سندھ مدرستہ الاسلام کا سکول سے یونیورسٹی تک کا سفر

قائداعظم محمد علی جناح نے اس سکول میں ساڑھے چار سال تک تعلیم حاصل کی اور اپنی ملکیت میں سے انہوں نے جن اداروں کو حصہ دیا، ان میں سے ایک سندھ مدرستہ الاسلام بھی ہے۔

کراچی کے سب سے پرانے تعلیمی ادارے سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی کی عمارت اپنے حسن و فن کی وجہ سے لوگوں کے لیے توجہ کا مرکز ہے۔

یہ عمارت نہ صرف اپنی خوبصورتی کی وجہ سے مشہور ہے بلکہ اس ادارے کا پاکستان بننے میں بھی ایک بڑا کردار ہے۔

سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی کے پبلک ریلیشن آفیسر مصطفیٰ جتوئی انڈپینڈنٹ اردو کو اس ادارے کی تاریخ کے حوالے سے بتایا: ’18ویں صدی میں اس خطے میں کوئی مشنری یا ماڈرن سکول نہیں تھا جو بچوں کو انگریزی زبان میں تعلیم دے تو اس وقت خان بہادر حسن علی آفندی کو یہ خیال آیا کہ یہاں پر ایک ایسا سکول ہونا چاہیے۔ پھر اس وقت حسن علی آفندی نے لوکل گورنمنٹ سے یہ زمین لی اور یہاں پر یہ سندھ مدرستہ الاسلام سکول قائم کیا۔‘

سندھ مدرستہ الاسلام سکول کی بنیاد یکم ستمبر 1885 کو رکھی گئی تھی۔ اس خوبصورت عمارت کو جیمس سٹریچن نے ڈیزائن کیا تھا جہوں نے کراچی کی کئی خوبصورت عمارتیں ڈیزائن کیں۔

سندھ مدرستہ الاسلام میں ایک مرکزی بلڈنگ، تالپور ہاؤس، سردار ہاؤس اور اس وقت کے سکول پرنسپل کی رہائش گاہ بھی موجود ہے۔

تالپور ہاؤس ان دنوں ایک ہاسٹل ہوا کرتا تھا اور وہ خیرپور کے تالپوروں نے پسماندہ علاقوں سے تعلیم حاصل کرنے کے لیے آنے والے طالب علموں کے لیے بنایا تھا، اب اس تالپور ہاؤس میں سندھ مدرستہ اسلام یونیورسٹی کے مختلف شعبہ جات کی کلاسز ہوتی ہیں۔

مصطفیٰ جتوئی نے اس سکول کی تاریخ کے حوالے سے مزید بتایا کہ یہ ادارہ ایک مذہبی ہم آہنگی مرکزتھا۔ یہاں پر پارسی، سکھ، مسیحی، ہندو سب بنا کسی مذہبی تفریق کے ایک ساتھ بڑی تعداد میں تعلیم حاصل کرتے تھے۔

سندھ مدرستہ الاسلام سکول میں برطانوی دور کے انسپیکٹر جیکب سمیت کئی حکومتی ملازمین انگریزی زبان کی تعلیم دیتے تھے۔

اس سکول میں سندھ کو بمبئی سے علیحدگی کی تحریک چلانے والے سر شاہ نواز بھٹو، غلام حسین ہدایت اللہ، سر عبداللہ ہارون سمیت کئی لیڈروں نے تعلیم حاصل کی۔

اس کے علاوہ بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح، ٹیسٹ کرکٹر محمد حنیف، سندھ کے مشہور سیاست دان رسول بخش پلیجو، ابراہیم جوئیو سمیت کئی اہم شخصیات نے یہاں پر اپنی ابتدائی تعلیم حاصل کی۔

اس ادارے کا دوسرا سفر 1943 میں شروع ہوا اور سکول کو کالج کا درجہ ملا اور قائداعظم محمد علی جناح نے خود اس کا افتتاح کیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

قائداعظم محمد علی جناح نے اپنی ملکیت میں سے جن اداروں کو حصہ دیا، ان میں سے ایک سندھ مدرستہ الاسلام بھی ہے۔

پھر آہستہ آہستہ سکول سے کالج اور پھر فروری 2012 میں اسے یونیورسٹی کا درجہ دیا گیا، جس کا نام سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی رکھا گیا۔

شروع میں جامعہ بنتے وقت اس میں پانچ شعبے تھے اور اب یہاں بیچلرز، ماسٹرز اور پی ایچ ڈی کے 20 کے قریب مختلف شعبہ جات ہیں۔

سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی میں ایک میوزم بھی قائم ہے جس میں بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح کے زیر استعمال چیزیں اور قائداعظم محمد علی جناح کے داخلے کا رجسٹر بھی موجود ہے، جس میں ان کے اس سکول میں داخلہ لینے کی تاریخ لکھی ہوئی ہے۔

قائداعظم محمد علی جناح نے سندھ مدرستہ الاسلام سکول میں ساڑھے چار سال کے عرصے تک تعلیم حاصل کی تھی۔

اس کے علاوہ میوزم میں مختلف اہم شخصیات کی تصاویر وغیرہ بھی موجود ہیں، جنہوں نے یہاں سے تعلیم حاصل کی تھی۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی کیمپس