے بات کرتے ہوئے عمر نے بتایا کہ ’یہ دو عجائب گھروں کو جوڑ کر بنا ہے جس کے 13 حصے ہیں۔ اس میں شاہی نوادرات اور فن پارے ہیں۔ ان نوادرات کی کل قیمت دو ارب ڈالر ہے۔‘
میوزیم کے ذریعے تاریخ اجاگر کرنے پر ان کا کہنا ہے کہ ’سعودی تاریخ کے اس افق سے میں نے کوشش کی ہے کہ تاریخ کو سادگی کے ساتھ بیان کر سکوں۔‘
ان کے میوزیم میں موجود پینورامہ کا آغاز قبائل کی جنگ کے لیے تیاری سے ہوتا ہے۔ جس پر ان کا کہنا ہے کہ یہ اس لیے ہے تاکہ ’لوگ دیکھ سکیں کہ لوگ کتنی سادہ زندگی گزارتے تھے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کی رائے ہے کہ ’سعودی تاریخ مشکل ہے اور ہم اسے (میوزیم کے ذریعے) سادہ بناتے ہیں۔‘
میوزیم میں موجود نوادرات کے حوالے سے عمر نے کہا کہ ’’میرے والد نے سعودی فرمانروا شاہ سعود کی تخت نشینی کے بعد عوامی بولی میں پیش کی گئی یہ تمام پینٹنگز خریدی تھیں۔‘
اپنے عجائب گھر کی سب سے قیمتی چیز کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ ’عجائب گھر میں موجود شاہی تخت سب سے نادر ہے۔ یہ الناصریہ میں تھا اور اب ہمارے عجائب گھر کا ایک ہیرا ہے۔‘
عمر کہتے ہیں کہ ’یہ عجائب گھر کبھی سرمایہ کمانے کے منصوبے میں تبدیل نہیں ہو گا۔ ہماری واحد سرمایہ کاری نوجوانوں کو سعودی تاریخ پر بات کرنے کا موقع دینا ہے۔‘