محکمہ تعلیم سندھ میں ہم شکل بھائی کی جگہ نوکری حاصل کرنے والے شخص کو نشاندہی ہونے پر ملازمت شروع کرنے سے روک دیا گیا۔
ضابطہ کار کو نظر انداز کرنے پر محکمے نے چار افسران کے خلاف تحقیقات بھی شروع کر دی ہیں۔
انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے صوبائی محکمہ تعلیم کے ترجمان عاطف وگھیو نے بتایا کہ کچھ عرصے بعد محکمے کو کمیونٹی اور دیگر امیدواروں کی طرف سے نشاندہی کی گئی کہ پی ایس ٹی امیدوار عبدالوحید بیرون ملک مقیم ہیں جبکہ کے ان کے ہمشکل بھائی نے ان کی جگہ آفر آڈر وصول کیا ہے۔
’ہمیں پتہ چلا کہ ان کی جگہ کسی دوسرے شخص نے آفر آڈر وسول کیا ہے۔‘
محکمے نے اس سلسلے میں تحقیقات شروع کیں، جن کے نتیجے میں معلوم ہوا کہ عبدالوحید بیرون ملک ہیں اور ان کی جگہ ان کے ہم شکل بھائی سکول کے استاد کی پوسٹ پر کام شروع کرنے والے ہیں۔
محکمے نے دھوکہ دہی کی تصدیق ہونے پر عبدالوحید کا آفر لیٹر منسوخ کر دیا ہے۔
اس سوال پر کہ کیا عبدالوحید کے ہم شکل بھائی نے ان کی جگہ تحریری امتحان دیا اور انٹرویو میں حاضر ہوئے؟ عاطف وگھیو نے اس امکان کو رد کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ تعلیم نے شفافیت کو یقینی بنانے کی غرض سے بھرتیوں کے لیے غیر جانبدار ادارے کی خدمات حاصل کی گئین تھیں۔
انہوں نے کہا کہ محکمہ تعلیم میں تمام بھرتیاں آئی بی اے کے ذریعے کروائی گئیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ تحریری امتحان اور انٹرویوں کے مواقعوں پر امیدواروں کا بائیو میٹرک اور قومی شناختی کارڈ کے ذریعے شناخت کا اہتمام کیا تھا۔
’یہ بالکل بھی ممکن نہیں کہ عبدالوحید کے بجائے ان کے ہم شکل بھائی نے امتحان دیا ہو، اور انٹرویو میں بھی آئے ہو اور ہمیں علم بھی نہ ہوا ہو۔‘
عاطف وگھیو کے خیال میں عبدالوحید تحریری امتحان اور انٹرویو کے وقت پاکستان میں موجود تھے، تاہم بعد ازاں ملک سے باہر چلے گئے اور آفر لیٹر لینے اور بحیثیت استاد ذمہ داریاں سنبھالنے کے لیے اپنے ہم شکل بھائی کو بھیج دیا۔
دوسری طرف محکمہ تعلیم سندھ میں پرائمری سکول ٹیچر کی حیثیت سے بھرتی ہونے کے بعد ضلع دادو کا نادر علی رند اٹلی چلا گیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
محکمے کی تحقیقات کے مطابق نادر علی رند اس سال 29 جنوری کو بیرون ملک سے پاکستان پہنچے اور 16 مئی کو سرکاری نوکری کا آفر لیٹر خود حاصل کیا۔
محکمہ سندھ کے مطابق انہوں نے 16 مئی کو ہی پولیس ویریفکیشن اور سول ہسپتال دادو سے میڈیکل رپورٹ جمع کروائیں۔
تاہم نادر علی 23 جون 2022 کو دوبارہ ملک سے باہر چلے گئے، جس کے فورا موسم گرما کی تعطیلات شروع ہو گئیں، جبکہ بعدازاں سیلاب اور بارشوں کے باعث سرکاری سکول بند رہے۔
سرکاری سکولوں کے دوبارہ کھلنے پر معلوم ہوا کہ نادر علی رند نے گذشتہ کئی ماہ سے اپنی ملازمت پر حاضری نہیں دی ہے، جس کے بعد ان کی تعیناتی منسوخ کر دی گئی۔
عاطف حسن نے بتایا کہ محکمہ تعلیم سندھ نے چار افسران کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی کے لیے خط لکھ دیا۔