سعودی امدادی ادارے کنگ سلمان ہیومینیٹیرین اینڈ ریلیف سینٹر (کے ایس ریلیف) نے پاکستان میں سیلاب متاثرین کے لیے سعودی عرب میں فنڈز اکٹھا کرنے کی مہم شروع کر دی ہے۔
سعودی خبر رساں ادارے ایس پی اے نے رپورٹ کیا ہے کہ سعودی عوام ’ساہم‘ ایپ کے ذریعے اپنے عطیات جمع کروا سکتے ہیں۔
کے ایس ریلیف کے سپروائزر جنرل ڈاکٹر عبداللہ الربیعہ کا کہنا ہے کہ سعودی امدادی سینٹر پاکستان میں سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے مہم چلا رہا ہے، اور ادارے کی سرگرمیوں سے دنیا بھر میں ضرورت مند افراد کے لیے سعودی عرب کے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ادا کیے جانے والے کردار کی عکاسی ہوتی ہے۔
In implementation of the directives of King Salman, and HRH Crown Prince, #KSrelief launches a popular campaign to collect donations through #Sahem platform to succor flood victims in Pakistan.https://t.co/hKJM4Lh5p7 pic.twitter.com/8bPcQlEO4f
— KSrelief (@KSRelief_EN) September 12, 2022
انہوں نے مزید کہا کہ فنڈز اکٹھا کرنے کی مہم سے اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان گہرے تعلقات قائم ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
الربیعہ نے عوام اور مخیر افراد پر زور دیا کہ وہ ’ساہم‘ ایپ یا ویب سائٹ کے ذریعے عطیات دیں یا پھر امدادی مرکز کے مختلف سعودی بینکوں میں موجود اکاؤنٹس میں اپنی رقم جمع کروائیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ عطیات پر کسی قسم کے سروس چارج لاگو نہیں کیے جائیں گے۔
دوسری جانب عرب نیوز کے مطابق سعودی عرب سے دو طیارے امدادی سامان لے کر منگل کو پاکستان روانہ ہوئے۔
In accordance with King Salman's directive, #KSrelief launches an urgent air bridge with a load of 180 tons of relief aid to flood victims in Pakistanhttps://t.co/K9y9BXqZ7H pic.twitter.com/fGIXAabzny
— KSrelief (@KSRelief_EN) September 13, 2022
کے ایس ریلیف کی ایک ٹویٹ کے مطابق سعودی عرب نے شاہ سلمان کی ہدایت پر پاکستان سیلاب متاثرین کی امداد کے لیے ہنگامی فضائی پل قائم کیا جسے کے ذریعے 180 ٹن امدادی سامان بھیجا گیا۔
مون سون کی ریکارڈ بارشوں اور پاکستان کے پہاڑی شمالی علاقوں میں برف پگھلنے سے آنے والے سیلاب نے تین کرور 30 لاکھ کو متاثر کیا ہے اور تقریباً 14 سو لوگ جان سے ہاتھ دھو چکے ہیں۔
پاکستان میں حکام نے بنیادی ڈھانچے، مکانات اور فصلوں کو پہنچنے والے نقصان کا اندازہ 30 ارب ڈالر لگایا ہے۔