پاکستانی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے وزیراعظم نریندر مودی کے بارے میں اپنے ریمارکس کا دفاع کرتے ہوئے انڈین شہریوں پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے ہی ملک میں مسلمانوں کو درپیش نفرت اور امتیازی سلوک کے خلاف احتجاج کریں۔
بلاول بھٹو زرداری نے اتوار کو اپنے بیانات کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ان کا بیان ’تاریخ‘ پر مبنی ہے جن کو جھٹلانا مشکل ہے۔
بلاول نے اقوام متحدہ میں ایک نیوز کانفرنس میں پاکستانی میڈیا کو بتایا: ’انہیں (بھارتی شہریوں کو) گجرات میں مسلم نسل کشی کی بھی مذمت کرنا چاہیے اور انڈیا میں مسلمانوں کے ساتھ جس طرح کا سلوک کیا جاتا ہے، جو دنیا کی سب سے بڑی اقلیت ہیں، کی مذمت کرنا چاہیے۔ ’کاش انہوں (بلاول کے بیان کے خلاف مظاہرہ کرنے والے انڈینز) نے مجھے نشانہ بنانے کی بجائے اپنے ہی ملک کے مسلم شہریوں کے لیے بھی احتجاج کیا ہوتا جو اب امتیازی سلوک، نفرت کا شکار ہیں۔‘
ان کے بقول: ’آپ اپنی پسند اور ناپسند کے مطابق تاریخ کو دوبارہ نہیں لکھ سکتے۔‘
دونوں جوہری حریفوں کے درمیان الفاظ کی یہ جنگ اس وقت شروع ہوئی جب بلاول بھٹو زرداری نے اپنے بھارتی ہم منصب کی جانب سے پاکستان کو ’اسامہ بن لادن کا میزبان‘ اور ’دہشت گردی کا مرکز‘ قرار دینے کے جواب میں وزیر اعظم مودی کو ’گجرات کا قصائی‘ کہہ دیا تھا۔
انہوں نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں کہا تھا کہ ’اسامہ بن لادن تو مر چکا ہے لیکن گجرات کا قصائی زندہ ہے اور وہ اب انڈیا کا وزیر اعظم ہے۔‘
بلاول بھٹو زرداری 2022 میں گجرات میں فسادات کا حوالہ دے رہے تھے جب انڈیا کے ہندو قوم پرست رہنما مودی اس ریاست کے وزیر اعلیٰ تھے۔
وزرائے خارجہ کے درمیان یہ تلخ جملوں کا تبادلہ گذشتہ ہفتے نیویارک میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس کے موقع پر ہوا تھا۔
جمعے کو ایک بیان میں انڈیا کی وزارت خارجہ نے بلاول بھٹو زرداری کے ریمارکس کی مذمت کرتے ہوئے انہیں ’غیر مہذب‘ قرار دیا۔
بیان میں کہا گیا: ’یہ تبصرے نئی گراوٹ ہیں یہاں تک کہ پاکستان کے لیے بھی۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انڈیا کی وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باغچی نے ایک الگ بیان میں کہا: ’پاکستان کے وزیر خارجہ کا غیر مہذب ردعمل دہشت گردوں اور ان کی پراکسیز کو استعمال کرنے میں پاکستان کی بڑھتی ہوئی نااہلی کا نتیجہ لگتا ہے۔‘
دوسری جانب بلاول بھٹو زرداری کے بیان کے خلاف انڈیا کی ہندو قوم پرست حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے کارکنوں کی جانب سے ہفتے کے روز دہلی، ممبئی، پونے اور کرناٹک سمیت ملک کے مختلف حصوں میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔
مہاراشٹر میں بی جے پی کے سربراہ چندر شیکھر باونکولے نے خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کو بتایا: ’ہم اپنے وزیراعظم کے خلاف کوئی بیان برداشت نہیں کریں گے۔ وزیر اعظم نریندر مودی وہ ہیں جو ہمارے ہندو مذہب کو بچانے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں اور پاکستان اسے برداشت نہیں پا رہا ہے۔ اسی لیے وہ ایسے بیانات دے رہے ہیں۔‘
Pakistan is a responsible nuclear state. Some elements in Indian media trying to create panic. Pakistan’s FM responded to inciting comments by Indian Minister. Pakistan has sacrificed far more than India in the fight against terrorism.Modi Sarkar is promoting extremism & fascism. https://t.co/3v4psXRfWk
— Shazia Atta Marri (@ShaziaAttaMarri) December 17, 2022
ادھر پاکستانی وزیر شازیہ مری نے ملک کے وزیر خارجہ کے بیانات کا دفاع کرتے ہوئے خبردار کیا کہ بھارت کو یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ پاکستان ایک جوہری طاقت ہے۔
شازیہ مری نے کہا: ’ہماری جوہری طاقت کا مقصد خاموش رہنا نہیں ہے۔ اگر ضرورت پڑی تو ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔‘
تاہم بعد میں انہوں نے ٹویٹ میں اپنے سخت بیان کی وضاحت دیتے ہوئے لکھا: ’پاکستان ایک ذمہ دار جوہری ریاست ہے اور ملک نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں انڈیا سے کہیں زیادہ قربانیاں دی ہیں۔‘
(ایڈیٹنگ: عبداللہ جان، مترجم: عبدالقیوم)
© The Independent