بوئنگ ٹوئن جیٹ کا جدید ترین طیارہ فی الحال پوری دنیا میں گراؤنڈڈ ہے جس کی وجہ دو جان لیواحادثات میں 346 افراد کی ہلاکت ہے۔ دو حادثوں کا شکار ہونے والے بوئنگ 737 میکس کے ڈیزائن میں شامل ایک انجنئیر کا کہنا ہے کہ :’ میرا خاندان بوئنگ 737 میکس میں سفر نہیں کرے گا۔‘ ایڈم ڈکسن نے بوئنگ میں تیس سال تک کام کیا ہے جس کے دوران وہ بوئنگ 737 میکس ڈیزائن کرنے والی انجنئیرز کی ٹیم کے سربراہ بھی رہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس پروجیکٹ کو درکار فنڈنگ فراہم نہیں کی گئی۔
ڈکسن کا کہنا ہے کہ :’ یقینی طور پر کہا جا سکتا ہے کہ اس کام کو کرنے کے لیے فراہم کیے جانے والے وسائل ناکافی تھے۔ یہ پورا منصوبہ ہی لاگت کو مدنظر رکھ کر بنایا گیا تھا جس کے دوران لاگت کم سے کم رکھنے کا دباؤ تھا۔ انجنئیرز کو ہدف دیا گیا تھا کہ وہ جہاز کے ڈیزائن میں مختلف طریقوں سے قیمت کم کرنے کو یقینی بنائیں۔‘ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ انجنئیرز پر بوئنگ 737 کے جدید فیچرز پر کم توجہ دینے کا دباؤ بھی تھا۔ اس کا مقصد یہ دکھانا تھا کہ جدید ڈیزائن گذشتہ ڈیزائنزسے بہت ملتے جلتے ہیں اور ان کی سرٹیفیکیشن کے لیے مزید کسی کلاسفیکیشن کی ضرورت نہیں۔ سرٹیفیکیشن اور انجنئیرز کے تجزیے میں بھی کافی دلچسپی اور دباؤ سے کام لیا گیا جس سے کسی بھی معمولی تبدیلی کو بہت غور سے آخری حد تک دیکھا جا رہا تھا۔‘
ایک بنیادی تبدیلی اینٹی سٹال سسٹم کا متعارف کرایا جانا تھا جو کہ ایم سی اے ایس کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ یہ سسٹم ائیر فلو اور پروں کے درمیان کسی متوقع ’حملے کے زاویے‘ سے لاحق خطرے کا پتہ چلانے کے لیے بنایا گیا تھا۔
لیکن حادثات کا شکار ہونے والے دونوں بوئنگ 737 جن میں اکتوبر 2018 کا لائن ائیر کرافٹ اور ایتھوپین ائیر لائن کا مارچ 2018 میں حادثے کا شکار ہونے والے طیارے شامل ہیں۔ پائلٹس نے ایک سینسر کی غلطی پر قابو پانے کی کوشش کی تو ایم سی اے ایس نے جہاز کی ناک عمودی کر دی ۔ ڈکسن کے مطابق:’ یہ خوفناک ہے کہ جہاز ایسے سسٹم کی وجہ سے حادثے کا شکار ہو جائے جو ٹھیک سے کام نہیں کر رہا۔‘
بوئنگ 737 کے پائلٹ کرس بریڈی کہتے ہیں:’ اگر آپ ایک ایسے جہاز کے ڈیزائن کو سرٹیفائی کرنا چاہتے ہیں جو اس قسم کی پیچیدگی کا شکار ہو کر عملے کو مشکل میں ڈالے تو یہ کوئی حیرانی کی بات نہیں کہ اوسط درجے کا عملہ اس مشکل سے نمٹنے میں ناکام رہے۔‘بوئنگ کی جانب سے اصرار کیا جا رہا ہے کہ بویئنگ 737 میکس کے پروگرام میں سکروٹنی اور انجنئیرنگ کی وہی مہارت رکھی گئی ہے جو جدید ترین طیاروں کا حصہ ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’ بعض اوقات ائیرلائن میں تبدیلی مسافروں کی ضرورت بھی ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ ایوی ایشن، ماحولیاتی ضوابط او جدید ٹیکنالوجی ایک نئے جہاز کو بنانے کے لیے بہت ضروری ہوتی ہیں۔ لیکن زیادہ تر یہی کیا جاتا ہے کہ ایک نئے جہاز میں پہلے سے موجود ماڈل کو اپ ڈیٹ کر کے استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ ٹیکنالوجیکل جدت کے بروقت استعمال کو یقینی بناتا ہے۔ یہ جہاز اسی طریقہ کار سے گزرتے ہیں جس سے بالکل نئے جہازوں کو پرکھا جاتا ہے۔‘
ان میں ہر تبدیلی ایک طویل و تند بحث، تجزیے اور ٹیسٹنگ کے بعد کی جاتی ہے۔ بوئنگ 737 میکس کے معاملے میں سالوں کام اور تجربات کے بعد ان تبدیلیوں کو جہازوں کا حصہ بنایا گیا۔
بوئنگ کی جانب سے 737 میکس کو گراؤنڈ کرنے کے بعد گذشتہ ہفتے سال کی دوسری سہ ماہی میں تین ارب چالیس کروڑ ڈالر نقصان کا اعلان کیا گیا۔
اپریل سے جون 2019 کے درمیان جہاز کے آرڈرز میں نصف کمی واقع ہوئی ہے جو 90 پر آگئی ہے۔
جہاز بنانے والی کمپنی کو غیر استعمال شدہ جہازوں اور متوقع آرڈرز کی فراہمی میں تاخیر کی وجہ سے 4 ارب نوے کروڑ ڈالر نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
اسی دن پانوراما پروگرام کی طرح ریان ائیر کا بھی کہنا تھا کہ انہیں امید نہیں کہ یہ جہاز جنوری 2020 سے پہلے اڑائے جا سکتے ہیں۔ ان کی جانب سے بوئنگ کو 210 بوئنگ 737 میکس جہازوں کا آرڈر دیا گیا ہے جو شاندار، ہائی ڈینسٹی کنفیگریشن کی صلاحیت رکھتے ہوں۔
برٹش ائیر ویز کی پیرنٹ کمپنی آئی اے جی نے بھی دو سو میکس جہاز خریدنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔
© The Independent