بلوچستان کے ساحلی ضلع گوادر کے علاقے جیونی میں تفریح کے لیے جانے والےافراد پر پہاڑی تودہ گرنے سے ایک بچہ ہلاک ہو گیا جبکہ چار افراد ملبے تلے دب گئے ہیں۔
ڈپٹی کمشنر گوادر عزت نذیر بلوچ نے حادثے میں ایک بچے کی ہلاکت اور چار افراد کے دب جانے کی تصدیق کر دی ہے۔
ڈی سی گوادر عزت نذیرنے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ یہ حادثہ جیونی کے علاقے دران میں پیش آیا جو سمندر کے قریب ایک تفریحی مقام ہے۔ جہاں یہ نوجوان گئے ہوئے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ ’اس وقت سمندر کا پانی قریب ہونے کی وجہ سے ہمیں مشینری کو لےجانے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ یہ علاقہ پہاڑی اور سمندر کے قریب واقع ہے۔‘
جیونی کے ایک سماجی کارکن امام دلوش نے بتایا کہ حادثہ چار بجے کے قریب پیش آیا جس میں کچھ نوجوان وہاں پر مچھلی کا شکار کرنے گئے تھے۔
امام دلوش نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ یہ جیونی میں گنز کا علاقہ ہے۔ جہاں پر سمندر کے قریب تفریحی مقام دران واقعہ ہے۔ ضلعی انتظامیہ اور مقامی لوگ جائے وقوع پر موجود ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ہمارے کچھ ساتھی واقعے پر ریسکیو کے عمل میں شریک ہیں جنہوں نے بتایا کہ ایک بچے کو زخمی حالت میں اور دوسرے کی لاش نکال لی گئی جبکہ باقی نیچے دبے ہوئے ہیں۔
امام کے بقول ’ریسکیو کے عمل میں شریک اور عینی شاہد وحید نے بتایا کہ پہاڑی کا بڑی حصہ گرا ہوا ہے جس کو ہٹانا مشینری کے بغیر مشکل ہے۔ جبکہ بچ جانے والا بچہ ابھی تک خوف کا شکار ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ یہ علاقہ سمندر کے قریب ہے اور نیچے ریت جبکہ پیچھے پہاڑی ہے۔ ریسکیو کا عمل اس وجہ سے مشکل ہے کہ وہاں تک مشینری کو لے جانا ممکن نہیں۔‘
وزیراعلیٰ بلوچستان میرعبدالقدوس بزنجو نے جیونی میں ساحل سمندر پر پہاڑی تودہ گرنے کے حادثے پر افسوس کا اظہارکرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر گوادر کو فوری طور پر جائے حادثہ پر موثر امدادی کارروائی شروع کرنے کی ہدایت کی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر گوادر ذاکرعلی کے حوالے سے جاری ایک سرکاری خبر کے مطابق سمندر کی لہریں بلند ہونے اور دوسری جانب اونچے پہاڑ کی وجہ سے ریسکیو کے کاموں میں مشکلات کا سامنا ہے۔ تودے سے چٹانوں کو ہٹانے کے لیے ہیوی مشینری جائے وقوعہ پر موجود ہے۔
امام دلوش نے بتایا کہ پہاڑی تودہ گرنے سے تبریز نامی بچہ ہلاک اور شجاع نامی بچہ نیچے دبا ہوا ہے۔ ضمیر شاہ نوربخش بندری، نجیب ولد مولاداد اور جواسط ولد نور بخش پانوان دبے ہوئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اس جگہ تک پیدل اور پہاڑی کے اوپر سے جانا ممکن ہے، مشینری جانا ممکن نہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ریسکیو کے لیے کوسٹ گارڈ اور نیوی کے لوگ بھی پہنچے ہوئے ہیں۔ جو لاشوں کو نکالنے کی کوشش کررہے ہیں۔
امام دلوش نے بتایا کہ جو لوگ وہاں پر موجود ہیں۔ ان سے رابطہ نیٹ ورک نہ ہونے سے ممکن نہیں ہے۔ جو لوگ واپس گنز یا جیونی پہنچتے ہیں تو ہمیں وہاں کے صورتحال کے حوالے سے بتاتے ہیں۔