چین میں ’سنہری ہفتے‘ کی ماند پڑتی ہوئی رونقیں

چینی کرونا کی پابندیوں سے تنگ آ چکے ہیں اور اب اپنی اس تنگی کا کھل کر اظہار کر رہے ہیں، پر افسوس ان کی سننے والا کوئی بھی نہیں۔

یکم اکتوبر کو ’سنہری ہفتے‘ کے موقعے پر بیجنگ میں چینی خواتین روایتی لباس میں (اے ایف پی)

چین یکم اکتوبر کو اپنا قومی دن مناتا ہے۔ چینیوں کو اس موقعے پر ایک ہفتے کی چھٹیاں ملتی ہیں۔ چین میں اس ہفتے کو ’سنہرا ہفتہ‘ کہا جاتا ہے۔

کرونا کی عالمی وبا سے قبل چینی اس ہفتے کو چین اور اس سے باہر سیر و تفریح کرتے ہوئے گزارتے تھے۔ وہ کئی ماہ پہلے سے ہی اپنے اس ہفتے کے لیے منصوبے بنانا شروع کر دیتے تھے۔

میری چینی پروفیسر کہتی ہیں کہ انہیں یاد نہیں پڑتا انہوں نے اس سے قبل اپنا سنہری ہفتہ چین میں گزارا ہو۔ وہ ہر سال اپنا سنہری ہفتہ اپنے خاندان کے ساتھ کسی نہ کسی ملک کی سیاحت کرتے ہوئے گزارا کرتی تھیں۔

پچھلے تین سالوں میں وہ اس ہفتے کے دوران چین کے اندر بھی کہیں سیاحت کے لیے نہیں جا سکی ہیں۔

یہ تحریر کالم نگار کی زبانی سننے کے لیے کلک کیجیے

بہت سے چینی سنہری ہفتے کے دوران چین میں ہی موجود اپنی پسندیدہ جگہوں پر جایا کرتے تھے۔ چین کے  صوبہ ہینان کا ایک جزیرہ سنیاں چینی اور غیر چینی سیاحوں میں کافی مقبول ہے۔ کہا جاتا ہے کہ چین نے یہ جزیرہ امریکی جزیرے ہوائی کے جواب میں بنایا ہے۔

بیجنگ سے  سوا دو ہزار کلومیٹر دور اس جزیرے تک پہنچنے کے لیے چار گھنٹے کا ہوائی سفر کرنا پڑتا ہے۔ پچھلے تین سالوں میں سنیاں اور اس جیسے دیگر سیاحتی مقامات پر جانا سیاحوں کے لیے عذاب بن چکا ہے۔ 

متعدد بار ایسے ہوا ہے کہ سیاح لاک ڈاؤن کی سختیاں ختم ہونے پر سنیاں یا کسی اور سیاحتی مقام پر گئے ہوں اور وہاں اچانک لگنے والے لاک ڈاؤن کے بعد وہیں قید ہو کر رہ گئے ہوں۔

اس سال اگست میں سنیاں میں اچانک لگنے والے لاک ڈاؤن کی وجہ سے 80 ہزار سیاح وہیں پھنس کر رہ گئے تھے۔ اسی طرح پچھلے ہفتے چین میں مقبول سیاحتی مقام شی شوانگ بانا میں کرونا کے 27 نئے کیسوں کی نشاندہی کے بعد وہاں اچانک لاک ڈاؤن نافذ کر دیا گیا تھا۔ اس کے بعد وہاں سے مسلح اہلکاروں کی مسافروں کو طیاروں میں سوار ہونے سے روکنے کی ویڈیوز وائرل ہوئی تھیں۔ 

چینی وزارتِ ثقافت و سیاحت کی طرف سے شائع کردہ اعداد و شمار کے مطابق چین میں سنہرے ہفتے کے دوران سیاحت پر ہونے والے اخراجات پچھلے سات سالوں میں کم ترین ہو کر رہ گئے ہیں۔

اس رپورٹ کے مطابق چین میں اس ہفتے کے لیے سیاحوں کے اخراجات 26 فیصد تک کم ہو چکے ہیں۔ یہ 2014 کے بعد سب سے کم اعداد و شمار ہیں۔

چین میں کرونا وائرس کے نئے کیسز اور ان کے مزید روک تھام کے لیے نافذ پابندیوں کی وجہ سے سیاحوں نے اس سال سنہری ہفتے کو اپنے گھروں میں ہی رہ کر گزارا ہے جس کا براہِ راست اثر چین کی سیاحت کی صنعت پر پڑا ہے۔

چینی وزارتِ ثقافت اور سیاحت کے مطابق اس سال کے سنہرے ہفتے کے دوران چینیوں نے اندرونِ ملک صرف 42.2 کروڑ سفر کیے ہیں جو پچھلے سال کے مقابلے میں 18 فیصد کم  ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

چینیوں کا یہ سنہری ہفتہ باکس آفس کے لیے بھی کالا ہفتہ بن چکا ہے۔ اس ہفتے کے دوران بہت کم چینی فلمیں دیکھنے جاتے ہیں۔ اس کی ایک وجہ پراپیگنڈا فلمیں بھی ہیں۔

چینی بے شک احتجاج کا حق نہیں رکھتے لیکن سمجھتے سب ہیں۔ وہ پراپیگنڈا فلموں سے بیزار ہو چکے ہیں۔ وہ انہیں دیکھنے کی بجائے گھر پہ رہنے کو زیادہ ترجیح دیتے ہیں۔

چینی اپنے سوشل میڈیا پر اس سال کے سنہری ہفتے کو ’اب تک کا سب سے تاریک گولڈن ویک‘ کہہ رہے ہیں۔ وہ کرونا پابندیوں سے عاجز آ چکے ہیں۔ وہ پہلے کی طرح چین اور اس سے باہر بغیر کسی ڈر کے آزادی سے گھومنا چاہتے ہیں۔ وہ نہیں چاہتے کہ وہ کہیں سیر کے لیے جائیں اور اس دوران وہیں پھنس جائیں۔

چین میں ایسا صرف سیاحوں کے ساتھ نہیں ہوا۔ پچھلے تین سالوں میں بہت بار ایسے بھی ہوا کہ چینی مرد یا خاتون ڈیٹ کے لیے کسی کے گھر گئے اور اس دوران اس علاقے میں لاک ڈاؤن لگ گیا اور انہیں وہ لاک ڈاؤن اپنی اس ڈیٹ کے ساتھ ہی گزارنا پڑا۔ کچھ جوڑوں نے اسی کو اپنی قسمت سمجھتے ہوئے آپس میں منگنی یا شادی کر لی تھی۔

ہمارے ہاں ایسے حسین اتفاقات نہیں ہوتے نہ ہی ہمیں ہمارے قومی دن پر ہفتے بھر کی چھٹیاں ملتی ہیں۔ چینیوں کو ملتی ہیں لیکن وہ ان چھٹیوں کے لیے کام بھی بہت زیادہ کرتے ہیں۔

 وہ دفتر میں اپنا وقت فضول کی باتوں اور چائے پینے میں ضائع نہیں کرتے۔ وہ کام کرتے ہیں بالکل ایک مشین کی طرح۔

اس کے بعد بھی اگر انہیں اپنی چھٹیوں کو اپنی مرضی سے گزارنے کی آزادی نہ ملے تو ان کا تنگ ہونا بنتا ہے۔  وہ اب اپنی اس تنگی کا کھل کر اظہار کر رہے ہیں پر افسوس ان کی سننے والا کوئی بھی نہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی بلاگ