بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے کارکنوں نے پاکستانی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کے انڈین وزیراعظم نریندر مودی کے خلاف ریمارکس پر غصے کا اظہار کرتے ہوئے ممبئی اور دہلی میں مظاہرے کیے۔
بلاول بھٹو زرداری نے اقوام متحدہ میں بریفنگ کے دوران اپنے انڈین ہم منصب کے اس بیان کا جواب دیا تھا، جس میں انہوں نے پاکستان پر دہشت گردی کو فروغ دینے اور اسامہ بن لادن کو پناہ دینے کا الزام عائد کیا تھا۔
پاکستانی وزیر خارجہ کے بیان کی مخالفت کرتے ہوئے بی جے پی نے ہفتے کو ملک گیر احتجاج کا منصوبہ بنایا تھا۔
انڈین میڈیا کے مطابق مظاہرین نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے، جن پر بلاول بھٹو کی ایسی تصاویر تھیں جن کے کان اور منہ سور کا تھا۔
ایک مظاہرے میں شریک افراد نے پاکستانی وزیر کا بیان انتہائی قابل مذمت قرار دیتے ہوئے کہا: ’یہ بیان بے ضمیری اور قابل مذمت ہے۔‘
علاوہ ازیں بھارتیہ جنتا یووا مورچہ کے کارکنوں نے پاکستان مخالف نعرے بھی لگائے۔
انڈیا ٹوڈے نامی انڈین ویب سائٹ کے مطابق نئی دہلی میں پاکستانی سفارت خانے کے باہر بھی بے جے پی کے کارکنوں نے مظاہرے کیے۔ ان مظاہروں میں پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری سے معافی کا مطالبہ بھی کیا گیا۔
مظاہرے میں شریک ایک شخص نے مقامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا: ’ انڈین وزیراعظم کے خلاف کسی کا ایک بھی لفظ برداشت نہیں کیا جائے گا۔ ہم پاکستان کو خبردار کر رہے ہیں کہ اگر وہ باز نہ آیا تو ہم کسی بھی حد تک جا کر اسے سبق سکیھا سکتے ہیں۔‘
مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ بلاول بھٹو زرداری انڈیا سے معافی مانگیں اور اپنے الفاظ واپس لیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بی جے پی نے اپنے بیان میں کہا: ’بلاول بھٹو کا بیان انتہائی توہین آمیز اور بزدلانہ ہے اور یہ صرف اقتدار میں رہنے اور (پاکستانی) حکومت کو بچانے کے لیے دیا گیا ہے۔‘
پاکستانی وزارت خارجہ نے بھی ہفتے کو ایک بیان میں انڈیا کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو ’زعفرانی دہشت گرد‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے ہندوتوا کے نظریے نے نفرت اور تقسیم کے ماحول کو جنم دیا ہے۔
اس معاملے کی شروعات اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) میں ایس جے شنکر کے اس بیان سے ہوئی جس میں انہوں اسامہ بن لادن کو پناہ دینے اور انڈین پارلیمنٹ پر حملے کی منصوبہ بندی کرنے کا بے بنیاد الزام پاکستان پر لگایا تھا۔
اس کے جواب میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا: ’اسامہ بن لادن مر چکا ہے لیکن گجرات کا قصائی زندہ ہے (وزیر اعظم مودی کا حوالہ دیتے ہوئے)۔ ان کے وزیر اعظم بننے تک اس ملک (امریکہ) میں داخلے پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔ یہ آر ایس ایس کے وزیر اعظم اور آر ایس ایس کے وزیر خارجہ ہیں۔ آر ایس ایس کیا ہے؟ آر ایس ایس ہٹلر کے ایس ایس سے متاثرہ ہے۔‘
ادھر پاکستان پیپلز پارٹی نے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کے خلاف انڈیا میں مظاہروں اور پتلے جلانے کے ردعمل میں اتوار کو مظاہروں کا اعلان کیا ہے۔
پی پی پی کے مطابق ’وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری اور کشمیر کے حوالے سے ان کے مؤقف سے اظہار یک جہتی کے لیے مظاہرے اور ریلیاں ہوں گی۔‘
(ایڈیٹنگ: عبداللہ جان)