حریم فاروق پاکستانی شوبز انڈسٹری کا ایسا نام ہے، جو کم وقت میں شہرت کی بلندیوں کی جانب گامزن ہے۔
اسلام آباد سے تعلق رکھنے والی حریم نے اپنا فلمی سفر 2013 میں ’سیاہ‘ سے شروع کیا تھا، جس کے بعد انہوں نے مہرین جبار کی ’دوبارہ پھر سے‘ اور پھر اپنی پروڈکشن ’پرچی‘ میں مرکزی کردار ادا کیا۔
پرچی اگرچہ کم بجٹ کی فلم تھی مگر اس نے باکس آفس پر تقریبا 17 کروڑ روپے کا بزنس کیا۔اب عید الاضحٰی پر حریم فاروق کی ایک اور فلم ’ہیر مان جا‘ ریلیز ہو رہی ہے۔
انڈپینڈنٹ اردو کو دیے گئے اپنے خصوصی انٹرویو میں حریم نے بتایا ان کا یہ کردار اب تک کا سب سے مختلف کردار ہے۔
باکس آفس پر پاکستانی فلموں کے کاروبار کے بارے میں ان کا کہنا تھا: ’اگر ہم دیکھیں تو پہلے کی نسبت اس میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور سینما کی سکرینز بھی بڑھ رہی ہیں، اس سے ثابت ہوتا ہے ہمیں امید نہیں چھوڑنی چاہییے، آہستہ آہستہ چیزیں بہتری کی طرف جارہی ہیں اور اس سلسلے میں عوام کا تعاون سب سے اہم ہوگا۔ پاکستانی سینما ابھی ارتقا کے دوسرے مرحلے سے گزر رہا ہے اور ایسے میں فلم بنانا ہی ایک بہت ہی بڑا چیلنج ہے۔‘
اس سوال پر کہ ’ہیر مان جا‘ ان کی گذشتہ فلموں سے کیسے مختلف ہے؟ حریم نے بتایا فلم میں گذشتہ فلموں کے مقابلے میں کردار کے بہت سے رنگ ہیں ،جن میں مزاح کا رنگ نمایاں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہدایت کار عمران کاظمی کے بقول ’ہیر‘ کا کردار ان کی شخصیت سے کافی مطابقت رکھتا ہے، اور یہ کہ وہ اس سے پہلے سنجیدہ اداکاری ہی کرتی آئی ہیں اس لیے یہ فلم پہلی فلموں سے بہت مختلف ہے۔
حریم اداکارہ ہونے کے ساتھ ساتھ اس فلم کی پروڈیوسر بھی ہیں۔ جب ان سے پوچھا کہ ایک ساتھ دو کام کرنا کیا مشکل نہیں ہوتا؟ تو ان کا کہنا تھا اب تک کے نتائج سے معلوم ہوتا ہے کہ میں اس میں کامیاب رہی ہوں اور کیونکہ ہماری ٹیم مضبوط ہے لہذا زیادہ مشکل پیش نہیں آتی۔
پاکستان کی فلمی صنعت میں خواتین پروڈیوسرز کی بڑی تعداد پر حریم فاروق کا کہنا تھا یہ پاکستان کی عالمی شناخت کے لیے بہت اچھا ہے۔ ’پاکستان میں خواتین پروڈیوسرز کا بڑی تعداد میں ہونا خوش آئند ہے کیونکہ ان سب نے بہت محنت کی ہے اور سب دل سے کام کرتے ہیں۔‘
پاکستان میں سال بھر میں 15 سے 20 فلمیں بنتی ہیں اور ان میں سے 7 یا 8 دو عیدوں پر ریلیز ہوجاتی ہیں، حریم کی اپنی فلم بھی عید پر ریلیز ہورہی ہے، تو ایسے میں فلمی صنعت کیسے چل سکتی ہے؟
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
حریم کا کہنا تھا: ’پاکستان میں ابھی تک سینما جانے کا رواج عام نہیں ہوا اور عید ہی ایک ایسا بڑا موقع ہوتا ہے جب لوگ اپنے خاندان کے ہمراہ فلم دیکھنے کے لیے نکلتے ہیں۔ اس لیے عید پر زیادہ زور ہوتا ہے مگر وقت کے ساتھ ساتھ یہ بھی معاملہ ٹھیک ہوجائے گا۔‘
ان کا کہنا تھا ابھی عوام کو سینما کی جانب راغب کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ہلکے پھلکے موضوعات کو چنا جائے اور مزاحیہ فلمیں بنیں، اسی لیے وہ فی الوقت ایسے ہی کردار ادا کرنے میں زیادہ دلچسپی رکھتی ہیں۔
علی رحمان کے ساتھ حریم کی یہ دوسری فلم آرہی ہے، مگر مستقبل میں ان کا کہنا ہے کہ وہ دیگر ہیروز جیسے فواد خان، فہد مصطفیٰ اور حمزہ علی عباسی کے ساتھ بھی کام کرنا چاہیں گی، تاہم انہوں نے یہ بھی بتایا کہ وہ بالی وڈ اداکار رنویر سنگھ کے ساتھ کام کرنے کی خواہشمند ہیں۔
حریم کی اس سے پہلی فلم ’پرچی’ اسلام آباد میں بنائی گئی تھی اور اب ’ہیر مان جا‘ بھی اسلام آباد ہی میں بنائی گئی ہے، تو کیا وہ دوسرے شہروں میں بھی فلم بنانا چاہیں گی؟ اس پر ان کا کہنا تھا ابھی اسلام آباد پر توجہ دینے کی ضرورت ہے کیوںکہ یہاں خوبصورتی زیادہ ہے جس سے سکرین کو بھی فائدہ ہوتا ہے۔
اس مرتبہ عید الاضحٰی پر تین فلمیں ریلیز ہورہی ہیں، وہ اس مقابلے کو کیسے دیکھتی ہیں؟ اس پر حریم نے بتایا تینوں مختلف نوعیت کی فلمیں ہیں اور دیکھنے والوں کو عید پر تین مختلف فلمیں ملیں گی تو یہ مارکیٹ کے لیے بہت اچھا ہے۔
ایک خاتون پروڈیوسر ہونے کی حیثیت سے وہ فلموں میں آئٹم نمبر کو کیسے دیکھتی ہیں؟ اس معاملے پر ان کا کہنا تھا کہ ’آئٹم نمبر کی اصطلاح ہماری اپنی بنائی ہوئی ہے، ایک گانا اگر شادی کا سیٹ لگا کر کیا جائے تو وہ آئٹم نمبر نہیں مانا جاتا اور وہی گانا کسی اور ماحول میں فلمایا جائے تو اسے آئٹم نمبر کہا جاتا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا: ’چلیں اگر ڈانس نمبر کو آئٹم نمبر کہہ دیا جائے تو پھر یہ دیکھیں کہ پاکستان میں لوگ دنیا بھرکے آئٹم نمبرز دیکھتے ہیں تو پاکستان میں آکر کیوں رک جائیں، جب تک آپ کسی کو برا نہیں بنا رہے اور وہ ایک اچھا ڈانس نمبر ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔‘
حریم نے مزید بتایا کہ ’ہیرمان جا‘ میں بھی ان کا ایک ڈانس نمبر ہے جیسا ان کی فلم ’پرچی‘ میں ڈانس نمبر ’بلّو ہائے‘ تھا، یہ گانا بہت مقبول ہوا اور لوگوں نے اسے بہت سراہا۔
ویسے ہم آپ کو بتاتے چلیں کہ اس گانے کو اب تک یو ٹیوب پر سوا کروڑ سے زیادہ مرتبہ دیکھا جاچکا ہے۔