چین کے صدر شی جن پنگ کا کہنا ہے کہ ایشیا کسی کے بھی مکان کا صحن نہیں اور اسے بڑی طاقتوں کے مقابلوں کے لیے اکھاڑہ نہیں بننا چاہیے۔
صدر شی جن پنگ نے دنیا سے کسی بھی طرح کی سرد جنگ کی سوچ کو مسترد کرنے کا بھی کہا ہے۔
چینی صدر نے یہ باتیں اپنی اس تقریر کے لیے تیار کر رکھی ہیں جو انہوں نے بینکاک میں ایشیا پیسیفک اکنامک کوآپریشن (ایپک) کے موقعے پر ہونے والی ایک کارباری تقریب میں کرنا تھی۔
تاہم انہیں بعض ملاقاتوں کے باعث اس سے معذرت کرنا پڑ گئی ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق منتظمین کی جانب سے جاری کی گئی چینی صدر کی تقریر میں انہوں نے کہا کہ ’ہمیں کشادگی اور جامع راہ اپنانی چاہیے۔‘
ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’خطے کو بڑی طاقتوں کے مقابلے کے لیے اکھاڑہ نہیں بننا چاہیے۔‘
’یکطرفہ اور تحفظ کے نظام کو سب کی جانب سے ہی مسترد کیا جانا چاہیے۔ معاشی اور تجارتی تعلقات میں ہتھیاروں اور سیاست کو بھی سب کی طرف سے مسترد کیا جائے۔‘
چین کے سرکاری نشریاتی ادارے سی سی ٹی وی کے مطابق صدر شی جن پنگ ایپک اجلاس میں شرکت کے لیے جمعرات کو تھائی لینڈ پہنچے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
صدر شی جن پنگ 17 سے 19 نومبر تک جاری رہنے والے ایپک اجلاس میں شرکت کے ساتھ ساتھ تھائی لینڈ کا سرکاری دورہ بھی کریں گے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایپک اجلاس میں اس بار توجہ وبا کے بعد بحالی اور یوکرین جنگ پر مرکوز رہے گی۔
روئٹرز کے مطابق ایپک اجلاس کی میزبانی کرنے والے تھائی لینڈ کا کہنا ہے کہ اس اجلاس میں شرکت کرنے والے رہنماؤں کو ’اختلافات سے آگے بڑھنا چاہیے۔‘
ایپک اجلاس میں شرکت کرنے والے رہنماؤں میں امریکہ کی نائب صدر کاملا ہیرس اور آسٹریلیا کے وزیراعظم اینتھونی البانیز بھی شامل ہیں جبکہ فرانسیسی صدر ایمانوئل میکروں مہمان خصوصی ہوں گے۔