’کہو نا پیار ہے‘ بولی وڈ اداکار ریتیک روشن کی بطور ہیرو پہلی فلم تھی جس کے بعد وہ راتوں رات مشہور ہو گئے۔
فلم کی باکس آفس پر کامیابی بعض سپر سٹارز کے لیے کوئی اچھا شگون ثابت نہ ہوئی۔
اخبار انڈین ایکسپریس کے مطابق ریتیک روشن کی فلم کی کامیابی سے شاہ رخ خان کی فلم ’پھر بھی دل ہے ہندوستانی‘ اور عامر خان کی مووی ’میلہ‘ دب سی گئیں۔
اس وقت ملکی ذرائع ابلاغ نے مستعدی کا مظاہرہ کرتے ہوئے شاہ رخ کی چھٹی ہو جانے کا لکھنا شروع کر دیا اور کہا گیا کہ چوٹی کے فلم سٹار کی جگہ ریتیک روشن لے چکے ہیں۔ کنگ خان اس حوالے سے خوش نہیں تھے۔
2007 میں ’کنگ آف بولی وڈ: شاہ رخ خان اینڈ دا سیڈکٹیو ورلڈ آف انڈین سینیما‘ کے نام سے انوپما چوپڑا کی کتاب شائع ہوئی۔ کتاب میں مصنفہ نے دونوں اداکاروں کے درمیان پائی جانے والی کشیدگی کا ذکر کیا جنہوں نے بعد ازاں فلم ’کبھی خوشی کبھی غم‘ میں اکھٹے کام کیا۔
کتاب میں اس کشیدگی کے حوالے سے شاہ رخ خان کا مؤقف تحریر کیا گیا جس میں سپر سٹار کا کہنا تھا کہ ’یہ بہت غلط ہے۔ آپ 10 سال کا کام چھین نہیں سکتے۔ ایک صبح آپ اچانک مجھے نہیں کہہ سکتے کہ’او! آپ کا دور ختم ہو گیا۔ آپ کی عمر زیادہ ہو گئی۔ آپ زیادہ اچھے نہیں ہیں‘۔
’میں اس وقت گھر سے باہر نہیں جا سکتا تھا کہ کوئی مجھ سے پوچھ نہ لے کہ میرا ریتیک روشن کے بارے میں کیا خیال ہے۔ یہ بڑی شرم والی بات تھی۔‘
اس موقعے پر شاہ رخ خان اپنے گھر میں خود کو الگ تھلگ کر لیتے اور اپنے بیٹے آریان سے سوال کرتے کہ کون بہترین ہے؟ آریان کا جواب ہوتا ’آپ بہترین ہیں۔‘
شاہ رخ خان کی اہلیہ گوری میڈیا کے منفی رویے سے ناخوش تھیں۔ انہوں نے انٹرویو دینے بند کر دیے۔ تاہم کچھ عرصے بعد وہ خواتین کے میگزین ’سیوائے‘ کے لیے تصویر بنوانے پر تیار ہو گئیں۔
گوری کا کہنا تھا کہ ’لوگ اس لیے آپ کو نیچے کھینچ رہے ہیں کہ وہ آپ کی کامیابی سے اکتا چکے ہیں۔ لیکن بالآخر آپ کی قسمت اور مستقبل کا فیصلہ میڈیا نہیں کر سکتا۔ جو لوگ یہ سب لکھ رہے ہیں وہ شاہ رخ خان کے مقابلے میں کامیابی حاصل نہیں کر پائے۔‘
شاہ رخ خان کے پیپسی کے اشتہار میں آنے کے بعد کشیدگی بڑھی۔ ریتیک روشن نے کوکا کولا کے اشتہار کے لیے معاہدہ کیا جس میں وہ خواتین کو زیادہ پرکشش لگے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ہدایت کار کرن جوہر نے اپنی سوانح عمری ’این سوٹ ایبل بوائے‘ میں اس معاملے پر بات کی ہے۔
انہوں نے لکھا کہ میڈیا میں پائی جانے والی منفیت کی وجہ سے کبھی خوشی کبھی غم کے سیٹ پر شاہ رخ خان ریتیک روشن سے دور رہے۔
کرن جوہر نے لکھا کہ ’یہ ناانصافی تھی کیونکہ ریتیک روشن بہت جونیئر تھے اور شاہ رخ پہلے ہی اتنے بڑے سٹار تھے۔
’لیکن یہ وہ وقت تھا جب شاہ رخ کی ایک یا دو فلمیں ناکام ہو گئیں اور میڈیا نے ریتیک کو اٹھانا شروع کر دیا۔ اس طرح جو منفی ماحول پیدا ہوا وہ جائز یا درست نہیں تھا۔
’یہ واقعی افسوس ناک بات تھی۔ میں نے محسوس کیا کہ شوٹنگ کے دوران صرف ریتیک ہی تھے جنہیں تھوڑا سا ہاتھ پکڑنے کی ضرورت تھی۔
’دیکھیں، بچن خاندان کے اداکاروں کا ان کے ساتھ موازنہ نہیں بنتا۔ اس وقت جو کچھ ہو رہا تھا، شاہ رخ خان اس سے قدرے فاصلے پر تھے۔ ادکارہ کاجول ٹیم شاہ رخ کا حصہ تھیں۔‘