سندھ سیلاب کے بعد بڑی چمگادڑوں سے پریشان اور خوف زدہ

’فروٹ بیٹ‘ کہلانے والی یہ چمگادڑیں عام چمگادڑ سے زیادہ بڑی ہوتی ہیں، جن کے چیخنے کی آوازیں بھی بہت زیادہ تیز ہوتی ہیں، جس سے عوام خصوصاً بچے بہت خوف زدہ ہیں۔

سندھ میں ضلع نوشہرو فیروز کے علاقے پڈعیدن میں لوگ سیلاب کے بعد اب بڑی چمگادڑوں سے پریشان اور خوف زدہ ہیں جو سیلاب اور بارشوں کے بعد اس علاقے میں خاصی تعداد میں آگئی ہیں۔

ان چمگادڑوں کو فروٹ بیٹ (پھل کھانے والی چمگادڑ) کہا جاتا ہے۔ یہ عام چمگادڑ سے زیادہ بڑی ہوتی ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ان کے چیخنے کی آوازیں بھی بہت زیادہ تیز ہوتی ہیں، جس سے عوام خصوصاً بچے بہت خوف زدہ ہیں۔

پڈعیدن کے نواحی گاؤں علی بخش لاشاری میں حالیہ بارشوں کے باعث کئی کئی فٹ پانی جمع ہے اور جو علاقے برسات سے کچھ محفوظ ہیں یا جہاں آبادی ہے، وہاں ان چمگادڑوں نے خوف پیدا کیا ہوا ہے۔

اس علاقے کے رہائشی شکیل آرائیں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ پڈعیدن سے بھریا روڈ جانے والے مرکزی راستے کے درختوں میں دن کے وقت ان جانوروں کی آوازوں سے بہت خوف پیدا ہوتا ہے جبکہ یہ فصلوں اور جانوروں کو بھی نقصان پہنچا رہے ہیں۔

ایک اور مقامی بزرگ محمد رمضان ترک نے بتایا کہ ’برسات کے باعث ہمارے گھر زیر آب آئے تو ہم اپنے مویشیوں کے ہمراہ بالائی علاقوں میں نقل مکانی کرگئے مگر وہاں ان چمگادڑوں نے ہمیں خاصا پریشان کیا ہوا ہے، یہ ہمارے مویشیوں کو بھی تنگ کرتی ہیں بلکہ انہیں کاٹتی ہیں۔‘

ان چمگادڑوں سے متعلق جب وائلد لائف سکھر ڈویژن کے ڈپٹی کنزرویٹر عدنان حامد خان سے بات کی گئی تو انہوں نے بتایا کہ یہ چمگادڑیں دیکھنے میں خاصی ہیبت ناک نظر آتی ہیں۔ درحقیقت یہ پھل کھانے والی چمگادڑیں ہیں اور ان سے انسانوں کو کسی قسم کا کوئی خطرہ نہیں۔

’یہ پھلوں کا جوس پیتی ہیں یا پھلوں کے درختوں پر لگے پھولوں کا جوس پیتی ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

عدنان حامد نے بتایا کہ گذشتہ سال بھی سکھر سمیت مختلف شہروں میں اس قسم کی اطلاعات ملی تھیں کہ کچھ لوگوں کو ان چمگادڑوں نے کاٹا ہے جبکہ عوام کی جانب سے انہیں مارنے کی بھی اطلاعات ملی تھیں۔

’بعد میں ڈپٹی کمشنر سکھر کی ہدایات پر تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی گئی مگر ہمیں اس قسم کے واقعات کے کوئی مستند شواہد نہیں ملے، جس کے بعد ہم نے عوام میں آگاہی مہم بھی چلائی کہ ان چمگادڑوں سے ڈرنا نہیں ہے اور نہ ہی انہیں مارنا ہے۔‘

عدنان حامد نے بتایا کہ اگر یہ چمگادڑ نہ ہوں تو بہت سے درختوں اور پھلوں کی پیداوار نہیں ہوسکے گی کیونکہ یہ جانور پولینیشن (تولیدی) کے عمل کو مکمل کرتا ہے۔ یہ جانور نر درختوں کے تولید کو مادہ درختوں تک ملاتے ہیں۔ اگر یہ چانور نہ ہوں تو یہ عمل مکمل نہیں ہوگا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ان کی خوراک پھلوں کا جوس ہے۔ ’آبادیوں اور باغات کے قریب انہیں خوراک باآسانی مل جاتی ہے، یہ مقامی پرندہ ہے اور کراچی سے ہمالیہ تک ہجرت کرتا رہتا ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا