چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے پیر کو کہا ہے کہ عوام نے حالیہ ضمنی انتخابات میں فیصلہ دے دیا، ان کو معلوم تھا ہم نے اسمبلی میں نہیں بیٹھنا مگر پھر بھی ہمیں ووٹ دیا گیا۔
اسلام آباد میں نیوز کانفرنس سے خطاب کر تے ہوئے عمران خان نے کہا: ’میرا لانگ مارچ اکتوبر سے آگے نہیں جائے گا۔‘
ضمنی انتخابات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا: ’یہ الیکشن نہیں، ریفرنڈم ہے۔ عوام کو امپورٹڈ حکومت نہیں الیکشن چاہییں۔‘
عمران خان نے کہا کہ عوام نے اس حکومت کو مسترز کردیا ہے مگر مسئلہ اداروں کی ساکھ کا ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پیر کو ممنوعہ فنڈنگ کیس میں ضمانت حاصل کرنے کے لیے عدالت میں پیش ہوئے تھے۔
اس موقع پر سابق وزیراعظم نے میڈیا سے غیر رسمی گفتگو بھی کی۔ ایک صحافی نے عمران خان سے سوال کیا کہ لانگ مارچ سے اگر ملک میں مارشل لا لگ گیا تو؟ اس پر عمران خان نے کہا: ’فضل الرحمٰن کے لانگ مارچ کے وقت تومارشل لا نہیں لگا۔‘
صحافیوں نے بارہا عمران خان سے پوچھا کہ اگر وہ اسمبلی میں واپس جائیں گے، جس پر چیئرمین پی ٹی آئی نے جواب نہیں دیا۔
اتوار کو ہونے والے ضمنی انتخابات میں تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان سات حلقوں میں سے صرف ایک حلقے میں ہارے۔ ان سات حلقوں میں پیپلز پارٹی کے عبدالحکیم بلوچ وہ واحد امیدوار تھے جو عمران خان کو زیر کر سکے۔ حلقہ این اے 237 ملیر ٹو سے پیپلز پارٹی کے امیدوار عبدالحکیم بلوچ نے عمران خان کو دس ہزار ووٹوں سے شکست دی۔
’میں نے ساڑھے تین سال کہا کہ یہ مجھ سے این آر او مانگ رہے ہیں، اور میں نے انہیں نہیں دیا۔
عمران خان نے الزام عائد کیا کہ ان کو این آر او کے لیے ’بلیک میل‘ کیا گیا۔ انہوں نے کہا: ’جنرل مشرف نے ان کو این آر او دے کر ملک کو سب سے زیادہ نقصان پہنچایا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سابق وزیر اعظم نے کہا: ’میں اداروں کو بتانا چاہتا ہوں کہ جب تک یہ اقتدار میں ہیں ملک نیچے جاتا رہے گا۔‘
عمران خان نے کہا کہ ان کے دورِ حکومت میں خارجہ پالیسی کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ ’جس طرح میرے دورہِ امریکہ میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے میری اور میرے وفد کی عزت کی، آپ جنرل باجوہ سے پوچھ سکتے ہیں۔ تاریخ میں کسی وزیر اعظم کو اگر ایسا پروٹوکول دیا گیا ہو۔‘
چیئرمین پی ٹی آئی نے یوکرین کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے بیل آوٹ پیکج کی قیمت کے بارے میں بتایا تھا۔
لانگ مارچ سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے اس میں تاخیر بھی کی، مگر اب ان کو ملک کو بچانے کی فکر ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے مرکزی رہنماؤں کے اجلاس میں یہ فیصلہ ہوا کہ اعظم سواتی کے معاملے میں جو ہوا اس پر سپریم کورٹ میں درخواست جمع کرائیں گے۔
عمران خان نے کہا کہ 75 سالہ سینیٹر کے گھر ایف آئی اے کے افراد تین بجے رات کو گئے، ان کو مارا اور پولیس سٹیشن لے جانے کے بعد ایجنسیوں کے حوالے کردیا جہاں ان پر مزید تشدد ہوا۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ شہباز گل اور جمیل فاروقی کی طرح اعظم سواتی پر بھی جنسی تشدد کیا گیا۔ ’پوری دنیا میں یہ خبر پھیلی کہ پاکستان میں سینیٹر پر تشدد ہوا۔‘
انہوں نے کہا ان کیسز کے خلاف وہ سپریم کورٹ میں درخواست کے علاوہ، پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلی کے اجلاس بلائیں گے اور عالمی انسانی حقوق کے اداروں جیسے کہ جینیوا میں تشدد کے خلاف کمیٹی، اقوام متحدہ کی انسانی حقوق او ٹارچر کے خلاف نمائندہ خصوصی، یورپی یونین اور عالمی پارلیمانی یونین کو بھی اس حوالے سے بتائیں گے۔
عمران خان نے چیئرمین سینیٹ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ انہوں نے بھی اعظم سواتی کے پروڈکشن آرڈر جاری نہیں کریں گے۔
’ایک شخص جب سے اسلام آباد میں پوسٹ ہوا ہے وہ اس سب کے پیچھے ہے، اس کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔ وہ قانون کی خلاف ورزی کر رہا ہے اور اداروں کو بدنام کرکے عوام میں نفرت پیدا کر رہا ہے۔ اگر وہ آرمی چیف کو خوش کرنے کے لیے کر رہا ہے تو وہ زیادہ نقصان کر رہا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف چاہتے ہیں کہ الیکشن میں تاخیر ہو، مگر شیر کا مقابلہ بلے سے ہوگا۔