پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے آڈیو لیکس کے حوالے سے کہا ہے کہ یہ ایک اہم معاملہ ہے اور سنگین کوتاہی ہے۔
اسلام آباد میں منگل کو ایک پریس کانفرنس کے دوران شہباز شریف کا کہنا تھا کہ وہ مبینہ طور پرسامنے آنے والے آڈیو کلپ کا نوٹس لے رہے ہیں اور ایک اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی تشکیل دے رہے ہیں جو اس کی تحقیق کرے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ’میری بات نہیں ہے، کوئی بھی وزریراعظم ہو اور اس طرح کی بریچ ہو جائے تو بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔‘
آڈیو لیکس سے متعلق سوال پر شہباز شریف نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’وزیراعظم ہاؤس میں وزیراعظم سے ملنے کون آئے گا۔ سو بار سوچیں گے کہ ہماری باتیں ریکارڈ تو نہیں ہو رہیں۔‘
پریس کانفرنس میں شہباز شریف سے جب دوبارہ آڈیو لیکس سے متعلق سوال کیا گیا تو اس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’مریم نواز صاحبہ نے مجھے کسی سفارش اور فیور کا نہیں کہا۔ انہوں نے داماد کی نہ سفارش کی، نہ فیور مانگی۔‘
انہوں نے آڈیو کلپ کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’ڈاکٹر توقیر نے مجھ سے بات کی۔ ان کی (داماد مریم نواز) جو مشینری ہے وہ پی ٹی آئی کے دور میں درآمد کی گئی۔ اس دور میں آدھی مشینری درآمد کی گئی تھی۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’آدھی مشینری آ گئی ہے اور آدھی رہ گئی ہے، سوچیں کتنا نقصان ہے۔‘
وہ کہتے ہیں کہ ’ڈاکٹر توقیر نے مجھ سے کہا کہ اس معاملے کو ای سی سی کی منظوری کے بعد کابینہ میں لے جانا ہوگا، اور وہ صحیح کہہ رہے تھے۔ ہم نے مشورہ کیا۔ ہم اس کو کابینہ میں لے کے جا سکتے تھے۔ میں نے اجازت دینی ہوتی تو سب کو دیتے۔‘
وزیراعظم پاکستان نے آڈیو لیکس سے متعلق مزید کہنا تھا کہ ’میں نے کہا کہ میں بیٹی کو خود بتا دوں گا۔ اس میں کیا غلط بات ہے؟ اس کے مقابلے میں ہیرے، جواہرات کی پیشکش ہوتی رہی، اس کی بات سنی؟‘
LIVE from Islamabad: Prime Minister Shehbaz Sharif addressing an important press conference. https://t.co/8oygFnCe38
— PML(N) (@pmln_org) September 27, 2022
’ہیرے، جواہرات کی بات آپ کرتے نہیں اور جہاں نہ سفارش نہ فیور ہے۔ نہ ای سی سی، نہ کابینہ میں جانے کی بات کی۔‘
انہوں نے سوال کیا کہ ’اتنا شور میڈیا پر جو اٹھایا گیا ہے، آپ انصاف کریں۔ اگر میں نے زیادتی یا غلطی کی تو قوم سے معافی مانگوں گا۔‘
’یہ تو ایک آڈیو ہے اس میں کوئی لین دین کی بات ہوئی؟ وہ آڈیوز آنی چاہییں جب انہوں نے چینی ایکسپورٹ کی۔‘
شہباز شریف نے صحافیوں سے کہا کہ ’آڈیو میں ایک بات ہوتی ہے اور قانون اور پالیسی کا مکمل احترام کیا جاتا ہے۔ اس طرح رائی کا پہاڑ بنا دینا مناسب نہیں ہے۔‘
اس کے علاوہ شہباز شریف سے دوران پریس کانفرنس عمران خان کے حالیہ بیان جس میں ان کا کہنا تھا کہ ’اگر امریکی سائفر کی تحقیقات کرائی جائیں تو وہ اسمبلی میں واپس آ سکتے ہیں‘ سے متعلق بھی پوچھا گیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس سوال کے جواب میں وزیراعظم پاکستان کا کہنا تھا کہ ’اس میں کون سی چیز ہے جو تحقیق کے قابل ہے؟ ہر چیز سامنے آ گئی، صدر پوتن سے میری ملاقات ہو گئی، وہ مسکراہٹیں تھیں اسی کو دیکھ لیں تو وہی بذات خود ایک ایسا ثبوت ہے جس کے بعد مزید کسی تحقیق کی ضرورت رہتی ہے؟‘
وزیراعظم شہباز شریف نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران اپنے بیرون ملک دوروں کے حوالے سے صحافیوں کو آگاہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’دوست ممالک کے سربراہان نے جو باتیں بتائیں وہ میں بتا نہیں سکتا۔ پچلھی حکومت اور اس کے سربراہ کے بارے میں جو کچھ کہا اگر میں بتاؤں تو آپ کو پسینہ آ جائے گا۔‘
’موجودہ حکومت کی محنت سے دوبارہ ہم تنہائی سے نکل کر آگے بڑھ رہے ہیں۔ ممالک سے تعلقات ہیں، عزت و احترام سے بات ہوتی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’بدقسمتی سے گذشتہ دور میں ملک کی خارجہ پالیسی کا حلیہ بگاڑ دیا گیا تھا۔‘
مریم نواز کا میبنہ مطالبہ کیا تھا؟
سوشل میڈیا پر شیئر ہونے والے ایک آڈیو کلپ میں مبینہ طور پر ایک اعلیٰ افسر وزیر اعظم شہباز شریف کو بتا رہے ہیں کہ مریم صفدر نے بھارت سے اپنے داماد کے لیے پاور پلانٹ منگوانے کے لیے سفارش کی ہے لیکن اگر ہم نے اسے مان لیا تو بہت بڑا ردِ عمل آئے گا۔
افسر کہتے ہیں کہ یہ اہم معاملہ ہے، وزیر اعظم کے رشتہ دار ہونے کے ناطے شور پڑ جائے گا، یہ بات پہلے ای سی سی اور بعدازاں وفاقی کابینہ میں جائے گی تو معاملہ گلے پڑ جائے گا۔
اس پر شہباز شریف کہتے ہیں کہ وہ ہمارے داماد ہیں اور ہمیں بڑے پیارے ہیں اور آپ مریم سے مل کر اور منطقی طور پر بات کر کے سمجھائیں کہ یہ ایشوز ہیں۔
شہباز شریف کہتے ہیں کہ یہ وہی پلانٹ ہے نا جو آدھا انڈیا سے آ گیا ہے آدھا رہتا ہے؟
افسر کہتے ہیں انڈیا سے مشینری منگوانے پر شدید ردِ عمل آئے گا، اس لیے ڈار صاحب کی ڈیوٹی لگا دیں گے۔ اعلیٰ آفیسر نے تجویز دی کہ یہ معاملہ اسحاق ڈار پر چھوڑ دیں وہ کر لیں گے، پہلے بھی ایک گاڑی انہوں نے اس طرح کی تھی۔