ایران کے سرکاری میڈیا نے منگل کو رپورٹ کیا ہے کہ فردو کے جوہری پلانٹ میں یورینیئم کو 60 فیصد تک افزودہ کرنے کا کام شروع کر دیا گیا ہے۔
دنیا کی بڑی طاقتوں کے ساتھ ایٹمی معاہدہ ختم ہونے کے بعد ایران کا زیر زمین فردو جوہری پلانٹ تین سال پہلے دوبارہ کھولا گیا تھا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایران کی طرف سے یورینیئم کی افروزدگی کا آغاز ایٹمی سرگرمیوں کی نگرانی کرنے والے ادارے کی طرف سے اس قرارداد کی منظوری کے جواب کا حصہ ہے جس میں مغربی طاقتوں نے ایران پر عدم تعاون کا الزام لگاتے ہوئے اس کی مذمت کی تھی۔
اس قرارداد کا مسودہ مغربی ممالک نے تیار کیا تھا۔
ایرانی نیوز ایجنسی اسنا کے مطابق: ’ایران نے فردو پلانٹ پر پہلی بار یورینیئم کو 60 فیصد تک افزودہ کرنا شروع کر دیا ہے۔‘
واضح رہے کہ جوہری ہتھیار بنانے کے لیے یورینیئم کو 90 فیصد تک افزودہ کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس لیے 60 فیصد افزودگی جوہری بم کی تیاری کی سمت میں اہم قدم ہے۔
ایران نے جوہری ہتھیار تیار کرنے کے کسی بھی ارادے سے ہمیشہ انکار کیا ہے اور اس بات پر اصرار کیا ہے کہ اس کی جوہری سرگرمیاں صرف غیر فوجی مقاصد کے لیے ہیں۔
2015 میں ہونے والے تاریخی معاہدے کے تحت، ایران نے فردو پلانٹ کا استعمال بند کرنے اور وہاں یورینیئم کی افزودگی کو 3.67 فیصد تک محدود کرنے پر اتفاق کیا تھا، جو زیادہ تر سول استعمال کے لیے کافی ہے۔
یہ کارروائی ایران کی جوہری سرگرمیوں پر عائد کی گئی پابندیوں کے ایک حصے کے طور پر کی گئی جن کا مقصد اسے خفیہ طور پر جوہری ہتھیار تیار کرنے سے روکنا تھا۔
جواب میں بڑی طاقتوں نے ایران کے جوہری پروگرام پر عائد پابندیوں میں نرمی پر اتفاق کیا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
لیکن 2018 میں یہ معاہدہ اس وقت ناکامی سے دوچار ہونا شروع ہو گیا جب سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واشنگٹن کو اس معاہدے سے الگ کر لیا اور ایران پر دوبارہ تباہ کن پابندیاں عائد کر دیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ایران کی نیم سرکاری نیوز ایجنسی نے رپورٹ کیا ہے کہ ’ایران نےعالمی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کو خط لکھ کر آگاہ کر دیا ہے کہ اس نے جدید آئی آر۔6 سینٹری فیوج مشینیں استعمال کرتے ہوئے فردو میں یورینیئم کو 60 فیصد افزودہ کرنا شروع کر دیا ہے۔‘
ایرانی کے ایس این این ٹیلی ویژن نیٹ ورک کا کہنا ہے کہ اس نے نظنز اور فردو کے جوہری پلانٹس میں جدید سینٹری فوجز کو لگانے کا آغاز کر دیا ہے۔ اس اقدام کا مقصد آئی اے ای آے کی تازہ ترین قرارداد کا ’بھرپور جواب‘ دینا ہے۔
ایس این این نے رپورٹ کیا ہے کہ ’ایران نے نطنز کے زیر زمین ایٹمی پلانٹ میں نصب جدید سینٹری فیوجز آئی آر۔2 ایم اور آئی آر۔4 میں گیس بھرنی شروع کر دی ہے۔‘