کمبوڈیا میں مشرقی ایشیا سربراہی اجلاس کے دوران امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ امریکہ چین کے ساتھ رابطے کے دروازے کھلے رکھے گا تاکہ یقینی بنایا جا سکے کہ دونوں ممالک تنازعات میں نہ پڑیں۔
جو بائیڈن جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی ایسوسی ایشن (آسیان) کے سربراہی اجلاس میں دیگر عالمی رہنماؤں کے ساتھ کمبوڈیا میں ہیں جہاں ملک کے وزیر اعظم نے اختلافات کے پرامن حل پر زور دیا۔
کمبوڈیا کے وزیر اعظم ہن سین نے روس، چین اور امریکہ سمیت تمام ممالک کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ عالمی تناؤ ہر ملک پر اثر انداز ہو رہا ہے۔
یہ تبصرے ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب تائیوان پر امریکہ اور چین کے درمیان علاقائی تناؤ برقرار ہے، اور یوکرین پر روس کے حملے نے عالمی سپلائی چین میں خلل ڈالا ہے، جس سے دنیا بھر میں توانائی اور خوراک کی قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔
کسی بھی ملک کا نام لیے بغیر، مسٹر ہن سین نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ تمام رہنما ’جامع کثیر الجہتی، عملیت پسندی اور ہم سب کو درپیش سٹریٹجک چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے باہمی احترام کو برقرار رکھیں گے۔‘
صدر جو بائیڈن امریکہ میں وسط مدتی انتخابات کے نتائج سے خوش اور موجودہ منظرنامے میں پراعتماد ہیں۔
امریکی وسط مدتی انتخابات کو عام طور پر صدارتی مدت کے پہلے دو سالوں پر ہونے والا ریفرنڈم سمجھا جاتا ہے۔
وسط مدتی انتخابات میں امریکی سینیٹ پہ ڈیموکریٹس کی حکمرانی طے ہو گئی ہے لیکن امریکی ایوان میں اکثریت کس کی ہو گی یہ اب بھی ایک سوالیہ نشان ہے۔
نیواڈا کی سینیٹر کیتھرین کورٹیز مستو نے دوبارہ انتخاب جیت لیا اور صورت حال واضح ہو گئی۔ ان کی جیت رواں انتخابی سال ڈیموکریٹس کی حیرت انگیز طاقت کی مظہر تھی جنہوں نے اکثریت برقرار رکھنے کے لیے درکار 50 نشستیں حاصل کیں۔
دی انڈپینڈنٹ کے مطابق سینیٹ میں ڈیموکریٹس کی اکثریت حاصل کرنے کے بعد امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ وہ اگلے دو برس کے لیے اب پرامید ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جارجیا کے رن آف سے 51 ویں نشست جیتنا اہم ہوگا اور ڈیموکریٹس کو سینیٹ کمیٹیوں میں اپنا موقف بڑھانے کا موقع ملے گا۔ ’جتنا بڑا نمبر، اتنا ہی بہتر۔‘
لیکن کوئی بھی پارٹی ابھی تک ایوان سنبھالنے کے لیے درکار 218 نشستوں تک نہیں پہنچ پائی ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق ہفتے کی رات تک ریپبلکنز کے پاس 211 سیٹیں تھیں جبکہ ڈیموکریٹس کی 204 سیٹیں تھیں، اور 20 نشستیں غیر فیصلہ کن رہ گئیں۔
امریکہ کی سب سے زیادہ آبادی والی ریاست کیلیفورنیا میں کسی بھی دوسری ریاست کی نسبت زیادہ غیر متعین مقابلے ہوتے ہیں۔ وہاں ایک درجن نشستوں کی دوڑ اور لاکھوں ووٹوں کی گنتی باقی ہے۔
کولوراڈو اور اوریگون میں بھی دو انتخابی نتائج بہت کم ووٹوں کی برتری سے ہیں، بعض جگہ حالات ایسے ہیں کہ ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی جا سکتی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
الاسکا میں، جہاں موجودہ ڈیموکریٹ میری پیلٹولا نے اس موسم گرما میں ریپبلکنز کی طرف سے کئی دہائیوں سے منعقدہ اوپن ہاؤس کی نشست کو پُر کرنے کے لیے خصوصی انتخابات میں کامیابی حاصل کی، ووٹ ٹیبلٹنگ کا دوسرا دور ہو سکتا ہے۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ الاسکا نے انتخابی ووٹنگ کی درجہ بندی کی ہے جس میں ووٹرز امیدواروں کی درجہ بندی کرتے ہیں۔ اگر کوئی امیدوار آٹھ نومبر کو یا اس سے پہلے ڈالے گئے ووٹوں میں سے آدھے سے زیادہ ووٹ حاصل نہیں کرتا ہے، تو سب سے کم ووٹ والے شخص کو ہٹا دیا جائے گا اور ووٹرز کے انتخاب ان کے دوسرے انتخاب میں شمار ہوں گے۔
راؤنڈ اس وقت تک جاری رہتا ہے جب تک دو امیدوار باقی نہیں رہ جاتے اور سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والا جیت جاتا ہے۔
میری پیلٹولا سارہ پالن اور نک بیگیچ (ریپبلکنز) سے اب تک کچھ مقامات پر جیت رہی ہیں لیکن حتمی فیصلہ کیا ہوتا ہے یہ طے کرنا پیش از وقت ہو گا۔
2020 میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا بھر کی ریاستوں میں صدر کے لیے ووٹ کے نتائج کو چیلنج کیا۔ وہ چیلنج عدالتوں میں ناکام رہے، ٹرمپ نے جھوٹا اصرار جاری رکھا کہ ’ریس چوری کی گئی تھی۔‘ ابھی تک ایسے اعتراضات کی طرح کچھ بھی نہیں ہوا ہے لیکن آگے کچھ بھی ممکن ہے۔