دراز کا پاکستان میں جنوبی ایشیا کا پہلا خود کار سینٹر

یہ چین کے ’علی بابا‘ گروپ کی لاجسٹک ونگ کینیاو نیٹ ورک کے تعاون سے جنوبی ایشیا میں بنائے گئے اس طرح کے پہلے سینٹرز ہیں۔

2019 کی اس تصویر میں ایک ڈیلیوری کمپنی کا ورکر  پیکجز کو لے جا رہا ہے (فائل فوٹو/ اے ایف پی)

پاکستان کے ای کامرس پلیٹ فارم ’دراز‘ نے رواں ہفتے کراچی اور لاہور میں ملک کے پہلے خودکار سمارٹ ڈسٹری بیوشن سینٹرز کا آغاز کیا ہے۔

یہ چین کے ’علی بابا‘ گروپ کی لاجسٹک ونگ کینیاو نیٹ ورک کے تعاون سے جنوبی ایشیا میں بنائے گئے اس طرح کے پہلے سینٹرز ہیں۔

جدید سمارٹ ٹیکنالوجیز، خودکار اسمبلی لائن اور سمارٹ ڈسٹری بیوشن سیٹ اپ سے لیس یہ سینٹرز جنوبی ایشیا میں تکنیکی لحاظ سے جدید ترین لاجسٹک سیٹ اپ ہے جو اس پورے خطے میں کینیاو کے پہلے مربوط ڈسٹری بیوشن سینٹر نیٹ ورک کا حصہ ہے۔

عرب نیوز کے مطابق یہ دونوں سینٹر 50 ہزار مربع میٹر پر پھیلے ہوئے ہیں اور روزانہ 428,400 آرڈرز مکمل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

کینیاو نے اب تک چین کے ساتھ ساتھ یورپ، ایشیا اور امریکہ میں دس ایسے سمارٹ ڈسٹری بیوشن ہب بنائے ہیں۔

کینیاو ٹیکنالوجی کے جنرل مینیجر ڈاکٹر ڈنگ ہونگ وے نے کہا کہ ڈیجیٹل سیکٹر میں بڑا حصہ دار ہونے کی وجہ سے پاکستان کو سمارٹ ڈسٹری بیوشن سینٹرز قائم کرنے کے لیے جنوبی ایشیا میں پہلے مقام کے طور پر منتخب کیا گیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ہونگ وے نے کہا کہ ’پاکستان میں سرمایہ کاری پر ہمارا اعتماد یہاں ہونے والی نمایاں ترقی اور ڈیجیٹل سیکٹر میں اعلیٰ صلاحیت، بنیادی ڈھانچے اور پالیسی میں مقامی حکومت کی جانب سے بھرپور حمایت کی مدد سے ممکن ہوا۔‘

دراز گروپ کے سی ای او بجارک مکیلسن نے لانچنگ تقریب میں کہا کہ ’ہم پاکستان میں اپنے آپریشنز اور ٹیکنالوجی میں مسلسل جدت لاتے رہتے ہیں تاکہ اپنے صارفین کے تجربے کو بڑھاتے بہتر بناتے رہیں۔ دراز ہماری لاجسٹکس میں مزید بہتری لانے کے لیے ملک میں سمارٹ ٹیکنالوجی متعارف کروا رہا ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’کراچی اور لاہور میں ان خودکار سینٹرز کا آغاز اس شراکت داری میں ایک اہم قدم ہے اور ہم مستقبل میں اسے بڑھانے کے منتظر ہیں۔‘

دراز کے حکام نے کہا ہے کہ سمارٹ ڈسٹری بیوشن سینٹرز کے آغاز سے ان کی سروس کی صلاحیت کئی گنا بڑھ جائے گی اور مینول غلطیاں 90 فیصد سے زیادہ کم ہو جائیں گی۔

دراز پاکستان کے سی او او احمد تنویر کہتے ہیں کہ ’اس سے پوری بزنس چین کو فائدہ پہنچے گا اور صارفین کے تجربے کو بہتر بنایا جائے گا۔‘

پاکستان میں ای کامرس سیکٹر سے رواں سال 7.6 ارب ڈالر کی آمدنی متوقع ہے۔

مارکیٹ اور صارفین کے ڈیٹا فراہم کرنے والے جرمنی میں واقع ادارے ’سٹیٹسٹا‘ کے مطابق 2025 تک پاکستان میں اس مارکیٹ کا حجم 9.1 ارب ڈالر تک بڑھنے کا امکان ہے۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی