فرانس کے شہر نیس میں 2016 میں ٹرک حملے میں 86 افراد کو قتل کرنے کے الزام میں ایک فرانسیسی عدالت نے منگل کو آٹھ ملزمان کو سزا سنا دی۔
31 سالہ تیونس سے تعلق رکھنے والے محمد لحويج بوهلال نے نیس میں 14 جولائی کو فرانس کی سالانہ تقریبات میں شرکت کرنے والوں پر ٹرک چڑھا دیا تھا۔ چار منٹ تک جاری رہنے والے حملے میں 86 افراد قتل اور 450 سے زائد افراد زخمی ہوگئے تھے، جس کے بعد حملہ آور پولیس کی گولی سے مارا گیا تھا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ان ملزمان میں سے دو افراد کو مرکزی ملزم محمد لحويج بوهلال کی مدد کرنے پر 18 سال قید کی سزا سنا دی۔
ججوں نے فیصلہ کیا کہ محمد غریب اور شكري شفرود کو حملہ آور کے دہشت گردانہ حملہ کرنے کی اس کی صلاحیت کے بارے میں معلوم ہو گا، کیونکہ قتل عام سے پہلے کے دنوں میں تینوں کے درمیان فون کالز اور ٹیکسٹ پیغامات کا ریکارڈ موجود تھا۔
47 سالہ غریب اور تیونس کے 43 سالہ شكري شفرود پر بھی ڈلیوری ٹرک کرائے پر لینے میں مدد کرنے کا الزام ہے۔
ان دونوں نے الزامات کی تردید کی ہے۔
28 سالہ رمزی عریفہ، جس نے بوھلال کو بندوق فراہم کرنے کا اعتراف کیا، نے کسی کو مارے بغیر پولیس پر گولی چلائی تھی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
عریفہ کو 12 سال سزا سنائی گئی، حالانکہ اس پر کسی دہشت گردوں کے ساتھ مجرمانہ وابستگی کا الزام نہیں تھا اور نہ ہی انہیں بوھلال کی حملہ کرنے کی صلاحیت کا علم تھا۔
داعش نے بعد میں دعویٰ کیا کہ بوھلال اس کے پیروکاروں میں سے ایک ہے، حالانکہ تفتیش کاروں کو حملہ آور اور ان ملزمان کے درمیان کوئی ٹھوس روابط نہیں ملے ہیں جنہوں نے اس وقت عراق اور شام کے بڑے حصے کو کنٹرول کیا تھا۔
پانچ دیگر مشتبہ افراد، جن میں ایک تیونسی اور چار البانیائی افراد شامل ہیں، کو ہتھیاروں کی سمگلنگ یا مجرمانہ سازش کے الزام میں دو سے آٹھ سال کی قید کی سزا سنائی گئی تھی، لیکن دہشت گردی کا ان پر الزام نہیں تھا۔
عدالتی نگرانی سے تیونس فرار ہونے کے بعد براہیم تریرو واحد مشتبہ شخص تھا جس کی غیر موجودگی میں مقدمہ چلایا گیا تھا، تاہم اب خیال کیا جاتا ہے کہ وہ زیر حراست ہے۔
14 جولائی کو فرانس کے سالانہ باسٹیل ڈے کی تعطیل کے موقع پر آتش بازی کا مظاہرہ دیکھنے کے لیے تقریباً 30,000 لوگ نیس کے ساحل پر جمع ہوئے تھے جب بوھلال نے اپنے کارروائی کا آغاز کیا۔
فرانسیسی اور تیونس کی پریس رپورٹس کے مطابق، ان کی لاش 2017 میں تیونس واپس لائی گئی تھی اور تیونس کے جنوب میں واقع ان کے آبائی شہر ماسکن میں دفن کیا گیا تھا۔ تیونسی حکام کی جانب سے اس کی کبھی تصدیق نہیں کی گئی۔
(ترجمہ اور ایڈیٹنگ: ندا حسین)