لارڈز کے میدان پر ہونے والے سنسنی خیز کرکٹ ورلڈ کپ فائنل میچ کو مجموعی طور پر 83 لاکھ شائقین نے ٹی وی سکرین پر دیکھا لیکن کرکٹ کی مقبولیت کے باوجود بی بی سی ومبلڈن ٹینس ٹورنامنٹ کے مردوں کے فائنل میچ میں زیادہ ناظرین کی توجہ حاصل کرنے میں کامیاب رہا جس کو پِیک ٹائم پر 96 لاکھ افراد دیکھ رہے تھے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ دونوں مقابلے ایک ہی دن اور ایک ہی شہر میں منعقد ہو رہے تھے اور دونوں ہی فائنل مقابلے انتہائی سنسنی خیز اور ناقابل یقین حد تک دلچسپ رہے۔
اتوار کو جہاں انگلینڈ، کرکٹ کی تاریخ میں پہلی بار ٹائی فائنل میچ کے بعد ٹائی سپر اوور کے باوجود ڈرامائی انداز میں ورلڈ کپ کی ٹرافی کا حق دار قرار پایا وہیں سربیا کے نوواک جوکووچ کے لیے بھی ومبلڈن ٹینس ٹورنامنٹ ہمیشہ یادگار رہے گا، جس میں انہوں نے اپنے سوئس حریف راجر فیڈرر کو ٹورنامنٹ کی تاریخ کے طویل ترین اور دلچسپ ترین فائنل میچ میں شکست دے کر پانچویں بار یہ ٹائٹل اپنے نام کیا۔
سکائی سپورٹس اور چینل فور کے درمیان معاہدے کے نتیجے میں 2005 کی ایشیز سیریز کے بعد یہ پہلا موقعہ تھا جب ’فری ٹو ائیر‘ ناظرین نے انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کے درمیان فائنل میچ براہ راست اپنی ٹی وی سکرینز پر دیکھا۔
چینل فور نے اس فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس میچ کو پِیک ٹائم پر 83 لاکھ افراد نے دیکھا جن میں 48 لاکھ مقامی ناظرین تھے۔
چینل فور کے چیف ایگزیکیٹو ایلیکس میہان کا کہنا تھا: ’میں انتہائی پرجوش ہوں کہ کرکٹ ورلڈ کپ کے فائنل میں انگلینڈ کی جیت کا 83 لاکھ افراد نے چینل فور اور سکائی پر مشاہدہ کیا۔
14 جولائی کو ہی چینل فور نے برٹش گرینڈ پرکس کی فائنل ریس کی براہ راست کوریج کا اشتراک سکائی کے ساتھ کیا تھا جیسے دونوں نیٹ ورکس پر 37 لاکھ ناظرین نے دیکھا۔
یہ ریس بھی برطانیہ کے ڈرائیور لیوئس ہیملٹن نے جیتی تھی۔
چینل فور کے چیف ایگزیکیٹو نے مزید کہا کہ ’ یہ بہت حیرت انگیز تھا کہ چینل فور اور سکائی کے درمیان شاندار شراکت داری کی بدولت پوری قوم نے جیت کے ان لمحات کا اکھٹے لطف اٹھایا۔‘
سکائی نے بھی ان اعداد و شمار کا جشن مناتے ہوئے کہا کہ ’انگلینڈ اور ای سی بی کے اس سفر میں شامل تمام افراد کو مبارک باد۔ آئی سی سی نے ایک بہت عمدہ ٹورنامنٹ کا انعقاد کیا۔‘
سکائی کے برطانیہ اور آئر لینڈ کے چیف ایگزیکٹو سٹیفن وان رووین نے کہا: ’ہم کرکٹ ورلڈ کپ کے بطور براڈکاسٹر، ایک اور چینل سے اشتراک پر فخر محسوس کر رہے ہیں کیوں کہ ہم نے ناقابل فراموش فائنل کی پہلی گیند سے آخری گیند تک ہر لمحے کو ناظرین تک براہ راست پہنچایا ہے۔‘
’اتوار کو 83 لاکھ افراد سکائی اور چینل فور پر موجود تھے- برطانوی کھیلوں کے لئے ان بڑے لمحات کو ایک بہت بڑی تعداد نے دیکھا۔ صرف سکائی چینلز پر ناظرین کی تعداد 35 لاکھ تھی۔ یہ جشن منانے کا بہترین طریقہ تھا۔‘
’ہم اپنے طویل مدتی کرکٹ کی شراکت داری پر فخر کرتے ہیں جو تین دہائیوں پر مشتمل ہے۔ ہم نے اس کھیل میں ریکارڈ سرمایہ کاری کی ہے۔ یہ شراکت اس موسم گرما میں مردوں اور عورتوں کی ایشیز سیریز کی کوریج کے ساتھ بھی جاری رہے گی اور ای سی بی کے کام کرنے سے نچلی سطح تک کرکٹ کی شراکت کی مہم کو فروغ ملے گا۔‘
2005 میں ہونے والی ایشز سیریز، جس کو اس وقت سب سے زیادہ لوگوں نے دیکھا تھا، کو چینل 4 پر دکھایا گیا تھا اور اس چینل کی مقبولیت کے باوجود یہ برطانیہ میں آخری بار دکھائے جانے والا ’فری ٹو ائیر‘ بین الاقوامی کرکٹ ٹورنامنٹ تھا۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ ادائیگی کے بعد میچ دیکھنے کی پابندی نے انگلینڈ کے اس کھیل کو متاثر کیا ہے لیکن جب اس کھیل کو پہلے کی نسبت زیادہ گھروں میں دکھایا گیا ہے تو اس کی مقبولیت میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ انگلینڈ کرکٹ ٹیم کے ڈائریکٹر ایشلے گلیز نے اس اقدام کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ اس میں سکائی کے کردار کو نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے۔
2005 کی سیریز کھیلنے والے ایشلے نے ریڈیو فور کو بتایا کہ سب سے پہلے تو اس سے کرکٹ کی واپسی ہوئی ہے۔ آئندہ برس نئے شاندار مقابلے ہوں گے جن کو بی بی سی بھی نشر کرے گا۔
’لیکن غلطی نہ کرتے ہوئے اس کھیل میں سکائی نے جو سرمایہ کاری کی ہے اس سے ہمیں اس مقام تک پہنچنے میں مدد ملی ہے جہاں ہم کل تھے۔‘
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا یہ کہنا درست ہو گا کہ سکائی کی مالی مدد کے بغیر انگلینڈ ورلڈ کپ جیتنے میں کامیاب نہیں ہوسکتا تھا تو انہوں نے کہا: ’بالکل، ممکنہ طور پر ایسا ہی ہے۔ نچلی سطح سے پیشہ ورانہ سطح تک کھیلوں میں سرمایہ کاری سے اس کامیابی کا حصول ممکن ہوا ہے۔‘
’سکائی نے جب سے اس کھیل میں [سرمایہ کاری] کی ہے جب سے اس کی جانب سے شاندار حمایت جاری ہے۔ چینل فور پر اسے دکھانے کا شکریہ۔‘
© The Independent