سعودی ولی عہد اور وزیر اعظم شہزادہ محمد بن سلمان نے پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف کی درخواست پر ان پاکستانیوں کو رہا کرنے کا حکم دیا ہے جنہیں مسجد نبوی میں ہنگامہ آرائی کے بعد قید کیا گیا تھا۔
پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے دورہ سعودی عرب کے دوران شہزادہ محمد بن سلمان سے ان پاکستانیوں کو معاف کرنے کی درخواست کی تھی۔
وزیراعظم کے دفتر سے بدھ کو جاری ہونے والے بیان کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف جو ان دنوں سعودی عرب میں ہی موجود ہیں نے اس فیصلے پر سعودی ولی عہد اور وزیراعظم شہزادہ محمد بن سلمان کا شکریہ ادا کیا ہے۔
شہباز شریف نے اس حوالے سے ایک ٹویٹ بھی کیا ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ ’میں سعودی ولی عہد جناب محمد بن سلمان کا تہہ دل سے شکر گزار ہوں کہ جنہوں نے میری درخواست پر سعودی عرب میں اپریل 2022 کے واقعے پر گرفتار پاکستانیوں کی رہائی کا حکم دیا۔‘
انہوں نے مزید لکھا کہ ’الّلہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ہمیں ایک دوسرے کی غلطیوں پر درگزر کرنے والا بہتر مسلمان بنائے۔‘
میں سعودی ولی عہد جناب محمد بن سلمان کا تہہ دل سے شکر گزار ہوں کہ جنہوں نے میری درخواست پر سعودی عرب میں اپریل 2022 کے واقعے پر گرفتار پاکستانیوں کی رہائی کا حکم دیا۔ الّلہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ہمیں ایک دوسرے کی غلطیوں پر درگزر کرنے والا بہتر مسلمان بنائے۔
— Shehbaz Sharif (@CMShehbaz) October 26, 2022
وزیراعظم پاکستان کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق مدینہ منورہ کی عدالت نے تین پاکستانیوں کو آٹھ سال اور تین کو چھ سال قید کی سزا سنائی تھی۔
خواجہ لقمان، محمد افضل، غلام محمد نامی پاکستانی شہریوں کو آٹھ سال جبکہ انس، ارشد اور محمد سلیم کو چھ سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
ان کے علاوہ طاہر ملک نامی پاکستانی شہری کو تین سال قید اور 10 ہزار ریال جرمانے کی سزا سنائی گئی تھی۔
ان پاکستانی شہریوں کو رواں سال اپریل میں اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب انہوں نے سعودی عرب کے دروے پر موجود پاکستان کے حکومتی وفد کے اراکین کے خلاف مسجد نبوی میں سیاسی نعرے بازی کی تھی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سوشل میڈیا پر اس وقت شیئر ہونے والی ویڈیو میں سعودی سکیورٹی اہلکاروں کے ہمراہ شاہ زین بگٹی اور وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کی دیکھا گیا تھا جبکہ ان کے پیچھے کھڑے لوگ نعرے بازی کر رہے تھے۔
اس حوالے سے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے اپنے ردعمل میں کسی سیاسی جماعت یا رہنما کا نام لیے بغیر کہا تھا کہ وہ مقدس زمین کو سیاست کے لیے استعمال نہیں کرنا چاہتیں مگر معاشرے میں جس بدتمیزی اور رویے کی حوصلہ افزائی کی گئی ہے وہ سب کے سامنے ہے۔
تاہم سعودی حکام نے اس واقعے کے فوراً بعد ہی بڑی تعداد میں پاکستانی شہریوں کو گرفتار کیا تھا۔