انڈیا کے دارالحکومت نئی دہلی کے رہائشی نمن گپتا کے لیے کچرے میں موجود سگریٹ کے ٹکڑے کسی خزانے سے کم نہیں، جو ان سے کھلونے اور دیگر اشیا بنا کر اپنا کاروبار کر رہے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے اندازوں کے مطابق انڈیا میں ساڑھے 26 کروڑ سے زیادہ افراد سگریٹ نوشی کرتے ہیں اور اسی وجہ سے دارالحکومت نئی دہلی کی سڑکوں پر سگریٹ کے بچے ہوئے ٹکڑے جابجا دیکھنے کو ملتے ہیں۔
نمن گپتا کی کمپنی ’کوڈ ایفرٹ‘ ہر روز سڑکوں سے ایک ہزار کلوگرام سے زیادہ سگریٹ کے ٹکڑے جمع کرتی ہے۔
گپتا کا کارخانہ نئی دہلی سے متصل نوئیڈا میں واقع ہے، جہاں سے انہوں نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا: ’ہم جو بھی مواد جمع کرتے ہیں اسے اپنی فیکٹری میں پروسیس کرنے کے بعد الگ کر کے انہیں ری سائیکل کرتے ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے مزید کہا کہ ’کاغذ کو ہم ری سائیکل کرکے کاغذ کی مصنوعات بناتے ہیں جب کہ تمباکو سے ہم کمپوسٹ پاؤڈر بناتے ہیں اور سگریٹ کے فلٹرز سے ہم خوبصورت پروڈکٹس جیسے کھلونے، کشن اور بہت سی چیزیں بناتے ہیں۔‘
فیکٹری کے قریب زمین پر بیٹھی خواتین گپ شپ کرتے ہوئے کاغذ، تمباکو اور فلٹرز کو احتیاط سے الگ کرتی نظر آتی ہیں۔
گپتا نے مزید بتایا: ’ہم نے 10 گرام فائبر سے شروعات کی تھی اور اس وقت ہم روزانہ 1000 کلوگرام مواد سے اشیا بنا رہے ہیں۔ ہم نے ایک طویل سفر طے کیا ہے اور ہم سالانہ لاکھوں سگریٹ کو ری سائیکل کرنے کے قابل ہو گئے ہیں۔‘
فیکٹری میں کام کرنے والی ایک کارکن پونم نے روئٹرز کو بتایا کہ گپتا کے کاروباری منصوبے نے ان جیسے لوگوں کے لیے دوہرے مقاصد کی تکمیل کی ہے۔
انہوں نے بتایا: ’ہم یہاں کام کرتے ہیں کیوں کہ یہ ہمارے ماحول کو صاف رکھنے میں مدد کرتا ہے اور ہم اپنے اخراجات کے لیے کچھ اضافی رقم بھی کما سکتے ہیں۔‘