مہرین احسن کی عمر آٹھ سال تھی جب انہوں نے پہلی بار اپنی گڑیا کے لیے لباس ڈیزائن کیا اور اس کی وجہ یہ تھی کہ انہیں دکان سے لائی گئی گڑیا کا لباس پسند نہیں آیا تھا۔
مہرین حیدرآباد میں پیدا ہوئیں اور اب کراچی کے ساحل سمندر پر واقع فلیٹس میں وہ نہ صرف گڑیوں سے کھیلتی ہیں بلکہ انٹرنیٹ کی مدد سے ان کے لباس بھی ڈیزائن کرتی ہیں۔
مہرین نے بتایا: ’مجھے کبھی بھی گڑیا کے وہ لباس پسند نہیں آئے جو عام طور پر مارکیٹ میں دستیاب ہوتے ہیں، اس لیے میں نے خود ہی انہیں ڈیزائن کرنے کا فیصلہ کیا۔‘
مہرین کی والدہ حبیبہ کے مطابق ان کی بیٹی نے 250 سے زائد لباس ڈیزائن کیے ہیں جن میں سے بیشتر فروخت ہو چکے ہیں۔
’میں بہت حیران ہوئی جب مجھے معلوم ہوا کہ مہرین بہت اچھے کپڑے ڈیزائن کرتی ہے جب کہ میں بٹن بھی ٹھیک طرح سلائی نہیں کرسکتی تھی۔‘
حبیبہ نے بتایا کہ ’میری سب سے زیادہ مدد یہ تھی کہ مہرین کو گیجٹ، ٹی وی، موبائل سے دور رکھا اور کبھی اس طرف جانے ہی نہیں دیا۔ موبائل، سوشل میڈیا کا استعمال بچوں کو متاثر کرتا ہے۔‘
انہوں نےکہا کہ ’شروع میں مشکل تھی جب یہ چھوٹی تھی، آٹھ سال کی عمرسے اسے شوق تھا۔
’پہلے یہ گلو ربن وغیرہ سے سے کپڑے جوڑتی تھی لیکن جب سوئی دھاگے کا استعمال شروع کیا تو ہم اس وقت جوائنٹ فیملی میں تھے۔
’ظاہر ہے وہاں بھی محبت میں ٹوکتے ہیں کہ سوئی کیوں استعمال کر رہے ہو۔ میری کوشش تھی کہ میں یہ بات چھپائے رکھوں۔
’میں نے کبھی گھر والوں کو بتایا ہی نہیں کہ مہرین کیا کرتی ہے، بس چھپاتی تھی۔‘
انہوں نے مزید کہا ’مہرین کمرے کے اندر بیٹھ کر یہ سارا کام کرتی تھی۔ جب یہ کام کر لیتی تھی تو ہم ایسے ملتے تھے کہ جیسا کچھ کیا ہی نہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
حبیبہ کے مطابق مہرین نویں جماعت میں ہیں اور پڑھنے کے بعد فارغ وقت میں شوقیہ سلائی کرتی ہیں۔
’والد کی بھی پوری طرح سپورٹ رہتی ہے۔ مہرین کپڑے مغربی بناتی ہے لیکن والد کی طرف سے ہمیشہ سپورٹ ملتی ہے۔‘
’مہرین کو سب سے زیادہ ڈر والد کا تھا۔ والد نے ہی سب سے زیادہ سپورٹ کیا۔ کہیں پارسل لے جانا ہوتا ہے تو کہیں دور چھوڑنا ہوتا ہے، کبھی والد نے منع نہیں کیا۔‘
مہرین کی والدہ کے مطابق ’میں دیگرماؤں کو پیغام دینا چاہتی ہوں کہ اپنے بچوں پر نظر رکھیں اور اپنے بچوں کو سپورٹ کریں۔
’ہمارے لیے بہت اہم ہے کہ ہم اپنے بچوں کو ان کے جذبے کی پیروی کرنے میں مدد فراہم کریں کیونکہ یہ انہیں اپنے خوابوں کو پورا کرنے کے لیے اعتماد اور رہنمائی فراہم کرتا ہے۔‘