بلوچستان کی کابینہ نے گذشتہ سال بننے والے معلومات تک رسائی کے قانون کے قواعد و ضوابط کی منظوری دے دی ہے۔
قواعد و ضوابط کی منظوری وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو کی صدارت میں بدھ 28 دسمبر 2022 کو ہونے والے صوبائی کابینہ کے اجلاس میں دی گئی۔
بلوچستان اسمبلی نے فروری 2021 میں پارلیمانی سیکریٹری برائے اطلاعات بشریٰ رند کا پیش کردہ رائٹ ٹو انفارمیشن ( معلومات تک رسائی ) سے متعلق قانون کے بل کی منظوری دی تھی۔
مذکورہ قانون کے قواعد و ضوابط کی منظوری کے بعد چیف انفارمیشن کمشنر اور تین کمشنرز کا تقرر عمل میں لایا جائے گا، جس کے بعد اس معلومات تک رسائی کے قانون پر عمل در آمد شروع ہو جائے گا۔
معلومات تک رسائی کے قانون کے حصول کےٍ لیے پانچ سال سے جدوجہد کرنے والے سماجی کارکن اور سماجی ادارے ایڈ (ایسوسی ایشن انٹیگریٹڈ ڈیویلپمنٹ بلوچستان) کے پلیٹ فارم سے آواز بلند کرنے والے بہرام لہڑی نے امید ظاہر کی کہ ان کی محنت جلد رنگ لانئے گی۔
انڈپینڈںٹ اردو سے گفتگو میں بہرام لہڑی نے بتایا کہ قانون کے تحت آئندہ چند روز میں چیف انفارمیشن کمشنر اور تین کمشنرز کا تقرر عمل میں آئے گا۔
بہرام لہڑی نے مزید بتایا کہ اس 28 صوبائی محکموں نے سیکریٹری اطلاعات کو اپنے انفارمیشن افسران کے نام فراہم کر دیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسمبلی سے قانون منظور ہونے کے بعد 120 دن میں چیف انفارمیشن کمشنر کی تقرری لازمی ہے، تاہم قواعد و ضوابط کے بننے میں ایک سال کا عرصہ لگا۔
معلومات تک رسائی کا قانون دنیا کے ایک 129 ممالک میں رائج ہے، اور اس سلسلے میں عالمی درجہ بندی کے مطابق پاکستان کا نمبر 32واں ہے، جبکہ انڈیا، سری لنکا اور مالدیپ آگے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
آر ٹی آئی چیمپئن ایوارڈ جیتنے والے فری لانس صحافی شہزاد یوسفزئی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا تھا کہ بلوچستان میں معلومات تک رسائی کے قانون کے تحت درخواست دہندہ کو ایسا کرنے کی وجوہات بتانا ہوں گی۔
’یہ شق باقی صوبوں اور وفاق کے معلومات تک رسائی کے قوانین میں موجود نہیں ہے، ایسا صرف بلوچستان میں ہو گا۔‘
معلومات تک رسائی کا قانون بنانے کے سلسلے میں بلوچستان پاکستان کا آخری صوبہ ثابت ہوا ہے، جبکہ باقی اکائیاں اور وفاق پہلے ہی یہ قانون بنا چکے ہیں۔
بہرام لہڑی کا کہنا تھا کہ معلومات تک رسائی شہریوں کا بنیادی حق ہے، جس کا آئین پاکستان میں بھی تحفظ کیا گیا ہے، اور 18ویں آئینی ترمیم کے تحت صوبوں کو ایسا قانون بنانے کے اختیارات بھی حاصل ہو چکے ہیں۔
سماجی کارکن اور سول سوسائٹی معلومات تک رسائی کے قانون کے تحت قواعد و ضوابط کی منظوری کو تاخیر کے باوجود مثبت قدم قرار دیتے ہیں۔
(ایڈیٹنگ: عبداللہ جان)