الیکٹرک گاڑی بنانے والی امریکی کمپنی ٹیسلا تکنیکی خرابی سامنے آنے کے بعد امریکہ بھر سے تقریباً 11 لاکھ گاڑیاں واپس منگوا رہی ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ٹیسلا کی گاڑیوں کا ونڈو آٹومیٹک ریورسل سسٹم کسی رکاوٹ کا پتہ لگانے کے بعد درست طریقے سے رد عمل ظاہر نہیں کر سکتا جس سے مسافروں کے زخمی ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
ٹیسلا گاڑیوں کی کھڑکیوں میں سینسر موجود ہوتا ہے جس کے ذریعے اگر کھڑکی میں کوئی بھی چیز موجود ہو تو کھڑکی بند نہیں ہوتی۔ اس فیچر سے صارفین بالخصوص بچے زخمی ہونے سے بچ جاتے ہیں۔
ٹیسلا نے امریکی ادارے ’نیشنل ہائی وے ٹریفک سیفٹی ایڈمنسٹریشن‘ (این ایچ ٹی ایس اے) کو بتایا کہ وہ خودکار ونڈو ریورسل سسٹم کو بذریعہ سافٹ ویئر اپ ڈیٹ ٹھیک کرے گا۔
واپس منگوائی گئی گاڑیوں میں 2017-2022 ماڈل 3، 2020-2021 ماڈل Y اور 2021-2022 ماڈل S اور ماڈل X گاڑیاں شامل ہیں۔
ٹیسلا نے کہا کہ گاڑیاں واپس بلانے کے فیصلے میں کسی وارنٹی کلیم، فیلڈ رپورٹس، کریش، زخمیوں یا اموات کا کوئی تعلق نہیں ہے اور نہ ہی ان کے پاس اس بارے میں معلومات ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ادھر نیشنل ہائی وے ٹریفک سیفٹی ایڈمنسٹریشن نے کہا کہ مناسب خودکار ریورسنگ سسٹم کے بغیر بند ہونے والی ونڈو پیچھے ہٹنے سے پہلے ضرورت سے زیادہ طاقت کا استعمال کر سکتی ہے جس سے ڈرائیور یا مسافر کے زخمی ہونے اور چوٹ کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
این ایچ ٹی ایس اے نے مزید کہا کہ ان گاڑیوں کی پاور ونڈو فیڈرل موٹر وہیکل سیفٹی سٹینڈرڈ کے تقاضوں کو پورا کرنے میں ناکام رہیں۔
ٹیسلا نے کہا کہ اگست میں پروڈکٹ ٹیسٹنگ کے دوران ملازمین نے ونڈو آٹومیٹک ریورسل سسٹم کی کارکردگی میں خرابی کی نشاندہی کی تھی۔
ٹیسلا نے کہا کہ 13 ستمبر سے پروڈکشن میں اور پری ڈیلیوری میں موجود گاڑیوں کا سافٹ ویئر اپ ڈیٹ کیا گیا جو پاور سے چلنے والی ونڈو آپریشن کو ضروریات کے مطابق سیٹ کرتا ہے۔