دوسرے ٹیسٹ میں نیوزی لینڈ کے خلاف پاکستان کی بولنگ پہلی دفعہ اپنے جوبن پر نظر آئی اور مہمان ٹیم کے لیے خود کو سنبھالنا اور اننگ کو مستحکم کرنا ایک چیلنج بن گیا ہے جس کا سارا کریڈٹ سلمان علی آغا کو جاتا ہے۔
لاہور میں پیدا ہونے والے سلمان آغا کے لیے بولنگ ایک اضافی خصوصیت ہے ورنہ وہ خود کو ایک بلے باز سمجھتے ہیں اور ثابت بھی کیا ہے۔ پرانے انداز سے آسان ایکشن میں آف بریک کرنے والے سلمان آغا اپنی بولنگ میں بہت زیادہ ورائٹی نہیں پیدا کرتے اور نہ ہی دوسرا کرتے ہیں، البتہ تیز بریک کی مدد سے بلے بازوں کو پریشان کرتے ہیں۔
کراچی ٹیسٹ میں جب پاکستان نے تین فاسٹ بولر کھلانے کا فیصلہ کیا تو سلمان آغا کو بتا دیا گیا تھا کہ وہ بنیادی طور پر سپن بولر کا کردار ادا کریں گے۔
سلمان نے بھی کپتان بابر اعظم کو مایوس نہیں کیا اور ایک ایسے بلے باز کو آؤٹ کر کے اپنی شاندار بولنگ کا آغاز کیا جو صبح سےجمے ہوئے تھے اور سنچری مکمل کر چکے تھے۔ ڈیون کونوے کو تیز آف بریک پر کیچ آؤٹ کرا کے ایک بڑی پارٹنرشپ کو ہی نہیں توڑا بلکہ کیویز کے قلعہ میں شگاف ڈال دیا جس کا فائدہ خود بھی اٹھایا اور نسیم شاہ کو بھی ملا۔
سلمان آغا نے دن کے اختتام تک تین اہم کھلاڑی آؤٹ کر کے کیویز کو بیک فٹ پر لے آئے۔ انہوں نے جس گیند پر مچل کو بولڈ کیا وہ انتہائی تیزی سے بریک ہوئی جس نے مچل کو سنبھلنے بھی نہیں دیا۔
سلمان آغا ویسے اپنی اہمیت تو گذشتہ ٹیسٹ میں منوا چکے ہیں جب انھوں نے ٹیل اینڈرز کے ساتھ سنچری بنا کر سب کو متاثر کیا تھا۔ اس سے پہلے وہ اگرچہ تین نصف سنچریاں بنا چکے تھے لیکن کیویز کے خلاف سنچری بہت اہم موقعے پر بنی تھی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سلمان آغا نے اپنے ٹیسٹ کیرئیر کا آغاز سری لنکا کے خلاف گذشتہ برس کیا تھا لیکن اب تک کھیلے گئے چھ ٹیسٹ میچوں میں 376 رنز بنانے میں زیادہ حصہ انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کے خلاف حالیہ سیریز میں رہا۔
انہوں نے لاہور کی طرف سے اپنے فرسٹ کلاس کیریئر کا آغاز 2013 میں کیا اور اب تک 15 سنچریوں کی مدد سے 5000 سے زائد رنز بنا چکے ہیں۔
بولنگ میں اب تک وہ 97 وکٹ لے چکے ہیں اور آج کی تین وکٹ حاصل کر کے فرسٹ کلاس کرکٹ میں وکٹوں کی سنچری مکمل کر گئے ہیں۔
نیوزی لینڈ نے اگرچہ 309 رنز بنا لیے ہیں لیکن سلمان آغا اور نسیم شاہ کی عمدہ بولنگ نے انہیں بہت بڑے سکور سے روک دیا ہے۔
سلمان آغا کے پاس ابھی موقع ہے کہ وہ اپنی پہلی پانچ وکٹ مکمل کر لیں اور پھر بیٹنگ میں بھی اپنے جوہر دکھا دیں۔ وہ مستقبل میں پاکستان کے اچھے آل راؤنڈر ثابت ہو سکتے ہیں جس کی پاکستان کو ایک عرصے سے تلاش ہے۔