’دراصل گلک ایک بہانہ تھا۔ مجھے یقین ہے یہ اللہ نے میری زندگی بھر کی بےلوث خدمتوں کا انعام دیا ہے۔‘
یہ کہنا ہے پشاور کے حکیم زادہ کا، جن کے چار سالہ بیٹے احمد مصطفیٰ نے اپنی عیدی اور والدین و رشتہ داروں سے ملنے والے دوسرے پیسے سیلاب متاثرین کے لیے عطیہ کر دیے۔
احمد ہاتھ میں نیلے رنگ کی گلک لیے جب سٹیج پر چڑھے تو چندہ اکھٹا کرنے والوں نے پوچھا یہ کیا ہے۔ اس پر بچے نے جواب دیا ’یہ عمرے کی رقم ہے جو میں سیلاب متاثرین کو دینا چاہتا ہوں۔‘
اس ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد ایک صحافی نے سعودی سفارت خانے میں بات کی، جنہوں نے احمد اور ان کے اہل خانہ کے لیے مفت عمرہ کروانے کا اظہار کیا۔
حکیم زادہ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ اعلان کے 72 گھنٹے کے اندر انہیں سعودی سفارت خانے سے کال آ گئی، جہاں وہ اپنے بچوں سمیت چلے گئے۔
انہوں نے بتایا کہ اس موقعے پر سعودی سفیر نواف بن سعید المالکی نے احمد کو بہت پیار کیا۔
#اسلام آباد #پاکستان میں #خادم_حرمین_شریفین کےسفیر جناب نواف بن سعید المالکی نے آج چار سالہ بچے احمد مصطفی اور اس کے والد سے ملاقات کی۔جس نے عمرہ کی غرض سے اپنی جمع شدہ رقم پاکستان میں حالیہ طوفانی بارش اور سیلاب سے متاثرہ لوگوں کی مدد کے لیے پیش کی تھی۔ pic.twitter.com/eP55IUZEoD
— السفارة في باكستان - سعودی سفارت خانہ (@KSAembassyPK) September 5, 2022
حکیم زادہ کے مطابق وائرل ہونے والی ویڈیو میں نظر آنے والے ظفر خٹک کو بھی مفت عمرہ کروایا جائے گا۔
’ظفر خٹک آل پاکستان تاجران ایسوسی ایشن کے نائب صدر ہیں، جو میرے بیٹے سے چندہ لیتے وقت آبدیدہ ہو گئے تھے۔
’میں نے سفارت کار سے ان کے لیے بات کی۔ وہ احمد سے اتنے خوش تھے کہ اس کی خاطر کسی کو بھی ہمارے کہنے پر بھیجنے کو تیار تھے۔‘
انہوں نے بتایا کہ رواں ماہ سعودی عرب کے قومی دن پر پاکستان میں سعودی سفارت خانے کی ایک تقریب میں احمد کو بطور مہمان خصوصی مدعو کر کے انعام دیا جائے گا۔
احمد نے بتایا کہ اس نے اپنے والد کے موبائل فون میں سیلاب کی ویڈیوز دیکھیں تو والد سے کہا کہ وہ بھی مدد کرے گا۔
’مجھے کسی نے نہیں بتایا، بس پاپا کے موبائل فون میں سیلاب دیکھا تھا۔ یہ پیسے مجھے عیدی پر ملے تھے، جس پر میں عمرہ کرنا چاہتا تھا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
احمد کے مطابق وہ یہ پیسے اس لیے دینا چاہ رہا تھا کہ اگر کسی کا گھر ٹوٹا ہو یا کسی اور مدد کی ضرورت ہو تو اس کے پیسے ان کے کام آئیں۔
’اب جبکہ پیسے سیلاب زدگان کو عطیہ ہوگئے ہیں اور میں عمرے کی سعادت بھی جلد حاصل کر لوں گا، تو وہاں جا کر دعا کروں گا۔‘
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا دعا کریں گے؟ تو احمد نے کہا ’میں دعا کروں گا کہ پشاور اور باقی جگہوں پر سیلاب ختم ہوجائے۔‘
حکیم زادہ نے بتایا کہ احمد ابھی پوری طرح چار سال کا نہیں ہوا لیکن اس کو زبانی قرآن کی کئی سورتیں یاد ہیں اور نماز بھی پڑھنا آتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے زندگی میں کھٹن حالات دیکھے ہیں، جس کی وجہ سے ان کے دل میں ہمیشہ غریبوں کے لیے ہمدردی رہی اور وہ ان کی مدد کرتے رہے۔
’میری بےلوث خدمت اللہ کو شاید پسند آئی اور میرا ایمان مزید مضبوط ہوگیا کہ اچھا عمل کبھی رائیگاں نہیں جاتا۔ یہ گلک تو بس ایک بہانہ بن گیا۔‘