پاکستان کے انتہائی شمال میں واقع سیاچن کے دامن میں واقع وادی خپلو میں تین روزہ شیوک سرمائی میلہ جاری ہے۔
خپلو گلگت بلتستان کے چھ اضلاع میں سے ایک ضلع گانچھے کا صدر مقام ہے جبکہ پورے ضلع گانچھے کو بلتستان کے دیگر علاقوں کے لوگ خپلو بھی کہتے ہیں۔ یہ وادی سکردو سے 103 کلومیٹر مشرق کی جانب واقع ہے۔ جہاں کے لوگ بلتی زبان بولتے ہیں۔
گلگت بلتستان میں آئس ہاکی کو سرمائی کھیل کے طور پر کافی پزیرائی مل رہی ہے۔
تین روزہ شیوک ونٹر فیسٹول گانچھے کا باقاعدہ افتتاح گذشتہ روز (سات جنوری) کو ہوا، جس کے مہمان خصوصی پاکستان میں تعینات کینیڈین ہائی کمشنر تھیں۔
اس میلے میں مختلف کھیلوں کے مقابلے بشمول والی بال، آئس ہاکی، راک کلائمبنگ اور ٹیاکو پولو کے علاوہ میوزیکل نائٹ، بون فائر، ثقافتی شو اور نوادرات کی نمائش کی جا رہی ہے جبکہ تمام ہوٹلوں، ہائی سکولوں، کالجوں اور مقامی ریستورانوں سے روایتی کھانے کے سٹال بھی تین روزہ میلے کا حصہ ہیں۔
اس میلے کا مقصد مقامی نوجوانوں کو تفریح کے مواقع دینے کے ساتھ ساتھ گلوبل وارمنگ کے باعث گلیشیئرز کو لاحق خطرات کی جانب توجہ مبذول کروانا ہے۔
افتتاح کے موقعے پر آئس ہاکی کے چیف کوچ شریف سدپارہ نے بتایا کہ اس ایونٹ میں بلتستان کی کل چھ ٹیموں نے حصہ لیا ہے، جنہیں مختلف گلیشیئرز کے نام سے منسوب کیا گیا ہے۔ مثلاً مشہ بروم گلیشیئر، بافو گلیشیئر، بلتر گلیشیئر ، سیاچن اور گانگ سنگے وغیرہ۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں شریف سدپارہ نے بتایا کہ گلگت بلتستان میں بہت سارے مواقع ہیں، یہاں قدرتی چیزیں ہیں جبکہ دوسرے ممالک میں آئس کو بنانے کے لیے میشنوں کا استعمال کیا جاتا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ گلگت بلتستان میں گذشتہ دو سال سے آئس ہاکی ٹورنامنٹ منعقد کیا جا رہا ہے، لیکن ضلع گانچھے میں پہلی بار آئس ٹورنامنٹ کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔
بقول شریف سدپارہ: ’ہم نے یہاں کے لوگوں کو ٹریننگ دی اور آج لڑکے لڑکیاں کھیل رہے ہیں۔ اسی طرح آنے والے وقتوں میں یہاں سے اچھے کھلاڑی نکلیں گے اور پاکستان کے لیے کھیلیں گے۔‘
ٹورنامنٹ میں حصہ لینے والی ٹیموں کے کوچ محمد اسماعیل نے بتایا کہ اس گراؤنڈ کی خوبصورت بات یہ ہے کہ اس کے لیے سٹیج کے ضرورت نہیں، ہر طرف سٹیج بنا ہوا ہے۔